میڈیا کیلئے اشتہارات کی نئی پالیسی لانے کاحکومتی فیصلہ
اسلام آباد(خبرنگارخصوصی)وفاقی حکومت کی جانب سے اخبارات، ٹی وی چینلز اورڈیجیٹل اشتہارات کیلئے نئی پالیسی متعارف کرنےکا فیصلہ کیاگیا ہے اورحکومتی اشتہارات کااختیارپریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ(پی آئی ڈی) کو دے دیا گیاہے، وفاقی حکومت کےزیرانتظام وفاقی وزارتوں ،ڈویژنز ، خودمختارادارےاور کارپوریشنزصرف اورصرف پی آئی ڈی کے ذریعہ اشتہارات دےسکیں گے ، علاقائی اخبارات کا25فیصد کوٹہ ختم کردیا گیا ، اخبارات اور ٹی وی چینلز کیلئے اشتہارت ایڈوائزنگ ایجنسی کے ذریعہ جاری نہیں ہونگے بلکہ پی آئی ڈی براہ راست اشتہارات جاری کرے گی،اخبارات کی تین نئی کیٹگریاں متعارف کرادی گئیں،حکومتی جماعت پارٹی اشتہارات کیلئے پبلک فنڈز استعمال نہیں کرسکے گی ، ٹی وی چینلز کے اشتہارات کے نرخ نئی پالیسی کےوفاقی کابینہ سے منظوری کے 30اندر جاری کردیئے جائیں گے ، ٹی وی چینلز کی ریٹنگ کیلئے ایجنسی پیمرا کی منظوری سےمتعین کی جائے گی ۔نئی مجوزہ ڈرافٹ پالیسی کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں تعارفی ، پالیسی کے مقاصد ، نگران وعملدرآمد کمیٹی (اوآئی سی )،اشتہارات کی اقسام اور عام ہدایات شامل ہیں ۔ پالیسی کے مقاصد میں چار بنیادی نکات پر زور دیا گیا ہے جس میں تمام حکومتی اداروں کی رہنمائی اور ہدایت کیلئے فریم ورک کے طور کام کرے گی تاکہ وہ اشتہارات کیلئے حکومتی فنڈز کا صحیح استعمال کرسکیں ، اشتہارات کے ذریعہ عوام میں اخبارات ، الیکٹرانک اور آن لائن میڈیا کے ذریعہ آگاہی پیداکرنا ، حکومتی اشتہارات کو باقاعدہ اور حقیقی اشاعت جوکہ نہ صرف وفاقی حکومت کی سنٹرل میڈیا لسٹ (سی ایم ایل ) پر ہوں بلکہ وہ آڈٹ بیورو آف سرکولیشن کے وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق بھی ہوں اور اسی طرح حکومتی اشتہار کو کسی بھی صورت میں میڈیا کے شائع شدہ مواد اور ایڈیٹوریل کو سزایا جزا کے بدلے میں مختص نہیں ہونا چاہیے ۔مجوزہ ڈرافٹ پالیسی میں نگران وعملدرآمدکمیٹی بھی تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے جوکہ حکومتی اشتہارات اورکمیونی کیشن کے تمام حکومتی پہلوئوں کا جائزہ لے گی جس میں پبلسٹی ،مارکیٹنگ ، پروموشن اور ایونٹ منیجمنٹ کی تمام اشکا ل شامل ہیں ۔ اوآئی سی کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ کسی بھی پبلسٹی مہم کو منظوریا مستردکرسکتی ہے ۔ کمیٹی چیئرمین سمیت 5ممبران پر مشتمل ہوگی جس میں چیئرمین پرنسپل انفارمیشن افسر (پی آئی او) ہونگے جبکہ دیگر ممبران میں ڈی جی انٹرنل پبلسٹی ، ڈی جی الیکٹرانک میڈیا و پبلکیشن ، ڈی جی سائبر ونگ اور ڈی ڈی جی،ہوم پبلسٹی شامل ہیں۔اشتہارات دوطرح کے ہونگے جسمیں نان کیمپین اشتہارات اور ڈسپلے اشتہارات ہونگے ۔ نان کیمپین اشتہارات میں پبلک نوٹسز ، بھرتیاں اور حکومتی ٹینڈرز شامل ہوں گے اور ان کے مروجہ طریقہ کار میں کوئی خاص تبدیلی نہیں کی گئی ہے حکومتی ٹینڈرز نوٹسز میں دو انگریزی کے قومی اخبارات اور ایک علاقائی اخبار یا ایک قومی اخبارکے تمام ایڈیشنز میں چھاپے جائیں گے جبکہ ٹینڈرنوٹسز جن کی مالیت ایک کروڑ روپے تک ہوگی وہ چھ اخبارات میں دیے جائیں گے جس میں سے چار ومی اخبار ہونگے۔