صدر کے تاجر دوبارہ دھرنے کے لئے تیار

0

امت رپورٹ
کراچی کے علاقے صدر میں واقع ایمپریس مارکیٹ کے اطراف انسداد تجاوزات آپریشن سے متاثرہ دکانداروں نے آج (بدھ) سے دوبارہ دھرنا دینے کی تیاری کرلی ہے۔ تاجروں نے میئر کراچی اور کمشنر کراچی سے مطالبہ کیا ہے کہ ہنگامی میٹنگ بلا کر یہ طے کیا جائے کہ متاثرہ دکانداروں کو متبادل جگہ کب، کہاں اور کن شرائط پر فراہم کی جائے گی۔ تاجر رہنمائوں کا کہنا ہے کہ ایمپریس مارکیٹ کے 1044 متاثرہ دکانداروں میں اشتعال پھیل رہا ہے اور وہ ایمپریس مارکیٹ کے سامنے آج دوبارہ احتجاجی دھرنا شروع کریں گے۔ تاجر رہنمائوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کہ شہر کے 5 لاکھ تاجروں کو خوف و ہراس سے نکالیں، اس فضا میں کاروبار نہیں ہوسکتا۔ ادھر لی مارکیٹ اور بولٹن مارکیٹ سمیت اولڈ سٹی ایریا کی اہم مارکیٹوں، بالخصوص برٹش دور کی عمارتوں کے اندر اور اطراف کے دکاندار بھی ممکنہ آپریشن سے خوفزدہ ہیں۔ ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے آل سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ کا کہنا تھا کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن سے قبل تاجر رہنماؤں سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی تھی۔ وہ اتنا جانتے ہیں کہ سپریم کورٹ نے سڑکوں، فٹ پاتھوں پر قائم تجاوزات ختم کرانے کا حکم دیا تھا کہ شہر کی خوبصورتی تجاوزات کی وجہ سے متاثر ہورہی ہے اور ٹریفک کی روانی میں خلل آرہا ہے۔ اب معاملہ کے ایم سی مارکیٹوں کا کہاں سے آگیا۔ اب شہر کا کوئی تاجر بھی مطمئن ہوکر کاروبار نہیں کررہا ہے کہ دکانوں کے سائن بورڈ اور سن شیڈ توڑے جارہے ہیں جس کا تاجر ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میئر اور کمشنر کراچی تاجر رہنماؤں کو بٹھا کر بریف کریں کہ ان کا مسئلہ کیا ہے اور اصل معاملے کی نشاندہی کریں، وہ چاہتے ہیں کیا ہیں؟ ان معاملات کی نشاندہی کے بعد تمام تاجر رہنما شہر بھر کے تاجروں سے ایک ہفتے کا وقت لے کر عمل درآمد کرائیں گے۔ مذاکرات کے بغیر تاجروں کا کاروبار خراب کیا جائے گا تو یہ طریقہ کار اچھا نہیں ہوگا۔ ’’امت‘‘ کو آل سٹی تاجر اتحاد کے چیئرمین حکیم شاہ نے بتایا کہ ’’معاملہ سیریس ہوتا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی آڑ میں اپنے مفادات حاصل کئے جارہے ہیں۔ ضلع ساؤتھ میں DMC اور کے ایم سی کی لڑائی چل رہی ہے۔ دکانوں سے سائن بورڈ اور سن شیڈ کے چالان کی رقم ڈی ایم سی ساؤتھ لیتی ہے، جنہیں کے ایم سی گرا رہی ہے۔ کراچی میں کے ایم سی کی 91 مارکیٹیں ہیں جو چالان پر کرایہ دیتی ہیں۔ ان مارکیٹوں کے اندر 14 ہزار دکانیں ہیں۔ اب میئر کراچی کہہ رہے ہیں کہ 60 سال قبل کی لیز کینسل کردی گئی ہے۔ ہم نے کمشنر کراچی اور میئر کراچی کو آگاہ کردیا ہے کہ تاجروں میں شدید اشتعال ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی آڑ میں کیا ہورہا ہے۔ ایمپریس مارکیٹ کے بعد دیگر مارکیٹوں میں تاجر پریشان ہیں کہ ایمپریس مارکیٹ کو گرانے کا 3 گھنٹے کا وقت دیا گیا تھا، اب نجانے کس مارکیٹ کا نمبر آجائے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ کے ایم سی اور ڈی ایم سی اپنی جنگ الگ لڑیں، تاجروں کو درمیان میں نہ ڈالیں۔
