کراچی (رپورٹ :سید نبیل اختر ) میئر کراچی نے تجاوزات کے خلاف آپریشن میں بلدیہ ٹاؤن کے 10غیرقانونی شادی ہالزکومسمار نہ کرنے کی ہدایت کررکھی ہے۔4 ایکڑ پر مشتمل اراضی شادی ہالز بنانے کے لیے متحدہ قومی موومنٹ بلدیہ سیکٹر کے دہشت گردوں نے مصطفیٰ کمال دور میں فروخت کی تھی ۔سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد چند ماہ قبل معمولی توڑ پھوڑ کرکے انہدامی کارروائی ظاہر کی گئی ۔متحدہ رہنماؤں کی مداخلت پر میئر نے کے ایم سی افسران کو غیر قانونی شادی ہالوں کے خلاف مزید کارروائی کرنے سے روک دیا ۔اہم ذرائع نے بتا یا کہ مصطفی ٰ کمال کے دور نظامت میں بلدیہ ٹاؤن سیکٹر 4ایف میں کے ایم سی افسران کی ملی بھگت سے شادی ہال کی سیریز غیر قانونی طور پر قائم کی گئی ۔ مذکورہ ایس ٹی نمبر ون ایمنیٹی پلاٹ کے لئے مختص تھی ، اراضی پر ما سٹر پلان کے مطابق چلڈرن پارک تعمیر تھا ،جہاں بچوں کے لئے جھولے بھی موجود تھے ۔ مذکورہ اراضی 4ایکڑ سے زائد رقبہ پر مشتمل بتائی جاتی ہے ،جس پر قبضہ کر کے10سے زائد شادی ہال تعمیر کئے گئے تھے۔ ذرائع نے بتا یا کہ کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے آغاز پر دوسری بڑی کارروائی بلدیہ ٹاؤن میں کی گئی تھی ،جس میں روبی موڑ سے جنگل اسکول تک قائم 10شادی ہالوں کو مسمار کیا جانا تھا ،تاہم متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے اراکین کی مداخلت پر اینٹی انکروچمنٹ کے عملے کو آپریشن کرنے سے روک دیا گیا ۔اس آپریشن میں کسی شادی ہال کا فرنٹ حصہ منہدم ہوا تو کسی کی ایک دیوار توڑی گئی ۔ذرائع نے بتا یا کہ مذکورہ شادی ہالز کو مکمل طور پر منہدم کرنےسے قبل ہی میئر کراچی نے انسداد تجاوزات کی ٹیم کو واپس جانے کی ہدایت کردی ۔معلوم ہوا ہے کہ کے ایم سی نے مذکورہ شادہ ہالز کے خلاف کارروائی نہ کرتے ہوئے بھی اپنی رپورٹس میں انہیں منہدم قرار دیا اور اس نمائشی کارروائی میں استعمال ہونے والی مشینری کے بلز بھی وصول کرلیےہیں ،جبکہ وہاں کے ایم سی کی اپنی مشینری استعمال کی گئی تھی ۔ذرائع نے بتا یا کہ میئر کی جانب سے آپریشن رکوانے کے بعد شادی ہالز مالکان کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے ہالز کو قنات لگاکر بند کردیں اور معاملہ ٹھنڈا ہونے کے بعد منہدم حصہ کی تعمیرات کرکے دوبارہ شادی ہالز کھول لیں۔ذرائع نے بتا یا کہ ان میں سے بعض شادی ہالز مالکان کا تعلق بھی متحدہ قومی موومنٹ لندن گروپ سے ہے اور بااثر ہونے کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی۔ دوسری جانب ’’امت ‘‘کو کے ایم سی کے ایک اعلیٰ افسر نے بتا یا کہ ایمپریس مارکیٹ میں کارروائی کے آغاز پر بلدیہ ٹاؤن کے 10شادی ہالز مہک لان ،شاہی دربار،پیرزادہ لان،تانیہ لان،وی وی آئی پی لان،جی کے پیرزادہ لان،سونا میرج لان،بابا لان،بینش لان اور وی آئی پی بلدیہ لان کے خلاف کارروائی کی بات کی گئی تو میئر کراچی نے مذکورہ شادی ہالز کو توڑنے سے روک دیا اور کہا کہ کوئی بھی ٹیم بلدیہ نہ جائے ۔ذرائع نے یہ بھی بتا یا کہ میئر کراچی وسیم اختر نے اینٹی انکروچمنٹ کے ڈائریکٹر بشیر صدیقی کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے پر ڈپٹی ڈائریکٹرز اور اپنی ٹیم پر نظر رکھیں ،تاکہ مذکورہ شادی ہالز کو کوئی نقصان نہ پہنچے ۔