لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب کے وزیر ہاؤسنگ میاں محمودالرشید کے بیٹے کے خلاف مقدمہ درج کرانے والے 3 اہلکاروں کےخلاف مقدمہ درج کرکےانہیں گرفتارکرلیاگیا۔ پولیس اہلکاروں کےخلاف مقدمہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کےحکم پراے یس پی گلبرگ کی تفتیش کےبعددرج کیاگیاجس میں 155سی اور382کی دفعات شامل کی گئی ہیں جب کہ ایف آئی آرمیں پولیس اہلکارندیم اقبال،عثمان مشتاق اورعثمان سعیدکو نامزد کیا گیا ہے۔ایف آئی آر کے متن میں کہا گیاہے کہ اہلکار ڈیوٹی کے دوران جوڑوں سے رقم چھینتے اور فوٹیج بناتے، ملزمان ویڈیو بنا کر بلیک میل کرتے، رقم لیتے اور تشدد کا نشانہ بناتے، ملزمان نے علی مصطفیٰ اور فضا جمیل پرتشددکیااور2 ہزار روپے چھین لیے،ملزمان نےواردات کے بعد جوڑےکو اے ٹی ایم سے 50ہزار روپےنکلوانےکےلیےبھی کہا۔ پولیس کےمطابق تینوں اہلکاروں کوگرفتارکرکےلبرٹی تھانےکی حوالات میں بندکردیاگیاہے۔مقدمےکےمدعی پولیس اہلکار ندیم اقبال کاکہناتھاکہ اعلیٰ افسران کی جانب سے مقدمے کو جھوٹ قراردینےاورالزام اپنےاوپرلینے کے لیےدباؤ ڈالاجا رہا ہے۔ندیم اقبال،عثمان سعید اورعثمان اقبال تینوں پولیس اہلکاروں کو کسی سے بھی ملنے کی اجازت نہیں دی جارہی، اسکے علاوہ اپنی شناخت چھپانےکےلیے بھی دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ زیرحراست پولیس اہلکاروں کا کہنا تھاکہ اعلیٰ افسران کا سیاسی دباؤکے باعث اپنے ہی ملازمین کے ساتھ ایسا سلوک افسوسناک امرہے۔ملزم اہلکار اس سے پہلے درج ہونے والی ایف آئی آر میں مدعی تھے اور اب انہی کے خلاف الگ سے مقدمہ درج کرلیا گیا ۔نئی ایف آئی آر کے مطابق موبائل فون کی ویڈیو بطور ثبوت موجود ہیں اور ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔تھانہ غالب مارکیٹ کی حدود میں یہ واقعہ یکم اکتوبر کو پیش آیا تھا ۔ ایف آئی آر درج ہونے پر محمود الرشید کے بیٹے اور ان کے دوستوں نے عبوری ضمانت کرا رکھی ہے ۔واضح رہے کہ ڈیرہ ماہ قبل پولیس نے ایک گاڑی کو روکا تھا جس میں محمود الرشید کے بیٹے کے ساتھ ایک لڑکی بھی تھی اور دونوں مبینہ طور پر قابل اعتراض حالت میں تھے۔ بیٹےنےاپنے گارڈز اور ساتھیوں کی مدد سے پولیس اہلکاروں کو سرکاری اسلحے و گاڑی سمیت اغوا کرلیا اور تھوڑی دورجاکرخالی پلاٹ میں پھینک کرفرارہوگئےتھے۔