خریداری کے باوجود سروسز اسپتال ادویات قلت سے دوچار

0

کراچی ( اسٹاف رپورٹر)محکمہ صحت کی جانب سے سندھ گورنمنٹ سروسز اسپتال کو ایک سہ ماہی کیلئے سابق نرخ پر خریداری کی اجازت ملنے کے باوجود ادویات کا بحران شدت اختیار کرگیا ۔مریضوں کو عام استعمال کی ادویات میسر نہ ہونے کے باعث مختلف سرکاری محکموں کے حاضر سروس و ریٹائرڈ ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ایم اے جناح روڈ پر واقع سندھ گورنمنٹ سروسز اسپتال میں مختلف صوبائی محکموں کے ریٹائرڈ و حاضر سروس ملازمین اور ان کے اہلخانہ علاج کیلئے رجوع کرتے ہیں۔ رواں مالی سال میں ادویات کی مرکزی خریداری( ٹینڈر ) کا عمل غیرمعمولی تاخیر کا شکار ہونے پر محکمہ صحت نے ادویات کی قلت کے شکار اسپتالوں کو ایک سہ ماہی کی ادویات سابق نرخوں پر ہی خریدنے کی اجازت دے دی تھی ۔بحران سے نمٹنے کیلئے ایک سہ ماہی کی ادویات خریدنے کے باوجود سروسز اسپتال میں ادویات کی قلت دور نہ ہو سکی۔با خبر ذرائع کے مطابق اسپتال کی انتظامی سربراہ ڈاکٹر ریحانہ صبا باجوہ سپریم کورٹ کے احکامات کے برعکس سروسز اسپتال کے علاوہ سندھ گورنمنٹ سعود آباد اسپتال کی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ بھی ہیں ۔سہ ماہی بجٹ سےخریدی گئی ادویات کی بڑی تعداد سعود آباد اسپتال میں بھجوانے کی وجہ سے سروسزاسپتال میں بھی ادویات کی قلت دور نہ ہو سکی۔ او پی ڈیز میں آنے والے مریضوں کو نزلہ ، زکام و کھانسی جیسی بیماریوں کے علاج کیلئے ادویات بھی میسر نہیں ۔ ڈاکٹروں کی جانب سے مریضوں کو محض طبی معائنے اور ادویات کا نسخہ کا تھمایا جا رہا ہے۔ ادویات نہ ملنے پر مریضوں اور ان کے اہل خانہ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔مریضوں کا کہنا ہے کہ اسپتال انتظامیہ ادویات نہ ہونے پر مریضوں کو لوکل پرچیز بجٹ پر ادویات خرید کر دینے کی پابند ہے ،تاہم اس سہولت سے صرف افسران و با اثر سفارشی ملازمین ہی مستفید ہورہے ہیں ،جبکہ عام ملازمین انتہائی مہنگی ادویات بازار سے خریدنے پر مجبور ہیں ۔ڈاکٹرز علاج کے نام پر متعدد چکر لگوانے کے بعد عام آپریشن کیلئےبھی سول یا دیگر اسپتالوں سے رجوع کا مفت مشورہ دیتا ہے۔مریض یہ سن کر ہی آپریشن کرانے سے باز آجاتے ہیں کہ اگر یہاں جراحی کرا بھی لی تو ٹھیک ہونے میں کئی دن لگ جائیں گے۔اس ضمن میں موقف جاننے کیلئے ڈاکٹرریحانہ صباباجوہ سے رابطے کی کئی بار کوشش کی گئی ،تاہم انہوں نے کال اٹینڈ نہیں کی ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More