امت رپورٹ
میئر کراچی وسیم اختر، نیو کراچی کے غوثیہ گراؤنڈ، آمنہ شادی ہال اور مذکورہ علاقے کی گرین بیلٹ پر قائم ہونے والی دیگر تجاوزات ختم کرانے کے بجائے ان سے نظریں پھیرے ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ کیونکہ ضلع جنوبی سے ایم کیو ایم پاکستان کو عام انتخابات میں ووٹ نہیں ملے، چنانچہ وسیم اختر ضلع جنوبی ہی میں انسداد تجاوزات کی آڑ میں توڑ پھوڑ کی کارروائیاں کرا رہے ہیں۔ جبکہ ان علاقوں میں جہاں متحدہ کا اب بھی کچھ ہولڈ ہے اور ایم کیو ایم کی سرپرستی میں تجاوزات قائم کی گئیں، وہاں کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی آڑ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے تحت صدر سمیت اولڈ سٹی ایریا کی نصف صدی قدیم مارکیٹوں اور دکانوں کو گرا دیا گیا ہے۔ تاہم دیگر علاقوں میں انسداد تجاوزات آپریشن کے بجائے وہاں لگی ریڑھیاں اور چھجے وغیرہ ہٹا کر اسے تجاوزات کے خاتمے کا نام دیا جارہا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ تاثر عام ہوتا جا رہا ہے کہ یہ آپریشن صرف ان لوگوں کے خلاف کیا جا رہا ہے، جنہوں نے متحدہ قومی موومنٹ کو ووٹ نہیں دیئے تھے۔
یاد رہے کہ میئر کراچی وسیم اختر نے سپریم کورٹ کے احکامات پر صدر کے علاقے میں موجود سب سے بڑی مارکیٹ ایمپریس مارکیٹ کے اطراف کو کلیئر کرانے کیلئے دو بڑی مارکیٹوں کو گرادیا تھا، جس کے بعد دیگر علاقوں میں بھی اسی نوعیت کا آپریشن جاری ہے۔ تاہم حیرت انگیز طور پر اب تک نیو کراچی، گودھرا، لیاقت آباد اور ناظم آباد سمیت دیگر علاقوں میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ نیو کراچی سیکٹر 5 ڈی میں متحدہ کے عہدیداروں کی سرپرستی میں ہونے والے سرکاری املاک پر قبضے جوں کے توں موجود ہیں۔ ڈی ایم سی ضلع وسطی کے سیکٹر 5 ڈی کی یونین کونسل نمبر 9 میں کے ایم سی کی جانب سے ایک گراؤنڈ بنایا گیا، جس کو غوثیہ گراؤنڈ کا نام دیا گیا تھا۔ اطراف میں قائم ہزاروں کی آبادی کیلئے یہ واحد گراؤنڈ تھا۔ لیکن اس پر بھی متحدہ کی جانب سے قبضہ کیا گیا اور تاحال قبضہ واگزار کرانے کیلئے کسی نے بھی توجہ نہیں دی ہے۔ مذکورہ گراؤنڈ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس فٹ بال گراؤنڈ کو فیفا کی جانب سے بھی استعمال کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اس گراؤنڈ پر متحدہ کے عہدیداروں نے جولائی 2010ء میں قبضہ کیا اور اس پر تجاوزات قائم کرنی شروع کی گئیں۔ یہاں پر لگ بھگ ایک سو سے زائد مکانات غیر قانونی طور پر تعمیر ہیں۔
اس علاقے سے قومی اسمبلی کے حلقہ 253 سے ایم کیو ایم کے اسامہ قادری منتخب ہوئے ہیں۔ جبکہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ 124سے ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن منتخب ہوئے ہیں۔ بعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مقامی قبضہ مافیا کو خواجہ اظہار الحسن کی سرپرستی بھی حاصل ہے۔ اس حوالے سے خود ایم کیو ایم کے سابق رہنما اور ممبر صوبائی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ کی جانب سے ایک ویڈیو پیغام دیا گیا تھا کہ خواجہ اظہار الحسن ٹیوشن پڑھایا کرتے تھے۔ لیکن اب وہ قبضے کی زمینوں کو فروخت کرنے کے بعد دبئی کی بڑی کنسٹرکشن کمپنیوں کے مالک بنے بیٹھے ہیں۔ ذرائع کے مطابق نیو کراچی میں ہی ایم کیو ایم پاکستان کے سرگرم کارکن خرم کی جانب سے گرین بیلٹ کی زمین پر قبضہ کر کے کروڑوں روپے ہتھیائے گئے ہیں۔ یونین کونسل نمبر 11 سیکٹر 5 جی میں موجود سڑک کے دونوں اطراف واقع گرین بیلٹ پر قبضہ کیا جا چکا ہے۔ اسی سیکٹر میں موجود مسجد خضرا کے سامنے گرین بیلٹ پر بھی ایم کیو ایم کے کارکنان نے قبضہ کیا اور بلڈنگیں کھڑی کرادی ہیں۔ لیکن ان کے خلا ف کسی بھی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اسی علاقے میں موجود عامر شہید ڈسپنسری کے ساتھ ہی تجاوزات قائم کی گئی ہیں۔ جبکہ امام بارگاہ والی گلی میں واقع آمنہ شادی ہال بھی تجاوزات میں شامل ہے، اس کے خلاف بھی کارروائی نہیں کی جا رہی۔
