افغانستان پرپاکستانی انتباہ کےبعدامریکی اسٹیبلشمنٹ معاملہ سنبھالنے کیلئے سرگرم

0

واشنگٹن/اسلام آباد(امت نیوز/نمائندہ امت )افغانستان پرپاکستانی انتباہ کےبعدامریکی اسٹیبلشمنٹ معاملہ سنبھالنے کیلئے سرگرم ہو گئی۔ٹرمپ کے الزامات پرمنگل کوامریکی ناظم الامور کودفترخارجہ طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔پاکستان نے متنبہ کیا کہ الزام تراشیاں افغان معاملےپر جاری تعاون کے لئے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں ۔سخت ردعمل پرامریکی محکمہ خارجہ کےسینئر حکام نے پاکستان سے فوری رابطہ کرلیا اورکہا کہ وہ تعاون کو قدرسے دیکھتے ہیں۔ پینٹاگون نے بھی کہا ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امریکہ کا اہم اتحادی ہے اوردونوں ممالک کے فوجی تعلقات برقرار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی الزام تراشیوں پر پاکستان کا پیمانہ صبر لبریز ہوگیا ہے اور سیاسی قیادت کی جانب سے ٹرمپ کے بیانات پر کرارے جواب کے بعد امریکی ناظم الامور پال جونز کو دفترخارجہ طلب کرکے سفارتی سطح پر بھی احتجاج ریکارڈ کرادیا گیا ہے اور انتباہ کیا گیا ہے کہ ٹرمپ کی الزام تراشیاں افغانستان کے حوالے سے جاری تعاون کے لئے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے احتجاجی مراسلہ امریکی ناظم الامور پال جونز کے حوالے کیا۔ترجمان کے مطابق مراسلے میں پاکستان کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے غیر ضروری اور بے بنیاد الزامات پر سخت احتجاج کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے امریکی صدر کی حالیہ ٹویٹس پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ القاعدہ کے خلاف جنگ میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا، ان تمام اقدامات کے باوجود اس قسم کے بیانات ناقابل قبول ہیں۔ترجمان کے مطابق اس موقع پر سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بہت بھاری قیمت ادا کی ہے اور خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے ہماری کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کو یہ ہرگز نہیں بھولنا چاہیے کہ القاعدہ کی اعلیٰ قیادت پاکستان کے تعاون کے باعث ہی پکڑی یا ماری گئی اور القاعدہ کی لیڈر شپ کو پکڑنے میں پاکستان کی کاوشوں کو امریکہ نے بارہا تسلیم کیا۔ترجمان نے امریکی ناظم الامور کو یہ بھی باور کروایا کہ پاکستان نے افغان جنگ کے لیے اپنے فضائی، زمینی اور سمندری راستے فراہم کیے،بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں عالمی برادری کی کوششوں کی حمایت جاری رکھی ہے اور امریکہ کی جانب سے افغانستان کے مسئلے کے سیاسی حل کی کوششوں کے اعلان کے بعد امریکہ اور پاکستان خطے کی دیگر قوتوں کے ساتھ مل کر اس طویل عرصے سے جاری تنازعے کے خاتمے کے لیے کوشاں تھے۔پاکستانی دفترِ حارجہ کا کہنا ہے کہ ایسے نازک موڑ پر تاریخ کے ایک بند باب کے بارے میں بےبنیاد الزامات اس اہم تعاون کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ادھر سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان کے سخت ردعمل اور احتجاج کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کے حکام نے پاکستان سے رابطہ کیا ہے۔سفارتی ذرائع کے مطابق سینئر امریکی حکام نے پاکستان کی جانب سے ردعمل آنے کے بعد وزارت خارجہ سے رابطہ کیا اور واضح کیا کہ امریکہ کو پاکستان کی طرف سے کیے گئے تعاون کی قدر ہے اورمزید تعاون کی ضرورت رہے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نے سفارتی سطح پررابطہ جاری رکھنےکی یقین دہانی بھی کرائی اور مائیک پومپیو کے دورے میں کیےگئےفیصلوں پربات جاری رکھنےکی بات کی۔امریکی حکام کی جانب سے دوطرفہ رابطے جاری رکھنے پر اتفاق بھی کیا گیا۔دوسری جانب امریکی وزارت دفاع نے اسلام آباد کو جنوبی ایشیا میں واشنگٹن کا اہم اتحادی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے فوجی تعلقات میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئی۔ڈائریکٹر پریس آپریشنز پینٹاگون کرنل راب میننگ نے میڈیا سے آف کیمرا بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امریکہ کا اہم اتحادی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خطے میں پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ مفادات ہیں اور پرامن اور مستحکم افغانستان کے لیے پاکستان کا کردار کلیدی ہے۔راب میننگ کا مزید کہنا تھا کہ پاک،امریکہ فوجی تعلقات میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئی۔ مبصرین کے مطابق واشنگٹن میں بیٹھے پالیسی سازوں کو اندازہ ہوگیا ہے کہ پاکستان کو آنکھیں دکھا کر کام نکلوانے کا وقت گزرچکا ،اگر افغانستان سے عزت کے ساتھ انخلا کا راستہ چاہئے تو اس کی کنجی پاکستان کے پاس ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More