تجاوزات کے نام پر صدر میں قانونی دکانیں بھی مسمار

0

کراچی ( رپورٹ :محمدنعمان اشرف /شعیب مغل) تجاوزات کے نام پر صدر میں قانونی دکانیں بھی مسمار کردی گئیں ۔دستاویزات مکمل ہونے کے باوجود کے ایم سی کے انسداد تجاوزات عملے نے صدر،موبائل مارکیٹ،اکبر روڈ،بوہری بازار اورموتی گلی سمیت دیگر بازاروں کی سیکڑوں دکانیں توڑ دیں ،تاجر برادری نے آپریشن کو شہر کی تاریخ میں تاجروں کا سب سے بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے میئرکراچی سمیت دیگر متعلقہ ذمہ داران کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے ۔اس ضمن میں تاجر برادری آج اہم پریس کانفرنس بھی کرے گی۔4 روز سے جاری تجاوزات کے خلاف آپریشن پر تاجر برادری سراپا احتجاج ہے۔تاجروں کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس نے ایمپریس مارکیٹ اور اس کے اطراف قائم تجاوزات کے خلاف کاررروائی کا حکم دیا تھا ،تاہم بلدیہ عظمیٰ کراچی نے پتھارا مافیا اور سڑک و فٹ پاتھوں پر قائم غیر قانونی دکانوں کے خلاف کارروائی کے بجائے قانونی دکانوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا ہے۔صدر اور اطراف کے علاقوں میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے چوتھے روز بھی آپریشن کیا گیا ، زینب مارکیٹ،اکبرروڈ،بوہری بازار اور اس کے اطراف میں آپریشن شروع ہوا تو اس دوران دکانداروں نے میئرکراچی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔دکانداروں کا احتجاج جاری تھا کہ پولیس نے لاٹھی چارج شروع کردیا ،جس میں کچھ تاجروں کی زخمی ہونے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی۔ مشاہدے میں آیا کہ محکمہ انسداد تجاوزات کے آپریشن کے دوران دکانوں پر لگے لاکھوں روپے مالیت کے سائن بورڈ گرائے گئے جو بعد ازاں مارکیٹوں کے سامنے کچرے کے ڈھیر کا منظر پیش کرتے رہے ۔ ’’امت ‘‘کو خواتین کے پرس کے کاروبار سے وابستہ دکاندار عبداللہ نے بتایا کہ وہ گزشتہ 50سال سے مارکیٹ میں کاروبار کررہے ہیں اور سائن بورڈ کی مد میں اب تک لاکھوں روپے ٹیکس ادا کرچکے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دکان کے اوپر سائن بورڈ نصب تھاجس کو انکروچمنٹ عملے نے شٹر سمیت مسمار کردیا۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ سائن بورڈ اور شٹر ایک لاکھ روپے مالیت سے تیار کیا تھا۔کاسمیٹکس کے کاروبار سے وابستہ محبوب گودھرے والے نے بتایا کہ میں 30سال سے بوہری بازار میں کاروبار کررہا ہوں، انکا کہنا تھا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی انتقامی کارروائی کر رہی ہے‘ شہر میں پتھارا مافیا اور غیر قانونی دکانوں کے مالکان کو کھلی چھٹی حاصل ہے کہ وہ جہاں چاہے قبضہ کرلیں لیکن میئر کراچی کو بوہری بازار غیرقانونی نظر آرہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اپنی دکانوں کی تمام دستاویزات موجود ہیں۔دکاندار سیف الدین نے بتایا کہ مذکورہ مارکیٹ میں 30سال سے جیولری کا کام کررہا ہوں‘اس کے مطابق بوہری بازار میں بیدل چلنے والے افراد کے لیئے جگہ موجود ہے اور وہاں کسی قسم کی تجاوزات نہیں ۔