کراچی/ لاہور/ راولپنڈی/ پشاور (اسٹاف رپورٹر/ نمائندگان امت/ مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت نے تحریک لبیک کیخلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کے دوران علامہ خادم رضوی سمیت درجنوں چھوٹے بڑے رہنماؤں سمیت 2 ہزار کے قریب کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد پنجاب سے حراست میں لئے گئے، جن میں مساجد کے ائمہ اور خطیب شامل ہیں۔ صوبائی حکومت نے 1135 گرفتاریوں کی تصدیق کردی۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق ٹی ایل پی سربراہ سمیت 95 رہنماؤں کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور وہ 30 دن تک قید رہیں گے۔ پنجاب میں ایک ہفتے کیلئے دفعہ 144 بھی نافذ کردی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ٹی ایل پی سربراہ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جمعہ کی شب حراست میں لیا تھا، جس کی تصدیق ان کے اہلخانہ نے بھی کی۔ ہفتہ کے روز سندھ حکومت نے پنجاب کی پیروی کرتے ہوئے ناصرف ٹی ایل پی کے درجنوں کارکن گرفتار کر لئے، بلکہ ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمن کو بھی ان کے گھر میں نظر بند کر دیا۔ جماعت اسلامی پاکستان، جمعیت علمائے اسلام (ف) جمعیت علمائے پاکستان سمیت دیگر مذہبی تنظیموں نے مفتی منیب الرحمن کی گرفتاری و نظر بندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مفتی منیب الرحمن تمام مکاتب فکر کے لئے قابل احترام شخصیت ہیں، ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، قید کرنا بدترین آمریت کی علامت ہے۔ پولیس کریک ڈاؤن کے بعد تحریک لبیک، سنی تحریک اور ان کی حامی دینی جماعتوں کے بہت سے سرگرم رہنما اور کارکنان روپوش ہوگئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا ایک روز قبل ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ 25 نومبر کو احتجاج کی کال واپس نہ لینے پر خادم حسین رضوی کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے اور اس معاملے کا آسیہ بی بی کیس سے کوئی تعلق نہیں، تاہم پاکستان میں عاشقان رسولؐ کیخلاف کریک ڈاؤن کی اطلاع پر یورپ سمیت مغربی ممالک میں ناصرف یہ کہ شادیانے بج رہے ہیں، بلکہ حکومتی اقدام کو سراہا جا رہا ہے۔ مغربی میڈیا کے مطابق یورپی ممالک کے تقریباً تمام اخبارات نے علامہ خادم رضوی کی گرفتاری کی خبر کو نمایاں انداز میں شائع کیا اور سرخیاں لگائیں کہ آسیہ کی بریت کیخلاف احتجاج کرنے والے مذہبی رہنما کو پاکستانی حکام نے پکڑ لیا ہے۔ ڈچ رکن پارلیمنٹ اور گستاخ رسول گیرٹ ولڈر نے اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت زبردست خبر ہے، میرے خلاف فتویٰ دینے اور سر کی قیمت لگانے والے مذہبی رہنما کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ملعون ڈچ رہنما نے علامہ خادم رضوی کو ہمیشہ کیلئے جیل میں رکھنے کی فرمائش بھی کی اور اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ امید کرتا ہوں کہ اب وہ ساری زندگی جیل میں ہی گزاریں گے۔ اچھی قسمت!۔ ادھر پاکستان سے فرار ہو کر مختلف یورپی ممالک سے پناہ کی بھیک مانگنے والے ملعونہ کے وکیل سیف الملوک نے نیدرلینڈ کے شہر زویل میں کرسچین یونی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ آسیہ بہت جلد جرمنی میں ہوگی۔ ڈچ اخبار ڈیلی گرافک کے مطابق سیف الملوک کا کہنا تھا کہ آسیہ اس وقت ایک محفوظ مقام پر ہے اور بالکل ٹھیک ہے، میں سمجھتا ہوں کہ وہ دو ہفتوں کے اندر اندر جرمنی پہنچ جائے گی۔ بقول اس کے آسیہ کو جرمنی پہنچانے کا مقصد اسے اور اس کے اہلخانہ کو اکٹھا کرنا ہے۔ سیف الملوک کی آمد پر اجلاس کے تمام شرکا نے کھڑے ہو کر ملعونہ کے وکیل کا استقبال کیا اور بلند آواز سے مبارکباد دی۔ کرسچین یونی کے سربراہ گیرٹ جین سیگرز سمیت دیگر پارٹی رہنماؤں نے اپنے خطاب میں کہا کہ آسیہ ہماری مسیحی بہن ہے، اس لئے ہم نے اس کیلئے آواز اٹھائی، لیکن ہم محفوظ تھے، جب کہ سیف الملوک کا اقدام بطور ایک مسلمان قابل تعریف اور جرأت مندانہ ہے، جس نے ہماری مسیحی بہن کیلئے جان کی بھی پروا نہیں کی۔ بلاشبہ یہ بہادر شخص ہے۔ تحریک لبیک کیخلاف کریک ڈاؤن کی مزید تفصیلات کے مطابق پنجاب کے مختلف شہروں میں تحریک لبیک کی قیادت کی گرفتاری اور ممکنہ احتجاج یا شرپسندی کے خدشے کے پیش نظر پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی میں بھی مذہبی تنظیموں کے کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 50 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ماڈل کالونی سے 5، معین آباد ملیر سے 10، جب کہ لانڈھی مجید کالونی سے 3 کارکنان کو حراست میں لیا گیا۔ گلستان جوہر اور نارتھ کراچی سمیت دیگر علاقوں سے بھی 30سے زائد افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ سیکورٹی اداروں نے حکومتی ہدایت پر رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین اور ملک کے ممتاز عالم دین مفتی منیب الرحمن کو کراچی میں ان کے گھر پر نظر بند کرتے ہوئے ان کے گھر سے باہر نکلنے اور ملاقاتوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے پولیس کی بھاری نفری ان کی رہائش گاہ پر تعینات کر دی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ شب کراچی میں تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد کراچی میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن نے اعلان کیا تھا کہ وہ پہلے بھی تحریک لبیک کی حمایت کرتے تھے، خادم حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد اب وہ غیر مشروط طور پر ناصرف ان کی حمایت کریں گے بلکہ تحریک لبیک کے دیگر ذمہ داران کے ساتھ کھڑے بھی ہوں گے، رات گئے ہونے والے اس خطاب کے بعد سیکورٹی اداروں نے مفتی منیب الرحمن کو گھر میں نظر بند کرتے ہوئے ان کی تمام ملاقاتوں پر پابندی عائد کردی ہے اور ان کی رہائش گاہ کے باہر بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کر دیئے ہیں۔ دوسری طرف جماعت اسلامی ، جمعیت علمائے اسلام (ف) جمعیت علمائے پاکستان سمیت دیگر مذہبی تنظیموں نے مفتی منیب الرحمن کو گھر میں نظر بند کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مفتی منیب الرحمن ایک معتدل اور اتحاد بین المسلمین کے داعی عالم دین ہیں، انکی نظر بندی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی منیب الرحمن تمام مکاتب فکر کے لئے قابل احترام شخصیت ہیں اور ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ،انکو قید کرنا بدترین آمریت کی علامت اور حکومتی بوکھلاہٹ ہے۔ پنجاب حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق خادم رضوی سمیت 95 افراد کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور گرفتار افراد 30 دن تک جیل میں رہیں گے۔ ایک اور نوٹیفکیشن کے تحت صوبے بھر میں یکم دسمبر تک دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے جلسے، جلوس اور ریلیوں پر پابندی ہوگی جب کہ 5 یا5 سے زائد افراد کے جمع ہونے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق دفعہ 144 کے تحت ہر قسم کے اسلحہ کی نمائش اور استعمال پر پابندی ہوگی۔ محکمہ داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ صوبے بھر میں 1135 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے تحریک لبیک کے ڈویژنل صدر سید عنایت الحق شاہ کو نظر بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق سید عنایت الحق شاہ کو 15 روز کے لیے جیل میں رکھا جائے گا۔ واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے آج 25 نومبر بروز اتوار کو اسلام آباد کے علاقے فیض آباد میں تحفظ ناموس رسالتؐ جلسے کا اعلان کیا تھا۔ احتجاج کے پیش نظر فیض آباد، سکستھ روڈ سمیت مختلف مقامات پر کنٹینرز لگانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کردی گئی ہے۔ اسلام آباد سے گرفتار 100 کارکنان کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔ پشاور، مردان، سوات، بونیر، صوابی، نوشہرہ، ڈیرہ اسماعیل خان، راولپنڈی، فیصل آباد، حیدرآباد، وزیرآباد، پتوکی، شور کوٹ، کوٹ رادھا کشن، رینالہ خورد، فیروزوالہ، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، عارف والا، سیالکوٹ، گجرات، کھاریاں، لالہ موسیٰ، جلالپور جٹاں میں بڑی تعداد میں ٹی ایل پی سے وابستہ افراد کی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔خیبر پختون میں تحریک لبیک کے صوبائی ترجمان سید محرم شاہ کے مطابق پشاور میں 200سے زائد متحرک کارکنان کو حراست میں لیاگیا ہے۔ نوشہرہ، سوات، چارسدہ اور مردان، صوابی، تورڈھیر، ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی سیکڑوں کی تعداد میں تحریک لبیک کے رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار ہونے والوں میں مساجد اور مدارس کے علما کرام بھی شامل ہیں۔ محرم شاہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہونگے۔ حکومت نے ظلم کی داستان رقم کی ہے۔ مالاکنڈ ڈویژن میں بھی مڈنائٹ آپریشن کیا گیا، جس میں تحریک لبیک کے ڈویژنل صدر علامہ رضا خان، ڈسٹرکٹ سوات کے صدر پیر سید اور نائب صدر ضلع سوات نورمحمد سمیت 27 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق سوات سے 13، بونیر سے 10 اور ضلع لوئر دیر سے 4رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا۔ گرفتار ہونے والوں میں تینوں اضلاع کے صدور اور تحصیل صدور شامل ہیں۔ تمام افراد کو تین ایم پی او کے تحت ڈگر اور تیمر گرہ جیل منتقل کردیا گیا۔ بونیر پولیس نے پیربابا، بٹئی اور سلطان وس میں کارروائی کرتے ہوئے جامع مسجد پیربابا کے خطیب قاری یسین، قاری غنی، مولانا عبداللہ، مولانا محمد ولی اللہ، فضل منان، شاہداللہ، مولانا نعیم سمیت درجن بھر علما کرام کو گرفتار کیا۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں تحریک لبیک کے صدر مولاناشفیق، سید جمشید شاہ گیلانی، محمدفیضان مہروی، مفتی قسمت خان اور دیوبند مسلک کے شیخ الحدیث مولانا اشرف علی، مولانا وحیدالدین، قاری اسلم محمدی، مولاناقاضی عبدالحلیم سمیت20سے زائد قائدین اور کارکنان کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور پولیس کی طرف سے مزید گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ کوہاٹ سے گرفتار 22 تحریک لبیک کے قائدین 3ایم پی او کے تحت ڈسٹرکٹ سینٹرل جیل ڈیرہ منتقل کردیا گیا۔