8 ارب دبانے والی مافیا پھر ادھار گندم لینے کیلئے سرگرم
کراچی (رپورٹ : ارشاد کھوکھر) گزشتہ سیزن میں ساڑھے8ارب روپے دبانے والی گندم مافیا پھر ادھار گندم لینے کیلئے سرگرم ہوگئی۔ گھپلاچھپانے کیلئے آمادگی کے باجود صوبائی محکمہ خوراک کے افسران نےمحتاط طرز عمل اختیار کر لیا اورکوشش کی جارہی ہے کہ گندم اجرا سے قبل زیادہ سے زیادہ وصولی کرلی جائے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ تقریباً تین برس کے دوران محکمہ خوراک کے افسران فلور ملز مالکان اور مختلف بیوپاریوں پر مشتمل گندم و کمیشن مافیا ملی بھگت سے اربوں روپے مالیت کی سرکاری گندم بیچ کھا گئی ہے ،لیکن ریکارڈ میں مختلف حوالوں سے خانہ پری کرکے معاملہ دبایا جارتا رہا۔رواں برس بھی فلور ملزمالکان کو تقریباً 20ارب روپے مالیت کی سواچھ لاکھ ٹن گندم 6ماہ کی ادھار پر دی گئی جن میں زیادہ تر وہ تھی جو متعلقہ فلور ملزمالکان محکمہ خوراک کے افسران کی ملی بھگت سے پہلے ہی خورد برد کرکے بیچ کھا چکے تھے۔ اس طرح خورد برد کردہ گندم کو ادھار پر جاری ہونے والی گندم میں ظاہر کرکے اسکینڈل کو دبایا گیا ۔ذرائع کا کہناہے کہ ادھار پر جو گندم جاری کی گئی تھی اس کی رقم کی واپسی ستمبر2018تک ہوجانی تھی لیکن متعلقہ فلور ملوں کے مالکان نے تاحال تقریباً ساڑھے آٹھ ارب روپے دبارکھے ہیں۔واضح رہے کہ محکمہ خوراک اگست یا ستمبر سے سرکاری گندم کا اجرا شروع کرتاہے لیکن یہ پہلا سال ہے کہ 18نومبر گزر جانے کے باوجوداس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا جس کی بنیادی وجہ سرکاری گندم کی قیمت اجرا کا تعین کرنے میں تاخیر ہے۔سندھ کابینہ نے گزشتہ دنوں رواں سیزن کے لئے فی 100کلو گرام جوٹ پیکس والی بوری کی قیمت اجرا 3315روپے اور پی بی بیگس والی 100کلوگرام گندم کی قیمت 3250روپے طے کی ہے۔ تقریبا ً 10روز گذرنے کے بعد بھی فلور ملوں کو گندم جاری نہیں کی گئی ، حالانکہ اس وقت محکمہ خوراک کے پاس ریکارڈ تقریباً 17لاکھ 64ہزار ٹن گندم کے ذخائرہیں جو کہ ضرورت سے کافی زیادہ ہے ذرائع کا کہناہے کہ حکومت سندھ اگر دو ماہ قبل سرکاری گندم کااجرا شروع کرتی تو اب تک سندھ کی محکمہ خوراک کی تقریباً تین لاکھ ٹن گندم نکل جاتی ۔ مارچ 2019میں گندم سیزن ختم ہونے میں ساڑھے چار ماہ سے بھی کم مدت رہ گئی ہے اتنی قلیل مدت میں محکمہ خوراک کی 12,10لاکھ ٹن کی گندم اٹھ جا نے کا امکان کم ہے ذرائع کا کہناتھا کہ سرکاری گندم کے اجرا میں تاخیر کے حوالے سے صوبائی حکومت کے بعض اپنے انتظامی معاملات بھی ہیں تاہم اس سے گندم و کمیشن مافیا کی حوصلہ افزائی ہوئی اور وہ سمجھتی ہے کہ حکومت سندھ فروری 2019سے فلور ملوں کو ادھار پر گندم دینے کے لئے مجبور ہوجائے گی کیونکہ یکم اپریل 2019سے نئی فصل کی گندم خریدنے کے لئے حکومت پرانے ذخائر نکالنے کی کوشش کرے گی۔رابطہ کرنے پر صوبائی سیکریٹری خوراک محمد راشد نے بتایا کہ گندم کی قیمت اجرا کی سندھ کابینہ منظوری دے چکی ہے اس ،ضمن میں ایک دو روز میں سمری منظور ہوجانے کی توقع ہے ، اور رواں ہفتے سے سرکاری گندم کا اجرا شروع ہوجائے گا ۔ سیکریٹری کے مطابق صوبائی وزیر خوراک کا اپنا تعلق فلور ملز کی صنعت سے رہا ہے اور انہوں نے واضح مؤقف اختیار کیا ہے کہ رواں سال کسی بھی صورت میں ادھار پر گندم جاری نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ وہ 4جنوری 2019کو سرکاری ملازمت سے ریٹائرڈ ہوجائیں گے اور وہ بھی ادھار پر سرکاری گندم دینے کے مخالف ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان کی ریٹائرڈ منٹ کے بعد ان کی کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی ۔