انہوں نے بتایا کہ چھوٹی سے دکان پر 3 فٹ کا سائن بورڈ نصب تھا، تاہم انکروچمنٹ عملے نے سائن بورڈ کے بجائے میری دکان کا اگلا حصہ ہی توڑ دیا ،جس کی وجہ سے دکان میں موجود سامان کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔’’امت ‘‘کو بوہری بازار کے وائس پریذنٹ عباس علی نے بتایا کہ شہر کی تاریخ میں پہلی بار تاجروں کو اتنا نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم تجاوزات کے خلاف ہیں اور سب سے زیادہ شکایت بلدیہ عظمیٰ کراچی کو ہم نے کیں ،تاہم کارروائی کا آغاز کیا گیا تو پتھارا مافیا کے بجائے ہمارے خلاف ہی آپریشن شروع کردیا گیا۔ اس سلسلے میں بوہری مارکیٹ کے صدر منصور عرف جیک نے امت کو بتایا کہ سائن بورڈ نصب نہ ہوں تو معلوم نہیں ہوتا دکان کس چیز کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مسمار کئے گئے تمام دکانداروں کے سائن بورڈ قانونی تھے ،جس کی وہ بلدیہ کو ادائیگی کرتے ہیں لیکن پھر بھی بلدیہ عظمیٰ کراچی نے ہمیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ دکاندار عملے کو سائن بورڈ ٹیکس کی رسید دکھاتے ہیں تو عملہ کہتا ہے جس کو ادائیگی کی ہے اس کے سامنے جاکر رو۔ ان کا کہنا تھا کہ شہری انتظامیہ کا تاجروں کے ساتھ اس طرح کا عمل انتہائی غیر مناسب ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ روز تاجروں سے ملاقات کی ہے ،تاہم آج اہم پریس کانفرنس کرنے جارہے ہیں ۔’’امت ‘‘کو آل کراچی تاجر اتحاد کے سنیئررہنما اور اولڈ سٹی ایریا تاجر اتحاد کے چیئرمین احمد شمسی نے بتایاکہ بولٹن مارکیٹ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کی درخواستیں بلدیہ عظمیٰ کراچی کو جمع کروائی تو انہوں نے تاجروں پر ہی آپریشن شروع کردیا تھا جس میں تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا تھا‘انہوں نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی نے ایک بار پھر سے تاجروں کے خلاف انتقامی کارروائی شروع کردی ہے جو کہ غیر مناسب ہے ‘انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آڈر تھا کہ پتھارے مافیا اور غیر قانونی دکانوں کے خلاف آپریشن کیا جائے لیکن آپریشن کا رخ دوسری جانب موڑ دیا ہے ‘انہوں نے الزام عائد کیا کہ پتھارے مافیا کو پہلے ہی فرارکروادیا جاتا ہے جس میں بلدیہ عظمیٰ خود ملوث ہے‘الیکٹرونک مارکیٹ کے صدر رضوان نے امت کو بتایا کہ مذکورہ کارروائی کے خلا ف ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کرلیا ہے ‘عدالتی فیصلے کے مطابق آپریشن قبضہ مافیا کے خلاف کرنا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا ‘ان کا کہنا تھا کہ انتقامی کارروائی اگر نہ روکی گئی تو جلد ہی شہر کی سڑکوں پر احتجاج کیا جائے گا۔ دریں اثنا جمعرات کو زیب النساء اسٹریٹ، شاہراہ عراق، میر کرم اللہ تالپور روڈ، داؤد پوتہ روڈ، نیو پریڈی اسٹریٹ، زینب مارکیٹ، عبداللہ ہارون روڈ، راجہ غضنفرعلی روڈ، ریگل چوک کے چاروں طرف اور اکبر روڈ کی گلیوں کو بھی تجاوزات سے مکمل طور پر صاف کیا گیا،مذکورہ علاقوں میں آپریشن کے دوران تقریباً 24 غیرقانونی دکانوں / کیبنز اور تقریباً ساڑھے تین ہزار غیرقانونی سن شیڈز ہٹا دیئے گئے جبکہ موبائل مارکیٹ کی گلیوں میں موجود تجاوزات کو بھی ہٹادیا گیا، فٹ پاتھوں پر جھکے ہوئے بڑے بورڈزجنہیں بھاری مشینری کے ذریعے ہٹائے گئے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More