ضلع صوابی میں بھی پولیس نے کریک ڈاؤن کر کے تحریک کے 16 کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار ہونے والوں میں تحریک لبیک کے ضلعی امیر مولانا رحمت علی تورڈھیر، مولانا مسرور احمد چھوٹا لاہور، ڈاکٹر فضل الٰہی ضلعی رہنما پی ٹی آئی، مولانا فضل مالک، عبدالصمد، فضل مالک، حمیب غالب شاہ، علی رحمن، محمد لطیف ساکنان تورڈھیر ، مولانا عطا الرحمن ، اعجاز الرحمن ، محمد فاروق، جمال بادشاہ ، حنیف ، سعد رفیق اور محمد شاہ روم شامل ہیں۔ شبقدرخواجہ وس اور گردونواح میں پولیس نے 70 سالہ ضعیف العمر سمیت متعدد افراد کو بلا جواز گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ ورثا چارسدہ مردان سمیت مقامی تھانوں میں تلاش کررہے ہیں مگر گرفتار افراد کا کوئی پتہ نہ چل سکا ۔ تحریک لبیک پا کستان کے رہنما اور سابق امیدوار حلقہ پی کے64 سید حیدر علی شاہ کو اکبر پورہ پو لیس نے کو گرفتار کیا سید حیدر علی شاہ پر گستاح رسول آسیہ مسیح کی رہائی کے خلاف احتجاج کر نے اور روڈ بلاک کرنے کا الزام ہے پولیس نے تاروجبہ سے عابد نوری، گلزار، دولت خان سمیت دیگر کارکنان تحریک لبیک پا کستان کو بھی گرفتار کیا ہے ۔ پولیس نے راولپنڈی سے 158، اسلام آباد سے 100، جہلم سے 55، اٹک سے 18 ، چنیوٹ سے 9 جبکہ چکوال سے 5 افراد کو گرفتار کر لیا۔ اسلام آباد میں تحریک لبیک کے قاری عبدالرحیم چشتی ولد فقیر محمد، محمد خطیب مصطفائی ولد غلام محمد، محمد سلطان ولد قاری سہیل، حافظ ندیم قادر ولد محمد عنایت، عابد شہزاد ولد نظیر احمد، ظہیر احمد ولد محمد وراثت، ملک محمد سفیر ولد ملک بشیر، ملک ذیشان ولد ملک بشیر، عبدالرزاق ولد فرید الدین، فرمان اللہ ولد زوار دین، محمد نابی ولد روزی خان، نور محمد ولد سلام خان، صیال حیات ولد غلام بنی، زاہد اللہ ولد قادر خان، کامران امین ولد محمد امین، محمد فیضان ولد عبدالرشید اور عثمان ولد محمد مشتاق سمیت 100 کارکنان کو گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے، جبکہ فیض آباد، آبپارہ، راول چوک، ترامڑی چوک اور ٹی چوک میں پولیس اور رینجرز تعینات کر دی گئی ہے۔ اٹک پولیس نے تحریک لبیک پاکستان سے تعلق نہ ہونے کے باوجود مرکزی رہنما اے ٹی آئی ڈاکٹر ضیا الرحمن نورانی کو بھی گرفتار کر لیا۔ علامہ خادم رضوی کے آبائی گاؤں سے آنے والے قافلے کو ڈھوک اعوان پر پولیس نے روک رکھا ہے پولیس کی بھاری نفری موقع پر موجود ہے مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کے سبب ڈی ایس پی حفیظ احمد اولکھ سمیت 4 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے پولیس فورس کی قیادت ڈی پی او حسن اسدعلوی کر رہے تھے زخمی ڈی ایس پی سمیت تینوں پولیس اہلکاروں کو تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پنڈی گھیپ میں علامہ خادم حسین رضوی کے آبائی گاؤں نکہ کلاں اور گردونواح میں پولیس کا گھر گھر سرچ آپریشن میں درجنوں کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا پنڈی گھیپ میں احتجاج کرنے والوں کی قیادت علامہ خادم حسین رضوی کے بھائی امیر حسین کر رہے ہیں جن کی قیادت میں 100 سے زائد ورکرز نے پنڈی گھیپ روڈ کو بلاک کیا پولیس نے ان پر شیلنگ کی تو انہوں نے ان پر پتھراؤ کیا جس سے ڈی ایس پی حفیظ احمد اولکھ سمیت 4 اہلکار زخمی ہوئے اس پر پولیس نے 5 افراد کو گرفتار کیا جن میں علامہ خادم حسین رضوی کے بھائی امیر حسین ، حافظ غلام رسول ساکن گلیال ، نور محمد ولد گل محمد ، منظور حسین ولد خان بہادر ، حافظ نیاز ولد نور محمد جبکہ تحصیل جنڈ سے 6 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں قاری محمد رمضان ولد غلام شبیر ، محمد اسحاق ولد زمرد خان سکنائے گلیال ، محرم خان ولد مدد خان ساکن رنگلی ، قاری محمد شفاء ولد شیر جنگ ساکن محلہ اسٹیشن جنڈ ، مولانا عبدالعزیز ولد اللہ داد ، محمد صدیق ولد محمد اشرف سکنائے چھپڑی ، تحصیل اٹک سے گرفتار ہونے والوں میں ڈاکٹر ضیا الرحمن نورانی ، سابق امیدو ار قومی اسمبلی حفیظ اللہ علوی ولد عبدالمجید ساکن پیپلز کالونی ، تحصیل پنڈی گھیپ سے گرفتار ہونے والوں میں پیر فقیر معین شہزاد چشتی ، ایم محمد ابوذر ساکن کھوڑ ، تحصیل فتح جنگ سے 2 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں گدی نشین دربار سائیں حاضر حضور ، حاجی سجاد اور خطیب مسجد فتح جنگ علامہ محمد عرفان قادری ، جبکہ تحصیل حضرو سے 3 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں حارث شاہ ولد سخاوت شاہ ، سید جائیداد علی شاہ ولد سجاد علی شاہ سکنائے جتیال ، تحصیل امیر تحریک لبیک پاکستان اٹک عمران صدیق ولد عبدالرحمن ساکن مانسر ، تھانہ صدر اٹک میں 2 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں خطیب مسجد الہدیٰ مراقبہ حال شیں باغ ، قاری عظمت اللہ ولد غلام سرور ساکن مندرہ کلاں ڈیرہ اسماعیل خان ، خطیب جامع مسجد نور قلندریہ فقیر آباد ، مولانا عارف ولد رحیم ساکن مانسر ، تھانہ حضرو سے گرفتار ہونے والوں میں مہدی شاہ زمان ولد پہلوان خان ساکن بارہ زئی شامل ہیں۔دریں اثنا سندھ بھر میں بھی تحریک لبیک کیخلاف آپریشن میں درجنوں رہنماؤں و کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ میر پور خاص میں گزشتہ شب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان کے ڈویژنل رہنما پیر عمر جان سرہندی، مفتی شریف سعیدی ، حاکم علی گشکوری، شاکر حسین شاکر اپنی حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے جبکہ قانون نافز کرنے والے اداروں نے سنی تحریک کے رہنما التماس صابر کے گھر سمیت دیگر علمائے کرام کے گھروں پر بھی چھاپے مارے تاہم وہ گھروں میں موجود نہیں تھے۔ ٹنڈو محمد خان کے علاقے مشترکہ کالونی سے دو رہنما سہیل احمد اور محمداسماعیل آرائیں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ ٹھارو شاہ سے مفتی عقیل نقشبندی اور زاہد عطاری کو ان کے گھروں سے رات گئے اٹھا لیا گیا۔ پڈعیدن میں شفیق احمد قادری، جماعت اہلسنّت بریلوی کے مولانا برکت علی قاسمی اور قاری حمزہ راجپر کو انکے گھروں سے حراست میں لیکر نظر بند کر دیا گیا۔ سکھر پولیس نے لالہ حنیف سمیت متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے، جبکہ بعض کے روپوش ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔
٭٭٭٭٭