کراچی میں 40ہزار جعلی کلینکس-زچی خانوں کا انکشاف
کراچی (رپورٹ : صفدر بٹ) سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن نے کراچی سمیت صوبے بھر میں اتائیوں کیخلاف کارروائی کا اصولی فیصلہ کرلیا۔ جعلی کلینکس و لیبارٹریوں کے خاتمے کیلئے آئندہ ہفتے قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور بلدیاتی حکام سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کیساتھ پہلے اجلاس کے بعد بھرپور کریک ڈاؤن شروع کیا جائے گا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت صرف کراچی میں 40 ہزار سے زائد ایسےچھوٹے بڑے کلینکس، میڈیکل سینٹرز،میٹرنٹی ہومز اور لیبارٹریاں ہیں، جہاں جعلی ڈاکٹر(اتائی) شہریوں کی جان و مال سےکھیل رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں اتائی ڈاکٹرز کے سدباب سمیت نجی و سرکاری اسپتالوں اور کلینکس کی رجسٹریشن و مانیٹرنگ کیلئے ریگولیٹری اتھارٹی سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن کےقیام کیلئے 2012 میں فیصلہ کیا گیا تھا اور 2 سال کی تاخیر کے بعد سندھ اسمبلی نے 24 فروری 2014 کو ہیلتھ کمیشن بل کثرت رائے سے منظور کرلیا،جو19 مارچ 2014 کو گورنر سندھ کے دستخط کے بعد قانون بن گیا۔ ہیلتھ کمیشن بل2014 کا مقصد صوبےمیں طبی سہولیات کی فراہمی کے معیار میں بہتری لانا، مریضوں کے حقوق کا تحفظ کرنا، ڈاکٹروں کا تحفظ، صوبے میں قائم تمام نجی و سرکاری اسپتالوں اور کلینکس کی رجسٹریشن اور وہاں مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات کی مانیٹرنگ کرکےان میں بہتری کیلئے اقدامات کرنے کے علاوہ اتائی ڈاکٹرز کے گھناؤنے دھندے کا خاتمہ کرناتھا۔ قانون کے مطابق صوبے میں ہزاروں کی تعداد میں کام کرنے والے میٹرنٹی ہومز، بلڈ بینکوں اورتشخیصی ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹریوں کی رجسٹریشن کو یقینی بنانا ہیلتھ کئیر کمیشن کے دائرہ اختیار میں شامل تھا، لیکن محکمہ صحت کے حکام ساڑھے 4 سال گزرنے کے بعد ہیلتھ کئیر کمیشن کو فعال کرنے میں کامیاب ہوسکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت صوبے بھر میں ہزاروں جعلی کلینکس و لیبارٹریاں اور میٹرنٹی ہومز شہریوں کی جان سے کھیلنے اور ہیپا ٹائیٹس و ایچ آئی وی سمیت دیگر امراض پھیلانے کا بھی سبب بن رہے ہیں۔ اس وقت صرف کراچی میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 40 ہزار سے زائد چھوٹے بڑے کلینکس ، میڈیکل سینٹرز ، میٹرنٹی ہومز اور لیبارٹریاں سرگرم ہیں، جہاں ڈاکٹرز کا لبادہ اوڑھ کر بیٹھے اتائی غلط ادویات تجویز کرکے شہریوں کی صحت اور مال دونوں برباد کر رہےہیں اور اس تمام صورتحال سے محکمہ صحت کے ذمہ داران بخوبی واقف ہیں کیونکہ ہیلتھ کئیر کمیشن کے اعلان سے قبل ٹاؤن ہیلتھ افسران اپنے علاقوں میں نمائشی ہی سہی لیکن اتائیوں کیخلاف کارروائیاں کرتے تھے، لیکن رواں سال اس حوالے سے کوئی مہم یا کارروائی سامنے نہیں آئی ہے اور عوام کی جان و مال سے کھیلنےوالے عناصر بلا خوف و خطر مذموم دھندا جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ اس حوالے سے سندھ ہیلتھ کئر کمیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر منہاج اے قدوائی نے بتایا کہ اتائیوں کیخلاف بھر پورایکشن کیلئے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے جامع حکمت عملی مرتب کی ہے اور اتائیوں کا مکمل ڈیٹا مرتب کیا جارہا ہے تاکہ صوبے میں اتائیوں کی اصل تعداد معلوم ہوسکے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی جی ہیلتھ نے ابتدائی طور پر صوبے بھر کے 5 ہزار اتائیوں کی فہرست فراہم کی ہے اور تمام اسٹیک ہولڈر کے تعاون سے جلد کریک ڈاؤن شروع کیا جارہا ہے جبکہ مزید اتائیوں کی شناخت کے بعد ان کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