منی لانڈرنگ کیس میں ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے ٹھوس شواہد تیار

0

کراچی(رپورٹ:فرحان راجپوت)ایف آئی اے کے تفتیش کاروں نے میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل میں ملوث24 سے زائد ملزمان کیخلاف مزید ٹھوس شواہد حاصل کر کے فارنسک معائنہ شروع کرا دیا ہے۔تفتیش کاروں نے گرفتار ملزمان کے ریکارڈ بیانات پر دستخط حاصل کر لیے ہیں تاکہ وہ عدالت میں اپنے بیانات سے مکر نہ جائیں۔میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل میں 24 سے زائد ملزمان میں سابق صدر آصف علی زرداری ،ان کی ہمشیرہ رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور کے علاوہ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید،عبدالغنی مجید،نمر مجید،حسین لوائی ، ناصر عبداللہ لوتھا، اسلم مسعود،محمد عارف خان،نورین سلطان،کرن امان،عدیل شاہ راشدی،طہٰ رضا ،محمد اشرف،عدنان جاوید،محمد عمیر،محمد اقبال آرائیں،قاسم علی،شہزاد علی،اعظم وزیر خان،شیر محمد مغیری،محمد اقبال خان نوری،مصطفی ذوالقرنین اور دیگر ملزمان کیخلاف مقدمہ درج ہے ۔ایف آئی اے نے سیکورٹی ایکس چینج کمیشن اور مختلف مالیاتی اداروں سے اربوں روپے کی اکاؤنٹس میں منتقلی ،رقوم نکلوانے کی دستاویزات حاصل کر لی ہیں جن سے ملزمان کے خلاف کیس مضبوط ہوگا۔ایف آئی اے کے تفتیش کار دستاویزات کا فارنسک معائنہ کرا رہے ہیں جس کے بعد ٹھوس شواہد بینکنگ کورٹ کو پیش کئے جائیں گے تاکہ ضمانتوں پر رہا ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرائی جائیں ۔ تفتیشی حکام کے مطابق منی لانڈرنگ اسکینڈل کا مرکزی کردار اماراتی شہری ناصر عبداللہ لوتھا کا نام امیگریشن حکام کو دیدیا گیا ہے اور اسےملک میں داخل ہوتے ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔اہم ملزمان حسین لوائی،طہ رضا،انور مجید، عبدالغنی مجید سے ریکارڈ کرائے گئے بیانات پر دستخط حاصل کر لیے ہیں تاکہ وہ عدالت میں پہنچ کر اپنے بیانات سے مکر نہ جائیں۔حسین لوائی نے انکشاف کیا کہ سمٹ بینک کو 2014میں تقریباً 6سے7 ارب روپے درکار تھے جس کے لیے چیئرمین ناصر عبداللہ لوتھا نے انویسٹرز اور اومنی گروپ سے رابط کیا تو اومنی گروپ خطیر رقم بینک میں جمع کرانے پر تیار ہو گیا، جس کے بعد انور مجید اور عبدالغنی مجید نے ناصر عبداللہ کے ذاتی اکاؤنٹ میں پیسے ٹرانسفر کیے جس کے بعد ناصر عبداللہ نے بینک کے کپیٹل اکاؤنٹ میں پیسے ڈالے تھے۔ایف آئی اے حکام کے مطابق بینک کی اعلی انتظامیہ نے انور مجیدوعبدالغنی مجید سے مل کر قوانین کیخلاف ورزی کرتے ہوئے جعلی اکاؤنٹ کھولے تھے جن سے اربوں کی رقوم بینک کے کپیٹل اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی تھیں۔تفتیش کاروں کے مطابق حتمی رپورٹ میں اربوں روپے وصول کرنے والے مزید ملزمان کو شامل کیا جاسکتا ہے اور ان کے خلاف شواہد موجود ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More