4محکموں کی اسکرٹنی میں رکاوٹ بننے والوں سے رپورٹ طلب
کراچی (اسٹاف رپورٹر) محکمہ بلدیات کے 4 اہم اداروں میں جعلی ترقیاں اور اپ گریڈیشن حاصل کرنے والےسینکڑوں افسران کا ریکارڈ پیش کرنے سے گریز پر واٹر کمیشن نے ریکارڈموجود نہ ہونے سے متعلق تحریری جواب طلب کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔واٹربورڈ،ایس بی سی اے، واسا اور حیدرآباد میونسپل میں خلاف ضابطہ ترقی پانے والے افسران کے ریکارڈ کی چھان بین کے لئے قائم کمیٹی کی طرف سے آخری موقع فراہم کئے جانے کے باوجود ریکارڈ پیش نہ کرنے اور نامکمل فہرستیں پیش پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ طلب کی ہے۔ واٹر بورڈ، ایس بی سی اے، واسا اور حیدرآباد میونسپل میں جعلی ترقیوں اور اپ گریڈیشن کی چھان بین کرنے والی کمیٹی کے چیئرمین نے واٹر کمیشن کو آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ محکمے ریکارڈ پیش نہیں کر رہے۔کمیٹی کے چیئرمین کی شکایت پر واٹر کمیشن کے سربراہ نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان اداروں کولیٹر ارسال کر کے انہیں کہا جائے کہ ریکارڈ کی عدم موجودگی سے متعلق تحریری طور پر جواب ارسال کیا جائے۔ واٹر بورڈ حکام کی طرف سے فراہم کی جانے والی نامکمل فہرستوں کے مطابق افسران کی مجموعی تعداد 567 بتائی جاتی ہے جن میں سے گریڈ 17 کے 300 ، گریڈ 18 کے 220، گریڈ 19 کے 41 اور گریڈ 20 کے 5 افسران موجود ہیں لیکن ان میں سے بھی زیادہ تر کا ریکارڈ موجود نہیں ہے ۔ واسا میں موجود افسران کی تعداد 46، ایس بی سی اے میں 450 اور حیدرآباد میں میونسپل میں افسران کی مجموعی تعداد 20 بتائی جا رہی ہے۔کمیٹی کے روبرو جواز پیش کرتے ہوئے واٹر بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ بورڈ کے صدر دفتر کی سپریم کورٹ بلڈنگ سے موجودہ عمارت میں منتقلی سے ریکارڈ ضائع ہو گیا ہے۔ کچھ اداروں کے حکام کا کہنا ہے کہ ریکارڈ کا بڑا حصہ ریکارڈ روم کو شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگنے والی آگ میں جل گیا ہے کمیٹی نے واٹر بورڈ ایس بی سی اے حکام کو مزید ایک موقع فراہم کرتے ہوئے 26 نومبر اور حیدرآباد میونسپل اور واسا حکام کو 29 نومبر تک ریکارڈ فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔ کمیٹی کے اراکین کا کہنا تھا کہ ریکارڈ کی عدم فراہمی نے افسران کی ترقیوں کے عمل کو مشکوک بنا دیا ہے۔چھان بین کرنے والی کمیٹی کے چیئرمین اور سیکریٹری بلدیات سید خالد حیدر شاہ نے ‘‘امت ’’ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ پیش کرنے کی بجائے فضول قسم کے جواز پیش کرنے کا مطلب ان اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ریکارڈ فراہم نہ کر کے جعلی ترقی حاصل کرنے والے افسران کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے تو یہ ان کی بھول ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی تحقیقات ہر صورت میں مکمل کرے گی۔ کمیٹی رواں ماہ کے اختتام تک اپنا کام مکمل کر لے گی۔