سکھر (نمائندہ امت) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مغربی اشاروں پر ناچنے والی حکومت نہیں چلنے دیں گے ۔یہ پہلی حکومت ہے ، جس نے آتے ہی پہلا حملہ ختم نبوت پر کیا، دینی مدارس پر حملہ کیا لیکن جب ہم نے رد عمل دیا تو پھر پیچھے ہٹ گئے، کہتے ہیں کہ لیڈر تو وہی ہوتا ہے جو یوٹرن لیتا ہے۔ اس سے اندازہ لگائیں کہ یہ کس کے پیروکار ہیں۔ گزشتہ روزسکھر میں ایم ایم اے کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت آتے ہی نام نہاد دانشوروں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بحث چھیڑ دی ۔ دلائل دیتے ہیں کہ اسرائیل کو عربوں نے بھی تسلیم کیا ہے، عرب کے حکمران بھی تمہاری طرح کے حکمران ہیں لیکن عرب عوام نے تسلیم نہیں کیااورجن ممالک نے تسلیم کیا ہے ان ممالک کے ساتھ اسرائیل کا رویہ کیا ہے۔ اگر پاکستان یہ حرکت کرتا ہے تو پھر ہمیں مقبوضہ کشمیر پر ہندوستان کے قبضے کو بھی تسلیم کرنا پڑیگا، یہ کشمیریوں کے ساتھ غداری ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران کشمیر کا ذکر تک کرنے کو تیار نہیں، سکھ یاتریوں کو راستہ دینے کی آڑ میں کوریڈور کھولا جارہا ہے، ایک طرف چین کی 46ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کو دھول میں اڑایا جارہا ہے، اسے ناکام بنایا جارہا ہے، چین و پاکستان کے مفادات کا بیڑہ غرق کیا جارہا ہے تو دوسری طرف بھارت کے ساتھ کوریڈور کھول رہے ہیں، پہلے تو یہ بتاؤ کہ کل اگر کوئی مودی کے ساتھ سلام کرتا تھا تو کہتے تھے کہ مودی کا جو یار ہے غدار ہے، تو پھر آج مودی سرکار کے ساتھ یہ نیا کوریڈور کیوں کھول رہے ہیں۔ ہندوستان کے ساتھ پینگیں بڑھانے کا مقصد کیا ہے، اصل حقائق یہ ہیں کہ سکھوں کی آڑ میں بھارت اور قادیانیوں کو پاکستان میں آنے کے راستے مہیا کئے جارہے ہیں، یہ چال نہیں چلے گی، پاکستان اس طرح چلنے نہیں دیا جائیگا، مسئلہ صرف آسیہ کا نہیں بلکہ اس ملک کی آزادی ، اسلامی و نظریاتی شناخت ، جمہوریت اورخودمختاری کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی طیارے میں کون آیا، کس سے ملاقات کی، کس سے گفتگو کی، اس کو مبہم کیوں رکھا جارہا ہے، وضاحتیں ناقابل قبول ہیں۔قبل ازیں حافظ حسین احمد، مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا اسد اللہ بھٹو، انس نورانی، راشد محمود سومرو، ناصر عباس نقوی، اسلم غوری ودیگر نے بھی خطاب کیا۔