واٹر بورڈ – واسا میں غیر قانونی ترقیاں بچانے کیلئے ریکارڈ چھپانے کی کوشش

0

کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو) واٹر بورڈ، واسا، بلدیہ عالیہ حیدرآباد اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں غیر قانونی ترقیاں بچانے کیلئے ریکارڈ چھپانے کی کوشش ہورہی ہے۔ایک ماہ گزرنے کے باوجود گریڈ 17 اور اس سے زائد گریڈ میں خلاف ضابطہ ترقی پانے والے افسران کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا سکا ۔کمیٹی کے چیئرمین نے واٹر بورڈ، واسا اور بلدیہ عالیہ حیدرآبادکو آج دوپہر تک کی مہلت دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ معاملہ واٹرکمیشن کے سپرد کیا جاسکتا ہے۔ بغیر وقت ضائع کئے افسران کا ریکارڈ پیش کیا جائے۔ریکارڈ چھپانے سے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں ۔ ادھر واٹر بورڈ حکام نے کمیٹی کے روبرو اعتراف کیا ہے کہ بڑی تعداد میں افسران کی فائلیں گم ہیں۔گزشتہ روز ہونے والے اجلاس کے جاری منٹس کے مطابق کمیٹی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ گریڈ 20کے متعدد افسران کو خلاف ضابطہ ڈبل پروموشن سے نوازا گیا اورقانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے ۔ اجلاس میں واٹر بورڈ حکام کو ایک مرتبہ پھر تنبیہ کی گئی کہ وہ وقت ضائع کئے بغیر ریکارڈ فراہم کریں ۔ ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ نائب قاصد اور کلرک کی پوسٹ سے خلاف ضابطہ ترقی پانے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جن کے ریکارڈ کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق چپڑاسی اور نائب قاصد سے افسر گریڈ میں ترقی پانے والوں کی سب سے زیادہ تعداد واٹر بورڈ میں ہے تاہم متعدد خطوط جاری کرنے اور 4سے زائد اجلاسوں کے باوجود صرف چند شعبوں کی فہرستیں فراہم کی گئی ہیں۔جس پر کمیٹی نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فہرستیں نہیں مکمل ریکارڈ طلب کیا گیا ہے جس میں گریڈ 17اور اس سے زائد گریڈ کے افسران کا ریکارڈ بمعہ چیک لسٹ ، منظور شدہ اسامیوں کی تعداد، واٹر بورڈ کے انتظای ڈھانچے کا آرگانوگرام، ترقی دینے سے متعلق سینیارٹی لسٹ اور ورکنگ پیپرز اور پرسنل ریکارڈ فراہم کیا جائے۔ واسا سمیت تمام اداروں کے حکام کو کہا گیا کہ پوسٹوں کی اپ گریڈیشن سے متعلق نوٹیفکیشن فراہم کیا جائے، بھرتی اور ترقی سے متعلق ریگیولیشن 1988بھی منسلک کیا جائے، یہ واضح طور پر بتایا جائے کہ جن آسامیوں پر افسران کو ترقیاں دی گئی ہیں وہ اسامیاں بجٹ میں بھی موجود ہیں اور ان سے متعلق محکمہ خزانہ کا نوٹیفکیشن بھی منسلک کیا جائے۔ اس موقع پر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کو بھی افسران سے متعلق مکمل ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔ذرائع کے مطابق واٹر بورڈ ، واسا اور حیدرآباد میونسپل حکام کو آخری موقع دیتے ہوئے آج منگل کے روز 3بجے تک ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے جبکہ ایس بی سی اے حکام کو جمعرات 22نومبر تک ریکارڈ فراہم کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ اجلاس میں ایس بی سی اے حکام کو کہا گیا کہ مکمل ریکارڈ، آسامیوں سے متعلق شائع ہونے والے اشتہار کی کاپی، سلیکشن کمیٹی کے اجلاس کا ریکارڈ، منظور شدہ اسامیاں، ایس بی سی اے کے انتظامی ڈھانچے کا آرگانوگرام بھی فراہم کیا جائے۔ اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین خالد حیدر شاہ نے ایس بی سی اے حکام کو کہا کہ ریکارڈ کی فراہمی میں تاخیر ان کے اپنے اداروں کے حق میں نہیں ہے اس لئے انہیں آخری موقع دیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر سیکریٹری بلدیات اور چیئرمین کمیٹی سید خالد حیدر شاہ نے ‘‘ امت’’ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کالی بھیٹروں کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے کمیٹی اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے با اختیار انداز میں کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ریکارڈ کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے اس سے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں اور اداروں کے حکام کا کردار مشکوک ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ بات واضح ہوتی جا رہی ہے کہ ان اداروں میں بڑے پیمانے پر خلاف ضابطہ ترقیاں دی گئی ہیں جس کو چھپانے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کی یہ پوری کوشش ہے کہ محکمہ بلدیات سے منسلک تمام اداروں کا ریکارڈ یکجا کیا جائے جس کے لئے عملی اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More