اس حوالے سے پیپلز پارٹی نیو کراچی کے رہنما سہیل سمیع دہلوی کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’ہم نے متعدد بار درخواستیں دی ہیں۔ تاہم ہماری کسی بات کی شنوائی نہیں ہوئی۔ ہم نے اینٹی کرپشن، نیب اور عدالتوں میں بھی درخواستیں دی ہیں کہ یہاں سرکاری زمین پر قبضے ہو رہے ہیں، مگر کہیں بھی توجہ نہیں دی گئی۔ اب سپریم کورٹ کے حکم پر آپریشن شروع ہوا ہے، مگر پھر بھی نیو کراچی جیسے علاقے میں کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ اگر کوئی بھی نیو کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کرنا چاہتا ہے تو یہاں ہم پارٹی اور انفرادی، دونوں سطح ہر تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔ مگر شرط یہ ہے کہ یہاں سب سے پہلے گراؤنڈ کی زمینیں واگزر کرائی جائیں، تاکہ بچوں کو کھیلنے کی سہولت میسر ہوسکے‘‘۔
حلقہ این اے 253 سے منتخب ہونے والے اسامہ قادری کا کہنا تھا کہ ’’پہلی بات تو یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر تجاوزات کا خاتمہ ہو رہا ہے۔ یہ اچھی بات ہے۔ مگر ان لوگوں کا بھی تعین ہونا چاہیے بلکہ انکوائری ہو نی چاہیے، جنہوں نے یہ تجاوزات پیسے لے کر کرائی تھیں۔ ان اداروں کے افسران کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ بے روز گار ہونے والوں کے لئے بھی مناسب اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ کراچی کا چہرہ بنانے والوں کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے۔ ان کو کسی نہ کسی جگہ روزگار کے لئے جگہ دینی چاہیے۔ جب لوگ بے روز گار ہوتے ہیں تو جرائم جنم لیتے ہیں اور کراچی میں جرائم کی شرح دیگر شہروں کی نسبت ویسے ہی زیادہ ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ عدالت میں میئر کے اختیارات کے حوالے سے پٹیشن کافی عرصے سے پڑی ہے۔ اس کی شنوائی ہو تاکہ جہاں ڈیمالش کرنے کا اختیار میئر کے پاس ہے، وہیں اس کو بنانے کا بھی اختیار میئر کے پاس ہونا چاہیے‘‘۔ اسی حوالے سے علاقے سے ایم پی اے منتخب ہونے والے خواجہ اظہار الحسن سے بھی رابطہ کیا گیا، تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔
’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے نیو کراچی یونین کونسل 11 کے مکینوں کا کہنا تھا کہ اگر ان کے علاقے میں بھی تجاوزات کے خلاف آپریشن ہو جائے تو یہاں کا علاقہ بھی بہتر ہو جائے گا۔ رحمت علی کا کہنا تھا کہ ’’ہمارے علاقے کے اہم گراؤنڈ پر قبضہ ہوگیا، اگر اس گراؤنڈ کو خالی کرا دیں تو ہمارے بچوں کو کھیلوں کو مثبت سرگرمیاں میسر ہوں گی‘‘۔ شیراز اعوان اور عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ ’’ہمارے ایریا میں گرین بیلٹ پر قبضہ کرکے وہاں تین منزلہ عمارتیں بنا دی گئی ہیں۔ تجارتی مراکز میں لاکھوں افراد کو بے روز گار کر کے اگر تجاوزات ختم کی جا سکتی ہیں تو یہاں درجن بھر افراد کو ہٹا کر بھی جگہ واگزار کرائی جا سکتی ہے‘‘۔ نسیم کالو اور عقیل کا کہنا تھا کہ متعدد شادی ہالوں کے خلاف آپریشن ہوا ہے، مگر ہمارے ہاں شادی ہال ابھی تک موجود ہیں اور جو مسمار ہوئے ہیں، ان کے مالکان نے قبضے نہیں چھوڑے ہیں‘‘۔ نعیم خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پولیس سے لے کر عدالتوں تک اس قبضہ مافیا کو پیچھا کیا ہے۔ تاہم ان سے کوئی بھی قبضہ نہیں چھڑا سکا ہے۔ ان کے خلاف بھی میئر کراچی آپریشن کریں۔
کراچی میں دیگر علاقوں سے تجاوزات کے خاتمے کے بارے میں جاننے کیلئے میئر کراچی وسیم اختر سے رابطہ کیا گیا، تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔ ٭
٭٭٭٭٭