مقبوضہ کشمیر کے گورنر نے ریاستی اسمبلی کو تحلیل کر دیا
سرینگر( مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے بدھ کی رات ریاستی اسمبلی کو تحلیل کر دیا, جس سے ریاست میں فوری طور پر ایک نئی حکومت کی تشکیل ناممکن بن گئی ہے۔گورنر نے سرمائی دارالحکومت جموں میں راج بھون یا گورنر ہاؤس سے جاری کئے گئے ایک حکم نامے میں کہا ہے کہ وہ انہیں ریاست کے آئین کی دفعہ 53کے تحت حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے قانون ساز اسمبلی کو تحلیل کر رہے ہیں۔ان کا یہ اقدام سابق وزیرِ اعلیٰ اور علاقائی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ( پی ڈی پی ) کی صدرمحبوبہ مفتی اور حریف جماعت پیپلز کانفرنس (پی سی) کے چئیر مین سجاد غنی لون کی طرف سے ریاست میں حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کرنے کے چند ہی منٹ بعد سامنے آیا۔پی ڈی پی کی صدر نے گورنر ملک کو مکتوب بھیج کر ریاست میں حکومت تشکیل دینے کا باضابطہ دعویٰ پیش کرنے کے لیے ان سے ملاقات کا وقت مانگا تھا ۔محبوبہ مفتی نے خط میں لکھا تھا کہ ان کی جماعت پی ڈی پی کو حکومت تشکیل دینے کے لیے نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی حمایت حاصل ہو گئی ہے۔ 87ارکان کی اسمبلی میں ان تینوں جماعتوں کے اتحادی ارکان کی تعداد 56ہو گئی ہے جبکہ حکومت بنانے کیلئے 44ممبران کی حمایت حاصل کرنا لازمی تھا۔محبوبہ مفتی نے گورنر کو بھیجے گئے خط کو اپنے ٹویٹر پر بھی ڈالا تھا اور لکھا کہ میں یہ خط گورنر کے دفتر پہنچانے کی کوشش کر رہی ہوں۔ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ “ہم نے ریاست میں حکومت تشکیل کرنے کے لیے گورنر کو خط لکھا ہے ، ان کا فیکس کام نہیں کر رہا۔ ہم نے یہ خط ان کے پرسنل اسسٹنٹ کو وٹس ایپ کے ذریعے بھیج دیا ہے۔”سجاد لون نے گورنر کے نام اپنے مکتوب میں لکھا تھا کہ انہیں حکومت تشکیل دینے کیلئے بی جے پی کی لیجسلیچر پارٹی کے ساتھ ساتھ اٹھارہ دوسرے ممبرانِ اسمبلی کی حمایت حاصل ہے اور وہ ریاست کو ایک مضبوط اور پائیدار حکومت فراہم کرنے کے اہل ہیں۔اس سے پہلے پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس اور کانگریس پارٹی نے ان اطلاعات کی تصدیق کی تھی کہ ان میں ریاست میں ایک سیکیولر حکومت تشکیل دینے کے لئے صلاح مشورہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ آپسی اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر ان میں ایک نیا اتحاد قائم کرنے اور حکومت بنانے کا ایک خاص مقصد، ان کے بقول، بی جے پی جیسی فرقہ پرست جماعت کی طرف سے ریاست کی خصوصی آئینی حیثیت کو تبدیل کرنے کے لئے کی جارہی کوششوں اور سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔ پی ڈی پی نے بی جے پی پر اس کے ممبران اسمبلی کو ورغلا کر ایک ناپاک اتحاد قائم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام بھی لگایا تھا۔بی جے پی کے ایک سرکردہ لیڈر اور سابق نائب وزیرِ اعلیٰ کویندر گپتا نے جموں میں عجلت میں بلائی گئی ایک اخباری کانفرنس میں الزام لگایا تھا کہ پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس اور کانگریس حکومت بنانے کے لئے اتحاد پاکستان کے کہنے پر قائم کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے یہ فیصلہ دبئی اور لندن میں کی گئی میٹنگوں کے بعد لیا گیا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان میٹنگوں میں کس نے شرکت کی تھی۔