دوسری جانب ایمپریس مارکیٹ کے دکانداروں کو متبادل جگہ دینے کا معاملہ لٹک گیا ہے۔ تاجر رہنما اقبال کاکڑ کا کہنا ہے کہ گزشتہ پیر کو کمشنر کراچی سے ملاقات کی تھی۔ تاہم وہ ٹال مٹول سے کام لے رہے تھے کہ دیکھیں گے اور کوئی جگہ بعد میں سیٹ کرکے متبادل فراہم کر دیں گے۔ اقبال کاکڑ کا کہنا تھا کہ متاثرہ تاجروں اور مزدوروں کے گھروں پر فاقے ہورہے ہیں اور کے ایم سی ایمپریس مارکیٹ کی عمارت کو دھلوا کر ان کے زخموں پر نمک چھڑک رہی ہے۔ بدھ سے ایمپریس مارکیٹ کے سامنے متاثرہ دکاندار احتجاجی دھرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کررہے ہیں کہ متبادل جگہ دی جائے تاکہ وہاں سامان منتقل کرکے کاروبار شروع کریں۔ اب کوئی اور بات نہیں سنیں گے۔
ادھر برٹش دور کی عمارتوں کے اندر اور اطراف کی مارکیٹوں بالخصوص اولڈ سٹی ایریا کے اندر لی مارکیٹ، ڈینسو ہال، بولٹن مارکیٹ، کھارادر، میٹھادر، اجناس منڈی، جوڑی بازار، دودھ منڈی، رنچھوڑ لائن، گارڈن، پریڈی اور نیو میمن مسجد کے اطراف کی مارکیٹوں کے تاجر پریشان ہیں کہ آگے کیا ہوگا۔ جبکہ ایمپریس مارکیٹ کو مسمار کرنے کے بعد لی مارکیٹ پر تجاوزات کے خلاف آپریشن کی جاری کارروائیوں کا سلسلہ شروع کرنے کے حوالے سے بھی شہر میں بازگشت جاری ہے۔ ’’امت‘‘ نے لی مارکیٹ کے علاقے میں برٹیش دور کی گھڑیالی بلڈنگ اور اس کے اطراف کی عمارتوں کے اندر اور باہر قائم دکانداروں سے بات چیت کی۔ اس جگہ مختلف 20 مارکیٹیں ہیں جن میں چپل مارکیٹ، دودھ منڈی، گوشت مارکیٹ، مچھلی مارکیٹ، سبزی مارکیٹ، کپڑا مارکیٹ، چائے، فروٹ، پرچوں کے سامان اور کھجور کی مارکیٹیں شامل ہیں۔ سبزی مارکیٹ کے تاجر رہنما محمد صابر کا کہنا تھا کہ ایوب خان کے دور میں 1957ء کے شروع میں جب صدر سے لی مارکیٹ تک ٹرام کا روٹ کلیئر کرایا گیا تو متاثرہ دکاندارون کو گھڑیالی بلڈنگ کے اطراف میں جگہ دی گئی، یہاں پر 102 دکانیں ہیں۔ ہر 6 ماہ بعد کرایہ ادا کرتے تھے۔ اب کرایہ 15 روپے سے 3600 روپے ہوچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قدیم سبزی منڈی ہے اس کے بعد اقبال مارکیٹ، پھر نیو ٹاؤن اور اب سپر ہائی وے پر قائم ہوچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں سے سن رہے ہیں کہ لیز کا معاہدہ کینسل کردیا گیا ہے۔ دکاندار عبدالحمید کا کہنا تھا کہ کے ایم سی ان دکانوں کا کرایہ وصول کررہی ہے۔ تاہم ایمپریس مارکیٹ کا حشر دیکھ کر وہ پریشان ہوگئے ہیں۔ مچھلی فروش اللہ بچایو کا کہنا تھا کہ دادا نے کرائے پر دکان لی تھی۔ اس کے بعد والد اور اب وہ دکان چلا جارہا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو روز قبل کے ایم سی انسپکٹر 6 ماہ کا کرایہ 3948 روپے لے کر گیا ہے۔ اب مارکیٹ میں نہ پانی، نہ بجلی، نہ سوئی گیس، نہ صفائی کرائی جاتی ہے۔ یہاں کے دکاندار پریشان ہیں کہ کیا ہوگا۔ دکاندار نبی بخش کا کہنا تھا کہ آج دکان کھولی ہے آگے کل کیا ہوگا؟ کچھ پتا نہیں ہے۔ لی مارکیٹ میں برٹش دور کی گھڑیالی بلڈنگ کے قریب کے ایم سی انسپکٹر کا دفتر واقع ہے۔ وہاں موجود کرایہ جمع کرنے والے انسپکٹر علی گلی کا کہنا تھا کہ یہاں پر لگ بھگ ایک ہزار دکانیں ہیں اور سینکڑوں ٹھیلے پتھارے لگتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں لیز شدہ دکانیں ہیں۔ ابھی تک یہاں آپریشن کے کوئی احکامات نہیں آئے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More