ہیپاٹائٹس سی کا مقامی انجکشن 12سوکاتھا- 12ہزار میں درآمدہوتا ہے
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) ڈاکٹر جاوید نے کہا ہے کہ جب مقامی سطح پر کوئی کم قیمت دوا بننا شروع ہو جائے تو قدرتی طور پر درآمد کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اس لیے نجی کمپنیاں کوشش کرتی ہیں کہ ایسی کوئی دوا مقامی سطح پر تیار ہونے ہی نہ دی جائے۔ اس کے لیے مختلف حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔ہم نے اب تک 27فارماسوٹیکل یا دوا پر مبنی پروٹین تیار کر رکھیں ہیں۔ ان میں انٹر فیرون انجکشن بھی شامل ہے ،جو ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کو دیا جاتا ہے۔ انہوں نے جو انٹرفیرون مقامی سطح پر تیار کیا تھا ،اس کی قیمت محض 1200 روپے ،جبکہ جو درآمد کیا جا رہا تھا ،اس کی قیمت 12ہزار روپے پڑتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایک کمپنی جو سالانہ 40ارب روپے کا انٹر فیرون درآمد کر رہی ہو ،اس کے لیے چند کروڑ روپے میں کوئی اچھا سا وکیل کرنا کوئی مشکل نہیں ہے۔ کبھی عدالتوں میں کیس تو کبھی منظوری کے چکروں میں پھنسا کر آخرکار ان کے سستے انٹرفیرون کو ختم کروا دیا گیا۔ آخر میں ہم سے کہا گیا کہ آپ اس کا فارمولا ہمیں بیچ دیں۔ مگر بات پھر وہیں آ جاتی۔ وہ اپنی مرضی سے اس کی زیادہ قیمت مقرر کرتے۔ یہ ہمارا مقصد نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا کام کر دیا۔ اب یہ حکومت کا کام تھا کہ وہ اس سستی بیالوجیکل مصنوعی جلد کو کاروباری سطح پر تیار اور دستیاب کروائے۔اس قدر بڑے پیمانے کا کام حکومتی سطح پر ہی ممکن ہے۔ ’اگر حکومت ایسا نہیں کرتی تو پھر پاکستان میں اسی سائنسی تحقیقات کرنے کا کوئی فائدہ ہی نہیں۔