نئی دہلی (امت نیوز) رام مندر بنانے کیلئے ایودھیا پر لاکھوں جنونی ہندوؤں نے یلغار کردی، جس کے بعد مسلمان غیرمحفوظ ہوگئے ہیں۔ ہفتہ کو ساڑھے 3 ہزار مسلمان ایودھیا چھوڑ کر چلے گئے، جبکہ مزید مسلمانوں کے شہر چھوڑنے کا امکان ہے۔ شیوسینا اور ویشوا ہندو پریشد کے دہشت گرد مودی حکومت کو بھی للکار رہے ہیں اور آج وہ نام نہاد دھرم سبھا منعقد کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق بابری مسجد کی جگہ پر متنازع رام مندر کی فوری تعمیر کیلئے سرکاری حکم نامہ جاری کرانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ شیو سینا کا سربراہ اودھو ٹھاکرے بھی ایودھیا پہنچ گیا ہے اور شہر میں جگہ جگہ رام مندر کے پوسٹر آویزاں کر دیئے گئے ہیں۔ جنونی ہندوؤں کو یوپی کے وزیراعلیٰ ادتیا یوگی کی حمایت حاصل ہے۔ یوگی نے گزشتہ روز ایودھیا میں رام کا 221 میٹر لمبا مجسمہ بنانے کی منظوری دے دی ہے۔ ہفتہ کو ایودھیا کے لکشمن قلعہ میدان میں ’’آشیرواد سماروہ‘‘ کے نام سے جلسہ منعقد کیا گیا۔ شیوسینا سربراہ نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کو رام مندر کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں۔ شیو سینا کے رہنما سنجے راؤت نے پریس کانفرنس میں ہرزہ سرائی کی کہ بابری مسجد کو شہید کرنے میں صرف 17 منٹ لگے تھے تو رام مندر کی تعمیر کے لیے آرڈیننس جاری کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟ حکومت قانون لائے اور تاریخ مقرر کرے۔ سریندر جین نے کہا کہ دھرم سبھا میں 1992 سے بھی زیادہ لوگ جمع ہوں گے۔ آج کے جلسے میں شیو سینا، وی ایچ پی اور وشوا ہندو پریشد کے2 لاکھ سے زائد دہشت گردوں کی شرکت کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں ہندو جنونیوں کے ایودھیا پہنچنے پر مسلمانوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ بال ٹھاکرے کا بیٹا اودھو ٹھاکرے ایودھیا پہنچ کر تلوار لہراتا رہا۔ ایودھیا میں ہزاروں پولیس اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں، لیکن فوج بلانے کا مطالبہ حکومت تسلیم نہیں کر رہی۔ ناقص سیکورٹی انتظامات کے باعث بی جے پی حکومت میں عدم تحفظ کا شکار 3500 مسلمان علاقہ چھوڑ گئے ہیں۔ دسمبر1992 میں اسی طرح لاکھوں جنونی ہندو ایودھیا میں جمع ہوئے تھے اور ہزاروں سیکورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں بابری مسجد شہید کر دی تھی، جس کے بعد ایودھیا اور گجرات سمیت بھارت میں ہزاروں مسلمانوں کو بھی شہید اور ان کی املاک کو نذرآتش کیا گیا تھا۔ پورے بھارت میں رام مندر کے لیے مذہبی رسومات ادا کی جا رہی ہیں۔ ایودھیا میں جگہ جگہ جمع جنونی ہندو اشتعال انگیز نعرے لگا رہے ہیں۔ مغل پورہ، گولا گھاٹ، ٹیڑھی بازار، اشرفی بھون جیسے علاقوں کے ہزاروں مسلمانوں نے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پناہ لے لی ہے۔ بابری مسجد مقدمے کے مدعی ہاشم انصاری کے بیٹے اقبال انصاری کا کہنا ہے کہ دھرم سبھا کے انعقاد پر مسلمان ڈرے ہوئے ہیں اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ضلع مجسٹریٹ کو خط لکھ کر مسلمانوں کی حفاظت کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ ایودھیا کے ٹیڑھی بازار علاقہ کے رہائشی طالب علم محمد ساجد نے بتایا کہ ہم نے بچوں، خواتین اور بوڑھوں کو دوسرے شہروں میں اپنے رشتہ داروں کے گھر بھیج دیا ہے۔ ہندو اکثریتی علاقوں میں بازار فی الحال کھلے ہیں، لیکن وہاں بھی سنناٹا طاری ہے۔ قبل ازیں شہر میں وشوا ہندو پریشد نے ایک ریلی نکالی تھی جو رکاب گنج، فتح گنج، ناکا اور چوک علاقوں سے ہوتی ہوئی بھکت مال کی بگیا تک پہنچی، جہاں آج دھرم سبھا ہونی ہے۔ دریں اثنا سماج وادی پارٹی کے رہنما اکھیلیش یادیو نے کہا ہے کہ بی جے پی اور اس کی ہمنوا تنظیمیں انتخابات کے پیش نظر ملک کا ماحول خراب کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایودھیا میں فوج بھیجی جائے، لیکن اتر پردیش کی یوگی حکومت میں کابینہ وزیر اوم پرکاش راج بھر نے کہا کہ جب ضلع انتظامیہ نے شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے تواتنی بڑی تعداد میں شیوسینا اور وشوا ہندو پریشد کے کارکنان کیسے جمع ہوئے۔ ادتیا یوگی نے ہفتہ کو ایک منصوبے کی منظوری دی، جس کے تحت ایودھیا میں رام کا 221 میٹر طویل مجسمہ بنایا جائے گا۔ یہ مجسمہ بھارت کا سب سے بڑا مجسمہ ہوگا، جس کی اونچائی گجرات میں حال ہی میں لگائے گئے سردار ولبھ بھائی پٹیل کے مجسمے سے بھی زیادہ ہوگی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ارکان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایودھیا میں ہندو انتہا پسند حکومتی اجازت نامے کے بغیر ہی رام مندر کی تعمیر شروع کردیں گے، جس کے بعد ہندو مسلم کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