سندھ حکومت کو 2 ہفتے میں فارنسک لیب بنانے کا حکم
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو 2 ہفتوں میں فارنسک لیب بنانے کا حکم دے دیا۔سندھ میں فارنسک لیب کے قیام سے متعلق قائم مقام چیف جسٹس ، جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اجلاس ہوا، جس میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری صحت، سیمی جمالی اور جامعہ کراچی کے نمائندے شریک ہوئے۔اجلاس کے دوران قائم مقام چیف جسٹس نے سندھ میں فارنسک لیب نہ بننے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ایک سال کی مدت تھی۔ڈیڑھ سال گزر گیا، لیب کیوں نہیں بنائی؟ لیب نہ بننے سے کیا مسائل ہیں، کسی کو احساس نہیں۔آپ لوگوں کے پاس تاخیر کا کیا جواز ہے؟ سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ لیب کے لیے 27 لاکھ روپے جاری کر دیئے گئے ہیں۔بجٹ میں لیب کی تعمیر کے لیے رقم مختص کی گئی تھی۔رقم دیر سے ملنے پر لیب کی تعمیر میں تاخیر ہوئی۔سپریم کورٹ نے 2 ہفتوں میں فارنسک لیب بنانے کا حکم دیا، جب کہ قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ لیب کے قیام میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔دریں اثنا صوبائی حکومت نے محکمہ پولیس، محکممہ صحت اور دیگر اداروں کو ڈی این اے اور فارنسک ٹیسٹ کے لیے نمونے پنجاب کی لیبارٹری کو بھجوانے کے بجائے تمام ٹیسٹ جامعہ کراچی کے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم(آئی سی سی بی ایس ) سے کرانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی این اے ، فارنسک سمیت دیگر متعلقہ ٹیسٹ کے لیے نمونے جو پنجاب کی لیبارٹری ارسال کئے جاتے تھے، اسے بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔جامعہ کی لیبارٹری کو اپ گریڈ اور 2 برس سے التوا کا شکار پولیس کی فارنسک لیب ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔حکومت سندھ کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ڈی این اے اور فارنسک کے حوالے سے کراچی یونیورسٹی کی لیبارٹری میں سہولیات موجود ہیں، جبکہ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کی فارنسک لیبارٹری زیادہ مستند ہے، جہاں سے نہ صرف سندھ بلکہ کے پی کے اور بلوچستان حکومت بھی لیبارٹری ٹیسٹ کے لئے نمونے ارسال کرتی ہے۔مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کی لیبارٹری سے ٹیسٹ کرانے کے معاملے کو یکسر ختم کر دینا مناسب نہیں ہے۔