اسلام آباد(نمائندہ امت/مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر مملکت داخلہ شہر یار آفریدی نے پرتشدد کارروائیوں میں تحریک لبیک کے ملوث نہ ہونے کا اعتراف کر لیا اور کہا ہے کہ آسیہ مسیح کو توہین رسالت الزام سے بری کئے جانے پر احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ پارلیمنٹ میں بیٹھی ان سیاسی جماعتوں کے ورکرز نےکیا ،جن کے رہنما ایوان میں بیٹھ کر امن کی بات کر رہے تھے۔ سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ تحریک لبیک والوں کو ہنگامہ آرائی کی ویڈیوز دکھائیں تو انہوں نے بتایا کہ گڑبڑ کرنے والے ان کے کارکن تھے ہی نہیں، اب انہیں معاف نہیں کریں گے ،جنہوں نے قانون ہاتھ میں لیا۔ تمام ریکارڈ لیا جا چکا ، گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔ وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا واضح پیغام ہےکہ قانون توڑنے والوں کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔مہذب اقوام کے لئے سیکورٹی اور امن بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ آسیہ مسیح کے فیصلے سے متعلق بات کرتے ہوئے شہر آفریدی نے کہا کہ نظر ثانی کی اپیل میں جانا ہر پاکستانی کا حق ہے،اگر سپریم کورٹ فیصلہ دے گی تو اس پر مکمل عملدرآمد ہوگا۔ ہم نے تحریک لبیک کے ساتھ پرامن مذاکرات کئے اور انہوں نے معذرت بھی کی۔ وزیراعظم اور متعلقہ فریقین کا یہ موقف تھا کہ طاقت کا استعمال نہ ہو۔ نئے پاکستان میں ہم کسی پر گولی چلانے کے حق میں نہیں ہیں، یہ ماضی میں وطیرہ رہا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں بھی شرکت کے لئے جا رہا ہوں۔ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنی چاہئے، خدانخواستہ اگر پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرلیا گیا تو اس سے ریاست کا ہی نقصان ہوگا۔ ہمیں اب درست اور غلط کے درمیان ایک واضح لائن کھینچنا ہوگی۔