دھاندلی ثابت ہونے پر تحریک انصاف میں حکومت چھوڑنے کی رائے

0

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) 2018 کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات سے متعلق قائم کی گئی پارلیمانی کمیٹی کے سینئر اراکین کا کہنا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے یا نہیں اس حوالے سے سب سامنے آجائے گا۔پارلیمانی کمیٹی کے سینئر ارکان سید نوید قمر، سینیٹر نعمان وزیر اور مرتضیٰ جاوید عباسی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ طے کرنا ہوگا کہ عام انتخابات میں انفرادی سطح پر دھاندلی ہوئی یا پارٹی سطح پر۔پیپلز پارٹی رکن اسمبلی سید نورید قمر کا کہنا تھا کہ سیاسی معاملات پارلیمنٹ کی سطح پر ہی حل ہونے چاہئیں، اگر حکومت کے جانے کی شرط رکھی تو کمیٹی کام نہیں کر سکے گی اور انتخابی دھاندلی کمیٹی اتنی کار آمد ہوگی جتنا حکومت اسے بنائے گی۔سید نوید قمر نے کہا کہ اگر دھاندلی سے متعلق چیزوں کو چھپایا گیا تو کمیٹی کا فائدہ نہیں ہوگا، 2018کے انتخابات میں کیا ہوا پہلے اس کا تعین کرنا چاہیے، اس کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، اگر نتیجے کو چھپانا ہے تو اس کمیٹی کا مقصد نہیں بچتا۔نوید قمر کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ میں کہیں نہیں لکھا تھا کہ سیکیورٹی ارکان اندر جائیں گے، یہ فیصلہ کس نے کیا کہ سیکیورٹی ارکان پولنگ اسٹیشنز کے اندربھی جائیں گے۔مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ ہم جمہوریت کے لئے لڑائی جھگڑا نہیں کھڑا کریں گے، انتخابات میں دھاندلی ثابت ہونے پر حکومت کو بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقتدار چھوڑ دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ انتخابات میں خرابیاں ہیں یا بے جا الزامات لگائے گئے ہیں یہ سب سامنے آجائے گا، الیکشن کمیشن نے ہمارے تحفظات پر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں اور ایک سیاسی جماعت کو لانے کے لئے سپورٹ کی گئی۔حکومتی سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے اس موقع پر کہا کہ الیکشن کمیشن نے آر ٹی ایس کا پرفارمنس ٹیسٹ کیوں نہیں کیا اور یہ طے کرنا ہوگا کہ انفرادی سطح پہ دھاندلی ہوئی یا پارٹی سطح پر، اخلاقی طور پر دھاندلی ثابت ہونے پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More