کراچی (رپورٹ : محمد اطہر فاروقی)کے الیکٹرک کی موت بانٹتی تاروں کا نشانہ بننے والا معصوم خضر بڑا ہوکر فورس جوائن کرنا چاہتا تھا ،بڑے بھائی کے ساتھ مل کر پلاسٹک کی بندوق اٹھائے کبھی فوجی تو کبھی پولیس افسر بنتا ۔ اسکول جانے کے لیے بستہ اور واٹر بوتل بھی خرید لی تھی ۔ داخلے کے لیے اسکول پرنسپل سے ہفتہ کو طے ملاقات سے پہلے دنیا سے چلا گیا۔والدہ پر غشی کے دورے پڑرہے ہیں۔غم سے نڈھال والد نے آج کے الیکٹرک کیخلاف مقدمہ درج کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قاتل بجلی کمپنی کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے۔تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کی ظالمانہ پالیسی کی بھینٹ چڑھنے والا اشرف گوٹھ نیو کراچی کے رہائشی 5 سالہ کمسن خضر کے والدمحمد یونس خٹک نے امت کو بتایا کہ خضر نے اسکول میں داخلے کی ضد لگارکھی تھی ، اسکول بیگ اور واٹر بوتل خریدی ، محلہ میں ٹیوشن سینٹر جاتا تھا۔ بڑے بیٹے کےساتھ گزشتہ ہفتے تین دن کے لیے اسے عارضی طور پر اسکول بھجوایا تو وہ ایسے ایڈجسٹ ہوا کہ لگتا تھا کہ کافی عرصے سے اسکول پڑھ رہا ہو ‘اس کی دلچسپی دیکھتے ہوئے اسکول کے پرنسپل نے بڑے بیٹے کو پیغام دیا کہ والد کو کہیں اسے ہفتے کے روز اسکول میں داخل کروانے آجائیں تاکہ یہ اچھا طالبعلم بن سکے ۔اب یہ اسکول بیگ تو ہے لیکن میرا بیٹا نہیں رہا ۔یہ کہہ کر والد محمد یونس خٹک آبدیدہ ہوگئے ‘انہوں نے بتا یا کہ خضر حیات سے پہلے ایک بیٹا بیماری کے بعد جانبر نہ ہوسکا تھا ،کچھ عرصے بعد دوسرا بیٹا پیدا ہوا تو میں نے اس کابھی نام خضر حیات رکھا جو جمعہ کو کے الیکٹرک کی وجہ سے اس دنیا سے چلا گیا ۔محمد یونس نے بتا یا کہ عام طور پر بچے شرارت کرتے ہیں لیکن خضر نے کبھی بھی شرارت نہیں کی ، وہ تو اکیلے ہی کھیلنے والا بچہ تھا ۔والد نے ہیلی کاپٹر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتا یا کہ یہ کھلونا اس کا پسندیدہ تھا جس کے ساتھ وہ گھنٹوں کھیل میں مگن رہتا تھا ۔انہوں نے بتایا کہ میں پی ایس او کے پٹرول پمپ پر ملازمت کرتا ہوں اور 24 گھنٹے ڈیوٹی کے بعد اتنی ہی چھٹی بھی ملتی ہے جس میں بچوں کے ساتھ بھی وقت گزارنے کا خوب وقت مل جاتا تھا ‘اب خضر نہیں رہا ،میں کیسے اس کے بغیر کھیل کھیلوں گا ۔انہوں نے کہا اس کی خواہش تھی کہ وہ بڑے ہوکر فوجی یا پولیس افسر بنے ۔وہ گھر میں اپنے بڑے بھائی یوسف کے ساتھ بھی فوجی اور پولیس بن کر کھیل کھیلا کرتا ،لیکن کے الیکٹرک کی لاپروائی نے میرے بیٹے کی خواہشات کا گلا گھونٹ دیا ۔اس کی موت کے الیکٹرک کی غفلت کی وجہ سے ہوئی ہے ، اور یہ ناقابل معافی ہے ۔خضر حیات کے والد نے کہا کہ آج کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج کروانے جائیں گے ، اور میں اپنے بیٹے کوانصاف دلائے بغیر چین سے نہیں بیٹھوں گا ۔انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک میرے بیٹے کی قاتل ہے اور میں کسی صورت اس کا خون معاف نہیں کروں گا۔محمد یونس کے مطابق کے الیکٹرک سے کسی افسر یا ملازم نے ان سے رابطہ نہیں کیا ۔میڈیا میں آنے والی خبروں سے پتا لگ رہا ہے کہ کے الیکٹرک والے کہہ رہے ہیں کہ وہ متاثرہ خاندان سے رابطے میں ہیں لیکن اس میں کوئی صداقت نہیں ۔کے الیکٹرک کی انتظامیہ جھوٹ بول ر ہی ہے ۔