کراچی (رپورٹ: اسامہ عادل )متحدہ مجلس عمل کے تحت تحفظ ناموس رسالت ملین مارچ کے قائدین نے ملعونہ آسیہ کی رہائی کے فیصلے کومسترد کرتے ہوئے ناموس رسالتؐ تحریک جاری رکھنے اعلان کیا ہے ۔ قائدین نےکہا کہ فیصلہ قانون اورآئین کے بجائے عالمی دباؤ پر کیا گیا ۔ موجودہ حکمرانوں کو مسلط کرنے کا مقصد ملک کی نظریاتی خود مختاری اور آزادی کو سلب کرنا ہے ۔ ہم نظریاتی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔گرفتاریوں سے خوف زدہ نہیں ، بلکہ سر پر کفن باندھ کر آچکے ہیں۔ عدالتی فیصلے کے خلاف آج ملک بھر میں ضلعی ہیڈ کواٹرز پر بعد نماز جمعہ پر امن احتجاج کیا جائے گا۔15 نومبر کو لاہور میں ملین مارچ اور 25نومبر کو سکھر میں ختم نبوت کانفرنس ہوگی او ر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہارمتحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ، علامہ ساجد میر، عبد الغفور حیدری، شاہ اویس نورانی ،معراج الہدیٰ صدیقی ،مولانا راشد محمود سومرو،علامہ شبیر میثمی،محمد حسین محنتی ،علامہ ناظر عباس تقوی،حافظ نعیم الرحمن ،قاری محمد عثمان ، یوسف قصوری ،مولانا عبد القیوم ہالیجوی ، مولانا اعجازمصطفی نے جمعرات کو شاہراہ قائدین پر متحدہ مجلس عمل کراچی کے تحت ‘‘تحفظ ناموس رسالتؐ ملین مارچ‘‘ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملین مارچ کے شرکا نے بے مثال مظاہرہ کر کے سچے امتی ہونے کا ثبوت دیا اور حکمرانوں پر واضح کر دیا کہ توہین رسالت کے قانون کو تبدیل نہیں کرنے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف گزشتہ جمعہ کو فرزندان اسلام کی عوامی عدالت نے فیصلہ دیا اور عدالتی فیصلے کومستردکر دیا ۔انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی فیصلہ قبول نہیں کیا جائے گا جو ناموس رسالت کے خلاف ہو۔انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو امریکہ کے حوالے کیا گیا اور ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نظریاتی شناخت ختم کردی گئی ہے ۔ پاکستان کو سیکولر اسٹیٹ بنایا جا رہا ہے۔ہم اس وقت بھی اپنے وطن کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔کیا وجہ ہے امریکہ اس فیصلے کو سراہ رہا ہے، کیا وجہ ہے کہ بلجیم کا صدر اس فیصلے کی تحسین کر تاہے ۔ ایک پوپ عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کر رہا ہے ۔ یہ اسلامی ملک کی کیسی سپریم کورٹ ہے جس کے فیصلے پر امت مسلمہ مضطرب ، اہل مغرب اور یہودی جشن منا رہے ہیں۔اگر کسی کو مغرب کی یاری اتنی عزیز ہے تو وہ منصب چھوڑ کر ٹرمپ کے گھر چلا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ایک لابی سرگرم ہے ۔ پی ٹی آئی کے ارکان اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ یہ لوگ کس طرح کی ریاست مدینہ قائم کرنا چاہتے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ ریاست مدینہ میں بھی یہودیوں سے معاہدہ کیا گیا تھا ۔ان کو نہیں معلوم کہ جب رسول اللہ نے ریاست مدینہ قائم کی تویہودیوں کو جزیرة العرب سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے حکمرانوں کو متنبہ کیاکہ ہم زندہ رہیں اور پاکستان پر اسرائیل کا جھنڈا لہرائےیہ کبھی نہیں ہوگا ۔ حکمران یہودی ایجنڈا لے کر آئے ہیں۔ ملک بھر میں قادیانی نیٹ ورک سرگرم ہو چکا ہے ۔ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کسی کا باپ بھی ناموس رسالت قانون کو ختم نہیں کر سکتا ۔ ہم سروں پر کفن باندھ کر نکلے ہیں اور حکمرانوں کا پیچھانہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم گیڈر بھبکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ 15 نومبر کو لاہور میں ملین مارچ ہوگا۔آج (جمعہ) تمام ضلعی ہیڈ کواٹرز پر مظاہرے کئے جائیں گے۔25نومبر کو سکھر میں ختم نبوت کانفرنس ہوگی۔انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کو شہید کیا گیا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔علامہ ساجد میر نے کہا کہ عمران خان کو مسلط کرنے والے ٹھیکیداروں کو بتانے کیلئے ملین مارچ کیاگیا ہے کہ ناموس رسالت پر ہر مسلمان جان قربان کرنااپنی سعادت سمجھتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کے8ہزار کیس ہوئے ہیں لیکن کسی ایک میں بھی سزا نہیں دی گئی۔وزیراعظم کہتے ہیں کہ مذہبی کارڈ استعمال نہیں کرنے دیں گے ۔ ہم ا ن کو بتا نا چاہتے ہیں کہ ہم کوئی مذہبی کارڈ استعمال نہیں کر رہے ، بلکہ ناموس رسالت کےتحفظ کیلئے جمع ہوئے ہیں۔مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ حکمرانوں سے پہلا کام اسرائیل کو تسلیم کرانےاور دوسرا کام قادیانیوں کیلئے سہولت کاری کا لیا جائے گا ۔ انہوں نےکہا کہ سپریم کورٹ نے انصاف کا قتل کیا ہے ۔ ہم اس فیصلے کو نہیں مانتے ۔ شاہ اویس نورانی نے کہا کہ آج کے ملین مارچ سے پیغام گیا ہے کہ جو قوتیں ناموس رسالت قانون میں ترامیم چاہتی ہے وہ یاد رکھیں کہ ہماری مائیں ممتاز قادری پیدا کریں گی۔ یہ ملک غلامان مصطفی کا ہے ۔جب تک فیصلے کو واپس نہیں لیا جائے گا مجلس عمل کا قافلہ جاری رہے گا۔معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ پوری ملت اسلامیہ متحد ہے۔ اگر توہین رسالت ہوئی تو اسلام آباد میں بیٹھنے والے نہیں رہیں گے۔علامہ شبیر میثمی نے کہا کہ آج کے مارچ نے واضح کر دیا ہے کہ ہم ناموس رسالت پر ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔محمد حسین محنتی نے کہا کہ عالمی سازش کے تحت آسیہ کورہائی دی گئی ۔ ممتاز قادری کو تو لمحوں میں پھانسی دے دی گئی اور توہین رسالت کی مرتکب ملعونہ کو رہا کر دیا گیا۔ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ وزیر اعظم جو پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا دعویٰ کرتے تھے ان کی ریاست مدینہ میں توہین رسالت کی گئی ۔سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے ۔ہم سب کچھ برداشت کر سکتے ہیں ،لیکن توہین رسالت برداشت نہیں کر سکتے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج ہم ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے جمع ہوئے ہیں۔ آج انسانوں کا سمندر اعلان کر رہا ہے کہ ناموس رسالت پر حملہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ جو آسیہ کا ساتھی ہوگا ہماری اس سے جنگ ہے۔ ہماری سپریم کورٹ نے مغرب کے ایجنڈے کوپورا کیا ہے ۔اگر چیف جسٹس کہیں کہ توہین عدالت کامقدمہ چلائیں گے اس کیلئے ہم تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آسیہ کو باہر بھیجنے کی سازش ہوئی ہے ۔لیکن یہ تحریک رکنے والی نہیں ہے۔ملین مارچ سے قاری محمد عثمان ، یوسف قصوری، مولانا عبد القیوم ہالیجوی ، اشرف قریشی ، غلام غوث صابری ، غلام محمد کرارویاور مولانااعجاز مصطفی نے بھی خطاب کیا .