6ماہ میں ہزارہ موٹروے بیٹھنے کی تحقیقات شروع
اسلام آباد (نمائندہ امت)6ماہ میں ہزارہ موٹروے بیٹھنے کی تحقیقات شروع کردی گئیں۔ ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کی ذیلی کمیٹی نے کنوینیئر کمیٹی سید محمد صابر شاہ کی زیر صدارت ہزارہ موٹروے کا دورہ کیا اور موٹروے کی مختلف جگہوں پر سڑک کے بیٹھ جانے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور پروجیکٹ ڈائریکٹر سے معیار کنٹرول پالیسی (کوالٹی کنٹرول پالیسی) طلب کر لی۔ ذیلی کمیٹی نے ہزارہ موٹروے پر وصول کیے جانے والے ٹول ٹیکس کی تفصیلات بھی طلب کر لیں اور اراکین کمیٹی نے کہا کہ ناقص میٹریل کی وجہ سے موٹروے چھ ماہ کے اندر مختلف جگہوں پر مسائل کا شکار ہوئی جس کی وجہ سے مرمت کی ضرورت پڑی۔ عام طور پر نئی بننے والی نئی موٹرویز پر ابتدائی دس سالوں میں مرمت کی ضرورت نہیں پڑتی مگر ہزارہ موٹروے پر چھ ماہ بعد ہی مختلف جگہوں پر مرمت کی ضرورت پیش آ گئی۔ موٹروے کے مختلف حصوں کا بیٹھ جانا متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ذیلی کمیٹی نے سیکرٹری مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ناپسندیدگی کا خط لکھنے کا فیصلہ بھی کیا۔ کمیٹی کو ہزارہ موٹروے کے منصوبے کی تفصیلات بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ تین مراحل میں ہزارہ موٹروے کو مکمل کیا جا رہا ہے۔ ڈائریکٹر پروجیکٹ نے کہا کہ موٹروے پر جہاں مسائل سامنے آئیں ان کا تفصیل سے جائزہ لے کر مرمت کی جا رہی ہے جس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ موٹروے پر ابھی ہیوی ٹریفک شروع نہیں ہوئی اس کے باوجود سڑک کا بیٹھ جانا تشویشناک ہے۔ سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ کمیٹی کو کوالٹی کنٹرول پالیسی فراہم کی جائے۔