بھارت میں دیوالی سینکڑوں گھر پھونک گئی

0

سدھارتھ شری واستو
بھارت میں منائے جانے والے تہوار ’’دیوالی‘‘ پر ہندوئوں کا اخلاقی دیوالیہ نکل گیا۔ دارالحکومت نئی دہلی سمیت بارہ ریاستوں میں 12,000 سے زائد آتش بازی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں 600 سے زائد گاڑیاں اور مکانات پھونکے جاچکے ہیں۔ چندی گڑھ، دہلی، پونے، ناگپور، لدھیانہ، پٹنہ، رانچی، چھتیس گڑھ میں 125 افراد کو خطرناک انداز میں پٹاخے اور بم پھوڑنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ امسال دیوالی پر 3,298 افراد پٹاخوں اور بموں کی پھٹنے سے شدید زخمی ہوکر اسپتالوں پہنچ گئے ہیں، جبکہ میرٹھ میں پیش آئے ایک غیر انسانی واقعہ میں سفاک ہندو نوجوان نے کمسن بچی اُرشی کے منہ میں چاکلیٹ کے ریپر میں بنایا جانے والا بم رکھ دیا، جو اس بچی کے منہ میں زور د ار دھماکے سے پھٹ گیا۔ سادھنا نگر میں پیش آئے اس حیوانی واقعہ کا ذمہ دار نوجوان جس کا نام ہریا بتایا جاتا ہے، موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ زخمی بچی کو اسپتال میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں بھرتی کیا گیا ہے۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اسپتال ڈاکٹر سنیل کا کہنا ہے کہ میڈیکل جانچ میں رپورٹ یہی آئی ہے کہ بچی کے منہ میں پٹاخہ یا بم ڈالا گیا تھا۔ بھارتی نوجوانوں کی دیوالی پرکی جانیوالی خر مستی کا ایک اور سنگین واقعہ ریاست تلنگانہ میں پیش آیا ہے جہاں دیوالی کی آڑ میں اپنے اخلاقی دیوالیہ پن کا مظاہرہ کرنے والے ہندو نوجوانوں نے نائی کی دکان پر اخبار پڑھتے بوڑھے شخص نگم کی گود میں بم ڈال دیا، چونکہ اخبار پڑھنے میں مگن بوڑھے نگم کو اندازہ نہیں ہوسکا کہ بم اس کی گود میں ڈالا گیا ہے لہٰذا زور دار دھماکے سے نگم کے پیٹ اور رانوں پر شدید زخم آئے۔ بوڑھے کو اسپتال پہنچایا گیا جہاں اس کی حالت بدستور نازک ہے۔ ترانچی نیوز نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دیوالی پر بھارتیوں کے سفلے پن کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اس تہوار پر من چلے نوجوان سڑکوں کے کنارے کھڑے ہوکر یا اونچی عمارات پر چڑھ کر راہ گیروں اور سڑک پر چلنے والے ٹریفک اورگاڑیوں میں پٹاخے اور بم جلا جلا کر پھینکتے ہیں اور لوگوں کی بد حواسیوں کا تماشا دیکھتے اور مضحکہ اُڑاتے ہیں۔ انڈیا ٹی وی نیوز نے تفصیلی خبروں میں بتایا ہے کہ نئی دہلی، بہار، گجرات اور راجستھان میں دیوالی پر 1 ہزار فیکٹریاں، گھر ،گودام اور اناج کے ذخیرے خاکستر ہوئے ہیں جب کہ 3 ہزار سے زائد اسکوٹرز، بائیکیں اور فور وہیل بھی پھونک دی گئی ہیں۔ جلائی جانیے والی گاڑیوں کے بارے میں پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان پر جلتی ہوئی تیلیاں، پھول جڑیاں، پٹاخے اور چاکلیٹ بم پھینکے گئے تھے اور ان گاڑیوں نے اس کے نتیجہ میں آگ پکڑ لی اور یہ تمام گاڑیاں جزوی اور کلی طور پر جل کر راکھ ہوگئیں۔ پولیس اس ضمن میں فائر بریگیڈ کی رپورٹ پر کارروائی کی تیاریاں کر رہی ہے۔ بھارتی جریدے اوور ڈرائیو انڈیا نے بتایا ہے کہ اس سال دیوالی سے قبل انشورنس کمپنیوں نے کار مالکان کو دیوالی انشورنس پیکیج دیا تھا جو انتہائی کامیاب رہا ہے اور انشورنس کمپنیوں کو 26,000 کار مالکان نے بزنس دیا ہے۔ دیوالی پر ’’کار چلائو- بے فکر ہوکر‘‘ کے اشتہارات دینے والی کمپنیوں نے مالکان کو پیشکش کی تھی کہ اگر دیوالی پر منچلوں کے پٹاخوں سے ان کی کار جلتی ہے یا اس کو جزوی کا کولی نقصان ہوتا ہے تو انشورنس کروانے والے مالکان کو ایک ماہ کے اندر اندر نئی گاڑی دے دی جائے گی۔ بھارتی تحفظ حیوانات کے ادارے نے ایک رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ دیوالی پر ہندوئوں کی قومی و مذہبی خر مستی سے انسان تو انسان جانور بھی محفوظ نہیں رہے اور منچلے ہندو نوجوانوں نے دیوالی پر سینکڑوں کتوں اور بندروں کو پٹاخوں اور بموں کی لڑی پھاڑ پھاڑ کر زخمی اور معذور بھی کردیا۔ سب سے سنگین وارداتیں مشرقی پنجاب کے تاریخی شہر لدھیانے میں ریکارڈ کی گئیں، جہاں 25 بڑی وارداتوں میں ’’دیوالی‘‘ منانے والے منچلوں نے سینکڑوں گاڑیوں اور فیکٹریوں کو پھونک ڈالا۔ دیوالی پر کتوں کی شامت روکنے کیلئے اگر چہ کہ نیپال اور بھارت کی نیپالی سرحد سے متصل علاقوں میں ’’دیوالی‘‘ سے ایک روز قبل ’’کتا فیسٹیول ‘‘منایا گیا تھا اور ہزاروں کتوں کے گلے میں پھولوں کی مالائیں ڈال ڈال کر ان کی پوجا کی گئی تھی، تاکہ کتوں کو پٹاخوں اور پھول جڑیوں سے جلائے جانے سے روکا جاسکے لیکن ہندو منچلے نوجوانوں کا دیوالی پر سب سے اہم ٹارگٹ آوارہ کتے تھے، جن کو پکڑ پکڑ کر ان کی پونچھ یا دُم کے ساتھ پٹاخے باندھے گئے یا پھول جڑی کی مالائیں اور بم باندھے گئے اور ان کو آگ لگا دی گئی، جس سے سینکڑوں کتے شدید زخمی ہوئے اور آگ سے گھبرا کر بھاگنے اور گرجانے سے ٹانگیں ٹوٹ گئیں۔ بھارتی جریدے انڈین ایکسپریس نے اپنی رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ شہروں اور بڑے علاقوں میں کتے اور پالتو جانوروں کے مالکان کو سماجی رابطوں کی سائیٹس اور ٹی وی رپورٹس کی مدد سے خبر دار کردیا گیا تھا کہ دیوالی پر جانوروں کے ساتھ انتہائی برا سلوک کیا جاتا ہے اور اگر وہ اپنے پالتوں جانوروں بالخصوص کتوں کو تحفظ دینا چاہتے ہیں تو ان کو دیوالی سے ایک دن پہلے سے گھروں میں قید رکھا جائے اور باہر بالکل بھی نہیں نکلنے دیا جائے۔ انڈین ایکسپریس نے بتایا ہے کہ دہلی، ممبئی، کولکتہ، پٹنہ، حیدر آباد، آگرہ، لکھنو سمیت متعدد بڑے شہروں میں متمول افراد نے اپنے پالتو جانوروں کو گھروں میں بند رکھ کر دیوالی منائی۔ لاجپت نگر دہلی سے تعلق رکھنے والے بھارتی لکھاری تیلی مہاراج نے بتایا ہے کہ دیوالی پر ہندوئوں کا عقیدہ ہے کہ اس رات پٹاخے بجانے یا روشنی پھیلانے سے بُری آتمائیں (بد روحیں اور آسیبی طاقتیں) دور ہوجاتی ہیں لیکن جب اس رات ہندو نوجوانوں کی حرکتیں مانیٹر کی جاتی ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ساری بری آتمائیں ان کے جسموں میں حلول کرچکی ہیں کیونکہ یہ جانور نما نوجوان بھارت بھر میں جانوروں کی شامت بن کر پھیل جاتے ہیں اور کتوں سمیت بندروں اور بلیوں کی موت کا سامان بنتے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More