میرے بچے باہر جا کر کاروبار نہ کرتے تو کیا بھیک مانگتے؟نوز شریف
اسلام آباد(کورٹ رپورٹر) سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر میرے بچے باہر جا کر کاروبار نہ کرتے تو کیا بھیک مانگتے،العزیزیہ ریفرنس میں بیان قلمبند کراتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔ تحریری بیان کے بجائے جج سے براہ راست مکالمہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج تک سمجھ نہیں آئی یہ کیس کیوں بنایا گیا، جے آئی ٹی ارکان مجھ سے عناد رکھتے تھے اور تحقیقات کے دوران جو بیانات ریکارڈ کیے گئے وہ قابل قبول شہادت نہیں۔احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران نواز شریف چوتھی مرتبہ سوالات کے جوابات دینے کے لیے پیش ہوئے۔نواز شریف نے اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ ان کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کی جانب سے تفتیشی ٹیم کے سامنے دیا جانے والا بیان ان کے خلاف پیش نہیں کیا جاسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی طرف سے قلمبند کیے گیے بیان کی قانون کی نظر میں کوئی وقعت نہیں۔نواز شریف نے 27سوالات کے جواب قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ اکاؤنٹ میں بیرون ملک سے آنے والی رقوم درست طور پر ظاہر کیں۔انہوں نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ یہ کیس کیوں بنائے گئے، اور یہ استغاثہ کو بھی نہیں معلوم نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میرے ذاتی اکاؤنٹ میں آنے والی رقوم فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ریکارڈ میں ظاہر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی طرف سے اکٹھے کیے گئے نام نہاد شواہد اور رپورٹ کو مسترد کرنے کی استدعا کی تھی، جس میں موقف اختیار کیا تھا کہ جے آئی ٹی محض تفتیشی ایجنسی سے زیادہ کچھ نہیں۔سابق وزیرِ اعظم نے تحقیقاتی ٹیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات تعصب پر مبنی تھیں جو ثبوت کے بغیر تھیں۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کو صرف انکم ٹیکس ریٹرن، ویلیتھ اسٹیٹمنٹ اور ویلتھ ریٹرن جمع کرائی۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے بچے بیرون ملک پڑھتے اور کاروبار کرتے ہیں، میرے بچوں نے مجھے پیسے بھیج دیے تو کون سا عجوبہ ہو گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ میں ملک کا وزیر اعظم رہا ہوں، اگر میرے بچے یہاں کاروبار کریں تو مصیبت اور ملک سے باہر کاروباری کریں تو مصیبت ہے۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں بچوں نے باہر کاروبار کر کے اچھا کیا، اور اگر وہ وہاں کاروبار نہ کرتے تو کیا بھیک مانگتے۔مکالمے کے دوران ان کا کہنا تھا کہ العزیزیہ اسٹیل مل بنائی نہ کبھی اسکی ملکیت میرے پاس رہی، مل کے قیام سے متعلق مجھ سے پوچھنے کی وجہ نہیں بنتی تھی، استغاثہ نے منی لانڈرنگ کا کوئی الزام لگایا نہ کوئی ثبوت پیش کر سکا۔دریں اثنا151سوالات میں سے 147 کے جواب عدالتی ریکارڈ میں شامل ہو گئے،جبکہ نواز شریف کا بیان جاری رہے گا۔