اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بیل آؤٹ پیکج کیلئے پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف ) کے درمیان مذاکرات کا آخری دورمنگل بغیر کے نتیجے کے اختتام پذیر ہوا۔وزیر خزانہ اسد عمر اور آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ہیرلڈ فنگر کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکرٹری خزانہ نے بھی شرکت کی۔ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران پاکستان اور آئی ایم ایف اپنے اپنے نکات اور موقف پر ڈٹے رہے جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے گزشتہ روز رکھی جانے والی کڑی شرائط پر وزارت خزانہ نے تحفظات کااظہار کیا۔ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان اس معاملے پر ڈٹ گئے ہیں اور انہوں نے اسد عمر کو کڑی شرائط نہ ماننے کی ہدایت کی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ 6سے 8ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکج پر بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی اور ہیرالڈ فنگر کی سربراہی میں آئی ایم ایف وفد وزارت خزانہ سے روانہ ہوگیا۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے چین سے ہونے والی مالی معاونت کی تفصیلات دینے کا آئی ایم ایف کا مطالبہ ماننے سے صاف انکار کردیا ہے اور یہ بھی واضح کیا ہے کہ ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔ آئی ایم ایف وفد22 نومبر کو اپنی حتمی سفارشات پاکستان کے حوالے کرے گا۔ادھروزارت خزانہ نےرآئی ایم ایف سے مذاکرات کا اعلامیہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف سے پالیسی اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی بنیاد پر پروگرام پر بات ہوئی، مالی ادائیگیوں کے دیرپا توازن کو بہتر بنانے کیلئے حکومتی مداخلت جیسے مسائل زیر بحث آئے۔اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات میں غربت کم کرنے کیلئے اخراجات، گورننس کے امور پر بات چیت ہوئی۔دوسری طرف آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت میں پیش رفت آئی ایم ایف کے نئے مالی پروگرام میں معاون ثابت ہوگی پاکستان حکام کے ساتھ مذاکرات مزید چند ہفتے تک جاری رہیں گے۔آئی ایم ایف جائزہ مشن کے سربراہ ہیرالڈ فنگر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف جائزہ مشن کے پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات مفید رہے ہیں جب کہ جامع اصلاحاتی ایجنڈے، مالیاتی و کرنٹ اکاونٹ خسارے میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے، سماجی تحفظ کو مضبوط بنانے، گورننس و شفافیت کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ وسیع معاہدے کی ضرورت ہے۔آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا کہ ملک میں پائیدار روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے ایک مضبوط بنیاد رکھنے کی ضرورت ہے۔