کراچی( رپورٹنگ ٹیم )متاثرہ لنڈا بازار پولیس، ڈی سی اور بلدیہ ملیر کی ملی بھگت سے قائم ہے اور اس سے لاکھوں روپے کی ’’آمدنی ‘‘ ہوتی ہے ۔ان غیر قانونی ٹھیلوں سے ڈپٹی کمشنر ملیر ، ڈی ایم سی ملیر اور ایس ایس پی کے دفاتر چند قدم کے فاصلے پر قائم ہیں۔تینوں دفاتر کے ماتحت کام کرنے والے افسران اور اہلکار یہاں پر روزانہ لگنے والے 150 سے زائد ٹھیلوں سے 45 ہزار روپے یومیہ رشوت وصول کرتے ہیں۔ڈی سی اور ڈی ایم سی دفاتر کے عین سامنے مرکزی سڑک پر قائم اس بازار میں نصف ٹھیلوں پر پرانے کپڑے اور نصف ٹھیلوں پر پرانے جوتے ، جیکٹس، پھل اور جوس وغیرہ فروخت کیے جاتے ہیں۔سردی آنے کے ساتھ اس بازار میں رش کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔دھماکے کے بعد شہریوں نے ڈپٹی کمشنر ملیر اور ڈی ایم سی ملیر کے علاوہ ملیر پولیس کو جانی و مالی نقصان کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ بم دھماکہ شام میں 5 بجے سے لے کر 9بجے دوران ہوتا تو زخمیوں اور ہلاکتوں کی تعداد ان گنت ہوتی، کیونکہ اس وقت یہاں پر ملیر ،قائد آباد ،شاہ لطیف ٹاؤن ،لانڈھی اور مانسہرہ کالونی سمیت اطراف کے علاقوں سے ہزاروں افراد خریداری کے لیے آتے ہیں۔