احمد نجیب زادے
امریکی شہریوں کیلئے تباہی و بربادی کا پیغام لانے والی کیلیفورنیا کی آگ مزید پھیل رہی ہے۔ جبکہ فائر فائٹرز نے آگ بجھانے سے معذوری کا اظہار کر دیا ہے، جس کے بعد امریکی حکومت نے جیلوں میں قید سینکڑوں قیدیوں کو فائر فائٹرز بنا کر آگ بجھانے کیلئے کھڑا کردیا ہے۔ حقوق انسانی کی تنظیموں کے مطابق اس اقدام سے سینکڑوں قیدیوں کی جان کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں، جنہیں فائر فائٹنگ کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔ لاس اینجلس ٹائمز کے مطابق امریکی جیلوں میں موجود قیدیوں کو فائر فائٹرز بنانے کی تجویز کیلی فورنیا انتظامیہ نے پیش کی تھی۔ جس کے بعد مختلف جرائم کی سزائیں کاٹنے والے قیدیوں کو اچھے کھانے، روزانہ ایک ڈالر اجرت، سزا میں تخفیف اور تعریفی سرٹیفیکیٹ کا لالچ دے کر ضاکارانہ طور پر فائر فائٹر بننے کی پیشکش کی گئی، جس پر سینکڑوں قیدیوں نے ہامی بھرلی تھی۔ کیونکہ ان کو اس حوالے سے قوم کا ’’ہیرو‘‘ بننے کا بھی موقع مل رہا ہے۔ جب اس سلسلے میں میڈیا نے آگ بجھانے والے ایک قیدی سے استفسار کیا تو اس کا دعویٰ تھا کہ اس کو کھانے پینے کے ساتھ ساتھ حفاظتی لباس دیا گیا ہے اور روزانہ ایک ڈالر کی مزدوری بھی دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ قیدیوں سے آگ بجھانے کی ڈیوٹی کے عوض ان کو اچھے کردار کی سند عطا کئے جانے اور سزائوں میں تخفیف کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔ فائر فائٹرزکی جگہ تعینات اناڑی قیدیوں کی نگرانی کا بھرپور اور فول پروف انتظام کیا گیا ہے۔ تمام قیدیوں کے پیروں میں ’’ریڈیو ٹرانسمیٹرز‘‘ لگائے گئے ہیں تاکہ ان کی لوکیشن کا علم ہوسکے اور اگر ان کو آگ سے کوئی نقصان پہنچتا ہے تو بھی اس کا علم پولیس سمیت متعلقہ ڈپارٹمنٹس کو ہوجائے گا۔ امریکی جریدے وائرڈ نے بتایا ہے کہ کیلی فورنیا کی آگ بجھانے کیلئے تعینات سینکڑوں فائر فائٹرز کو طبیعت کی خرابی ،دمہ، سانس کی نالیوں کے اچانک انفیکشن سمیت اختلاج قلب اورآنکھوں کی جلن کی شکایات ہوئی ہیں۔ جبکہ اچانک بے ہوش ہوجانے والے فائر فائٹرز کی تعداد 3,000 سے زیادہ ہے۔ بیشتر فائر فائٹرز کو اسپتالوں میں بھرتی کرایا گیا ہے جس کے بعد متعدد فائر فائٹرز نے آگ بجھانے کے کام سے انکار کردیا ہے۔ واشنگٹن ٹائمز نے بتایا ہے کہ فائر فائٹرز کی کمی اور آگ کی شدت کو دیکھتے ہوئے ٹیکساس ریاست سے مزید 200 فائر فائٹرز کو کیلی فورنیا بھجوایا گیا ہے۔ حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ضرورت پڑنے پر مزید ریاستوں کی جیلوں سے قیدیوں کو کیلی فورنیا میں بھیجا جاسکتا ہے۔ سان فرانسسکو کرونیکل نے بتایا ہے کہ کیلیفورنیا اور اس کے مضافات میں پھیلنے والی آگ انتہائی سنگین ہے اور اس کی وجہ سے 500 سے زائد فائرفائٹرز بیمار ہو گئے ہیں، ان کے نفسیاتی مریض بننے کی رفتار میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ فائر فائٹرز کی ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جنہوں نے ناکافی سہولیات اور سانس کے مسائل کی وجہ سے فائر فائٹنگ سے انکارکردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ابتدائی مرحلہ میں 200 سے زیادہ قیدیوں کوجیلوں سے نکال کر اور چند گھنٹوں تک کیہنگامی ٹریننگ کے بعد ان کو فائر ٹینڈرز اور دیگر حساس آلات کے ساتھ آگ بجھانے کیلئے بھیج دیا گیا ہے۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل آن لائن نے بتایا ہے کہ فائر فائٹرز کی جانب سے آگ بجھانے سے انکارکے بعد جیلوں میں قید جن امریکی قیدیوں کوایک دن کی تربیت کے بعد فائر فائٹرز بنایا گیا ہے، ان کا معاوضہ ایک ڈالر یومیہ ہے۔ لیکن حکام اس سلسلے میں یہ نہیں بتا رہے ہیں کہ اگر اناڑی قیدی اس آگ بجھانے کی کارروائی میں زخمی یا ہلاک ہوجائیں گے تو ان کیلئے حکومت کی جانب سے کیامعاوضہ طے کیا گیا ہے؟ ادھر کیلی فورنیا آگ سے بچائو کا کام جاری ہے۔ حکومتی انتظامیہ اور امدادی ادارے ان علاقوں میں جہاں آگ کم ہوئی ہے، جاکر نقصانات کا سروے کررہے ہیں۔ اب تک علم ہوا ہے کہ کم از کم 10,000 گھر خاکستر ہوچکے ہیں اور 200 سے زیادہ موبائل ہومز اور 500 سے زیادہ کاریں اور ویگنیں بھسم ہوچکی ہیں۔ پالتو اور جنگلی جانوروں کی لاشیں بھی ملی ہیں۔ مقامی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کا یہ اقدام قیدیوں کی جان سے کھلواڑ کرنے کے مترادف ہے کیونکہ فائر فائٹنگ بہت مشاقی کا کام ہے۔ فائر فائٹنگ کی تربیت برسوں پر محیط ہوتی ہے لیکن حکام نے قیدیوں کو جیلوں سے نکال کر ان کے ہاتھوں میں پانی کے پائپ پکڑا دئے ہیں اور آگ بجھانے کیلئے علاقوں میں بھیجا جارہا ہے۔
٭٭٭٭٭