پیرس(امت نیوز) فرانس میں ڈیزل کی قیمت میں ہوشربا اضافے کیخلاف لاکھوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔ پیرس میں مشتعل افراد نےصدارتی محل پر دھاوا بول دیا۔مظاہرین کیساتھ ایک شخص کو دستی بم لیکر صدارتی محل میں گھسنے کی کوشش کے دوران گرفتار کرلیا گیا،سیکورٹی فورسز سے جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ ملک بھر میں احتجاج کی شدت بتدریج بڑھ رہی ہے،کئی شہروں میں مظاہرین نے شاہراہیں بلاک کردیں، جبکہ بحر ہند میں واقع ری یونین جزائر میں بھی پر تشدد مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔ مظاہرین نے صدر عمانویل کے سامنے آنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیاہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس میں ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے پر عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور ملک بھر میں لاکھوں مظاہرین قومی ترانہ پڑھتے و صدر عمانویل میکرون کیخلاف نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل مظاہرین کو روکنے کیلئے ہزاروں کی تعداد میں پولیس نفری تعینات کی گئی تھی، جن سے کئی مقامات پر مظاہرین کی جھڑپیں بھی ہوئیں، جن میں کئی افراد زخمی ہوگئے۔دارالحکومت پیرس میں مظاہرین میں شامل 43 سالہ شخص نے دستی بم لیکر صدارتی محل میں گھسنےکی کوشش کی، جسے طویل مذاکرات کے بعد پولیس نے حراست میں لے لیا۔ مشتعل مظاہرین کومنتشر کرنے کیلئے شیلنگ کی گئی۔ پیلی جیکٹس زیب تن کئےمظاہرین نے ملک بھر میں فلنگ اسٹیشنز، شاپنگ مالز، کارخانوں اور فیول ڈپوز کے راستے بند کر رکھے ہیں، جبکہ بڑی شاہراہوں پر جلاؤ گھیراؤ اور رکاوٹیں کھڑی کر کے مال بردار گاڑیوں کو کانوائے بھی روکے گئے ہیں۔ مشتعل مظاہرین صدر عمانویل میکرون کو سامنے آنے اور تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر اپنا مؤقف پیش کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فرانسیسی صدر قیمتوں میں اضافے کے بعد سے منظر عام سے غائب ہیں، جس کے باعث عوام میں اشتعال مزید بڑھ گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صدر سے بات کئے بغیر مظاہرے ختم نہیں کئے جائیں گے۔ ادھر فرانسیسی وزیر داخلہ کرسٹوفر کاسٹنر نے دائیں بازو کی اپوزیشن لیڈر لی فین پر مظاہرین کو تشدد پر اکسانے کا الزام عائد کیا ہے۔ واضح رہے کہ فرانس میں ڈیزل سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ایندھن ہے، جس کی قیمت میں ایک سال کے دوران 23 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے اور ڈیزل کی موجودہ قیمت گزشتہ 18 سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی ہے۔