ٹینڈر نوٹسز جن کی مالیت ایک کروڑ سے زائد ہوگی وہ بھی دواردو قومی اخبارات اور دو قومی انگریزی اخبارات کو جاری کیے جائیں گے اوردو علاقائی اخبار بھی شامل ہوں گے اور اگر اشتہار ایک سے زائد زبانوں میں دئے جائیں گے تو ان میں ایک انگریزی ، دو اردو اور ایک علاقائی اخبار شامل ہوگا۔ خالی آسامیوں کے اشتہارات تین بڑے قومی اخبارات اور ایک چھوٹااخبار جبکہ ڈسپلے اشتہارات صرف مخصوص سامعین کو ہی جاری کیے جائیں گے ۔ اگر کوئی اشتہار وفاق سے متعلق ہے تو چھ اخبارات میں سے تین اردو یا انگریزی اخبارات کے ساتھ تین علاقائی اخبارات کو ہی جاری کیے جائیں گے جبکہ تمام سرکاری یا خودمختار اداروں کے شوکاز نوٹسزدو قومی اخبارات کے ساتھ ایک علاقائی اخبار کو جاری کیے جائیں گے۔ڈسپلے اشتہارات کیلئے نئی پالیسی میں وضع کردہ گائیڈلائنز میں تمام حکومتی اداروں یا خودمختاراور کارپوریشن کے پروموشنل اشتہارات صرف اور صرف پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ ( پی آئی ڈی ) او کے ذریعہ اخبارات ، الیکٹرانک اور ریڈیو کو جاری کیے جائیں گے اور ادائیگیاں پی آئی او یا ڈی جی پی آر کے ذریعہ کی جائیں گی ۔کوئی بھی ڈیپارٹمنٹ /کارپوریشن /اتھارٹی /خودمختار ادارے کوئی بھی ایڈوائزنگ ایجنسی تعینات کرنے کے مجاز نہیں ہونگے، کوئی بھی تشہیری مہم جاری کرتے وقت ، اس مہم کا بجٹ اور اہداف پی آئی ڈی کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے اور پی آئی او تشہیری مہم کو مدنظر رکھتے ہوئے اخبارات کی تعداد اور ٹی وی چینلز کے نام اور تعداد بھی منتخب کریں گے اوران اخبارات اور ٹی وی کی تعداد پر کوئی حدمقرر نہیں کی گئی ہے۔نئی اشتہاری پالیسی کی روشنی میں،پی آئی ڈی کا 25فیصد اشتہارات کی ایڈیشن کا اختیار ختم کردیا گیا ہے ۔اس نئی پالیسی کی وفاقی کابینہ کی منظوری کے تین دن کے اندر الیکٹرانک میڈیا کے اشتہارات کے نرخ مقررکرے گی ۔ نئی پالیسی میں آن لائن اور سوشل میڈیا اشتہارات کے بارے میں بھی گائیڈلائنز وضع کی گئیں ہیں ۔ نئی پالیسی میں عام ہدایات کے باب میں بھی گائیڈلائنز وضع کی گئیں ہیں جس میں وفاقی حکومت کے زیرانتظام تمام وزارتیں ، ڈویژنز، ڈیپارٹمنٹ، پبلک سیکٹر ادارے اور خودمختار ادارے بھی اخبارات ، ٹی وی ، موبائل میڈیا، ڈیجیٹل میڈیا ، سوشل میڈیا یا فزیکل ڈسپلے میڈیا کو اشتہارات پی آئی ڈی کے ذریعہ ہی جاری کرسکیں گے ۔پبلک فنڈز کوبھی اشتہارات یا کمیونیکشنز کے لیے بھی استعمال نہیں کیا جاسکے گا جس کے تحت سیاسی پارٹی جوکہ حکومت میں ہوں پارٹی کا نام یا کسی بھی شخص کا نام استعمال نہیں کرسکیں گے جبکہ ممبران پارلیمنٹ بھی اشتہارات میں نام استعمال نہیں کرسکیں گے ۔ پی آئی ڈی صرف ان اخبارات کو اشتہار جاری کرے گا جوکہ سنٹرل میڈیا لسٹ پر ہونگے اور سپونسرنگ ایجنسی سے صرف اسی صورت میں اشتہار قبول کرے گی جب وہ اشتہار کیلئے کافی فنڈز کا اجازت نامہ بھی پیش کریں گے اخبارات کو تین کیٹگریوں میں تقسیم کیا جائے گا جس میں کیٹگری اے میں وہ اخبارات شامل ہوں گے جس کی روزانہ کی سرکولیشن 30ہزار کاپیاں اور 50ملازمین ہوں جبکہ کیٹگری بی میں وہ اخبارات شامل ہوں گے کی جن کی روزانہ کی سرکولیشن 15ہزار کاپیاں اور20ملازمین ہوں جبکہ سی کیٹگری میں وہ اخبارات شامل ہیں جوکہ نہ تو اے کیٹگری میں آتے ہیں اور نہ ہی بی کیٹگری میں آتے ہیں اس میں ویب یا آن لائن اخبارات شامل ہیں۔