امت رپورٹ
پشاور پولیس افغان رقاصہ کے قاتل کو ابھی تک گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ جبکہ ڈانسر سونیا کے منہ بولے بھائی کے بیانات میں تضاد نے معاملے کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق والدین کے انتقال کرجانے کی وجہ سے رقاصہ سونیا افغانستان جانے کے بجائے پاکستان میں سکونت اختیار کرنے پر مجبور تھی۔ تاہم پشاور میں اس کے دو منہ بولے بھائیوں نے اس کی کمائی پر نظر رکھی۔ اب سونیا کے قتل کے بعد ایف آئی آر کے اندراج سے بات آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔ پولیس نے قتل کی انکوائری تک نہیں شروع کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سونیا کے منہ بولے بھائیوں نے قاتل سے بھاری رقم کے عوض معاملے کو دبانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق تھانہ کوتوالی کے علاقے محلہ فیل بانان میں افغانستان سے تعلق رکھنے والی رقاصہ سونیا کو شادی نہ کرنے پر اس کے ایک دوست نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔ جان عالم ولد نور عالم نے تھانے میں رپورٹ درج کراتے ہوئے بتایا کہ افغانستان سے تعلق رکھنے والی رقاصہ سونیا والدین کے فوت ہوجانے کی وجہ سے ایک عرصہ سے پشاور میں رہائش پذیر تھی۔ پرانی جان پہچان کی وجہ سے سونیا اس کی منہ بولی بہن بن گئی تھی۔ گزشتہ روز وہ گھر میں موجود تھا کہ ملزم مصدق ولد نامعلوم ساکن پڑانگ چار سدہ نے اچانک گھر کا دروزاہ کھٹکھٹایا اور اندر داخل ہوتے ہی سونیا پر فائرنگ کر دی، جس سے وہ شدید زخمی ہوگئی اور اسپتال لے جاتے ہوئے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ جان عالم نے پولیس کو مزید بتایا کہ ملزم مصدق کی سونیا کے ساتھ دوستی تھی اور وہ اس سے شادی کرنا چاہتا تھا، لیکن سونیا راضی نہیں تھی۔ دونوں کے درمیان راضی نامہ کرانے کیلئے جرگہ بھی ہوا تھا، لیکن مسئلہ حل نہیں ہوا۔ گزشتہ روز اچانک ملزم مصدق نے سونیا کے گھر آکر فائرنگ کر دی۔ پولیس کے مطابق رقاصہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے لئے خیبر میڈیکل کمپلیکس منتقل کی گئی، جبکہ ملزم موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا، جس کیخلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ سونیا کی نماز جنازہ اسی رات ادا کر دی گئی تھی اور تدفین پشاور کے علاقے ریگی ملازئی میں کی گئی۔ پولیس ذرائع کے مطابق سونیا کوٹلہ فیل بانان کے رہائشی اپنے منہ بولے بھائی ذیشان کے گھر میں رہائش پذیر تھی۔ سونیا کی ایک عرصہ سے ملزم مصدق سے دوستی تھی، جس کا ذیشان اور اس کی بیوی کو بھی علم تھا۔ ملزم روزانہ ان کے گھر آتا تھا۔ گزشتہ دنوں سونیا اور مصدق کے درمیان جھگڑے بھی ہوئے اور ملزم نے سونیا کو کئی بار جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی تھیں۔ جن سے ڈر کر سونیا پشاور کے علاقے ریگی ملازئی چلی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق ملزم مصدق بضد تھا کہ سونیا اس سے شادی کرے۔ جبکہ سونیا اس پر رضامند نہیں تھی۔ اسی سلسلے میں ایک جرگہ بھی ہوا تھا، جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پانچ دن تک ملزم مصدق سونیا کو تنگ نہیں کرے گا اور نہ ہی سونیا باہر جائے گی۔ جبکہ پانچ دن بعد جرگہ جو فیصلہ کرے گا، وہ فیصلہ دونوں کو قبول کرنا ہوگا۔ لیکن پانچ دن پورے ہونے سے ایک روز قبل ہی دوپہر کے وقت ذیشان اور اس کی بیوی نے سونیا کو کئی مرتبہ فون کر کے کہا کہ وہ ان کے گھر واپس آجائے، کیونکہ انہوں نے ختم القرآن کا اہتمام کیا ہے۔ سونیا نے یہ بات جرگہ ممبران کو بھی بتائی۔ جس کے بعد وہ جان عالم کے ہمراہ محلہ فیل بانان میں ذیشان کے گھر آگئی، جہاں ملزم مصدق نے آکر سونیا پر فائرنگ کر دی اور فرار ہوگیا۔ پولیس کے مطابق سونیا کو سینے پر ایک گولی لگی، جس سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ پولیس کے مطابق فیل بانان کے رہائشی ذیشان کی بیوی کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چارسدہ سے تعلق رکھنے والاملزم مصد ق پشاور کے علاقے گلبہار کا رہائشی ہے۔ اس کی گرفتاری کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔ دوسری جانب سونیا قتل کیس کے حوالے سے پولیس کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ سونیا قتل کیس کے حوالے سے سوموٹو ایکشن لیں۔ پی ٹی آئی حکومت نے افغان رقاصہ کے قتل کا ابھی تک نوٹس بھی نہیں لیا۔ ادھر افغانستان کے سوشل میڈیا صارفین نے سونیا کے قتل کے بعد پاکستان کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ پشتو اور دری زبان بولنے والے افغان صارفین کا کہنا ہے کہ ایک یتیم رقاصہ کو قتل کر کے پشاور میں دفنا دیا گیا اور حکومت ابھی تک خاموش ہے۔ واضح رہے کہ سونیا کے قتل سے قبل بھی پشاور اور سوات میں فنکاروں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ جس کی وجہ سے خیبر پختون کے فنکار دیگر شہروں کا رخ کر رہے ہیں۔ جبکہ افغان فنکار پہلے ہی افغانستان منتقل ہو چکے ہیں۔