محمد زبیر خان
سیالکوٹ کے نوجوان کے ساتھ شادی کرنے والی امریکہ ویٹرنری ڈاکٹر اگلے ہفتے واپس امریکہ جا کر اپنے خاوند کیلئے مستقل ویزہ کی درخواست دے گی۔ 41 سالہ ماریہ ہیلینا کی سیالکوٹ کے 21 سالہ کاشف علی سے پہلا رابطہ سوشل میڈیا ویب سائٹ انسٹاگرام کے ذریعے ہوا تھا۔ دو ماہ کے اندر ہی دونوں بہت قریب آگئے تھے۔ وہ دس ماہ سے ایک دوسرے سے بات کررہے تھے۔ ماریہ ہیلینا نے پاکستان آنے سے پہلے اسلام قبول کرلیا تھا۔ کاشف علی ان کو اسلامی عبادات سکھا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ کاشف کا گائوں رائے پور، قومی کرکٹر شعیب ملک کا بھی آبائی گاؤں ہے۔
امریکی شہری ماریہ ہیلنا جو ایک ماہر ویٹرنری ڈاکٹر ہیں، ان کی شادی گزشتہ روز سیالکوٹ کے ایک ہوٹل میں انجام پائی تھی۔ مقامی ہوٹل میں ہونے والی ان کی شادی کی تقریب کے دوران گھر کے بڑوں نے صرف خاندان کے مخصوص افراد کو مدعو کیا۔ ان دونوں کا نکاح حافظ شکیل احمد نے پڑھایا۔ شادی کے بعد نو بیاہتا جوڑا بہت خوش تھا۔ واضح رہے کہ سیالکوٹ کا علاقہ رائے پور کرکٹر شعیب ملک کا بھی آبائی گاؤں ہے۔ رائے پور میں اس شادی پر بہت خوشی منائی گئی تھی اور کاشف علی نے شادی سے قبل اپنے خاندان اور علاقے والوں کو بھی اعتمادمیں لیا تھا۔ شادی کے بعد کاشف علی نے ’’امت‘‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’میری عمر 21 سال ہے اور میں بی کام کا طالب علم ہوں۔ سوشل میڈیا پر گزشتہ چند سال سے فعال تھا اور زیادہ تر انسٹاگرام استعمال کرتا تھا۔ ایک سال قبل ماریہ سے انسٹاگرام ہی کے ذریعے سے ملاقات ہوئی تھی۔ دو ماہ تک ہی انسٹاگرام ہی کے ذریعے سے بات کرتے رہے تھے۔ اور اس دوران ہم بہت زیادہ قریب آگئے تھے۔ پچھلے دس ماہ سے ہماری تقریباً روزانہ ہی بات ہوتی تھی۔‘‘ کاشف علی کا کہنا تھا کہ ’’اس ایک ماہ کے تعلقات کے دوران ہم بہت قریب آچکے تھے۔ ہم دونوں نے بہت سوچا اور سمجھا اور پھر ہم نے شادی کا فیصلہ کرلیا تھا۔ کچھ ماہ قبل جب ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم نے شادی کرنی ہے تو میرے لئے بڑا مسئلہ میرا حق پر مبنی مذہب تھا اور میں اپنی ہونے والی بیوی کو بھی مسلمان دیکھنا چاہتا تھا۔ اس کیلئے میں نے اس کو اسلام کی تعلیم دینا شروع کردی جس کیلئے میں نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی کچھ وڈیوز ماریہ کو دیکھنے کا مشورہ دیا اور ساتھ میں اس کے اٹھنے والے سوالات کے جواب بھی تلاش کرکے دیئے تھے۔ جس پر ماریہ جب مطمئن ہوئی تو اس نے اسلام قبول کیا اور پھر ہمارا نکاح اسلامی طریقہ سے ہوا۔‘‘ کاشف علی کا کہنا تھا کہ ’’اب میں ماریہ کو اسلامی عبادات سکھا رہا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ وہ جلد ہی نماز کی ادائیگی بھی شروع کردے گی۔ ماریہ امریکہ میں ویٹرنری ڈاکٹر ہے اور اس نے جلد واپس جانا ہے۔ مستقبل کے حوالے سے ابھی ہمارے درمیان کوئی زیادہ بات نہیں ہوئی ہے مگر ہم دونوں کے درمیاں انتہائی اعتماد ہے اور امید ہے کہ ہم مل بیٹھ کر اس معاملے کو حل کرلیں گے۔‘‘
مارینہ ہیلنا نے ’’امت‘‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک سال پہلے تک اس بات کا کوئی تصور بھی نہیں تھا کہ میں کاشف علی سے شادی کرلوں گی۔ مگر جوں جوں کاشف علی کے ساتھ میری بات ہوتی چلی گئی مجھے لگا کہ کاشف علی میرے حق میں بہت بہتر ہوگا اور یہ ہی وجہ ہے کہ آخر طویل بات چیت کے بعد میں نے شادی کیلئے پاکستان آنا قبول کرلیا۔ یہ سب اتنا آسان نہیں تھا امریکہ میں میرے دوست رشتہ دار سب کے سب میرے فیصلے پر حیران بھی تھے اور کچھ نے اپنی پریشانی کا اظہار کیا۔ کچھ نے پریشانی کے اظہار کے ساتھ نیک تمناوں کا بھی اظہار کیا تھا۔ میں خود بھی تھوڑا بہت پریشان تھی مگر کاشف علی کو پانے کی خواہش نے سب کچھ کرا دیا۔ میں جب اسلام آباد ایئر پورٹ پر پہنچی تو کاشف کو مل کر بہت خوشی ہوئی، اتنی زیادہ کہ الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے اور اب شادی سے بہت خوش ہوں۔ اپنی خوشی کو میں چھپا نہیں پا رہی ہوں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ’’مجھے پاکستان کے رسم و رواج بھی بہت اچھے لگے ہیں، لوگوں میں خلوص اور محبت ہے۔ ابھی کچھ دنوں میں واپس جارہی ہوں اور سوچا ہے کہ جاتے ہی کاشف علی کے مستقل ویزے کیلئے درخواست دے دوں۔ ابھی ہم نے طے تو نہیں کیا کہ مستقبل میں کیا کرنا ہے اور یہ اختیار اب کاشف علی کے پاس ہے۔ میری رائے بھی اس میں شامل ہوگی مگر زیادہ اہمیت کاشف کی رائے ہی کی ہوگی۔‘‘
٭٭٭٭٭