نذر الاسلام چودھری
ملعونہ آسیہ کو پاکستان سے نکالنے کیلئیامریکی سینیٹر رینڈ پال سرگرم ہوگیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق ری پبلکن سینیٹر رینڈ پال نے صدر ٹرمپ کو بھیجی جانے والی سفارشات اور مشوروں میں کہا ہے کہ جتنی جلد ممکن ہو آسیہ بی بی کو پاکستانی قید سے چُھڑا کر امریکہ لایا جائے اور اس کو امریکی شہریت دی جائے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کو وائٹ ہائوس میں بھیجے جانے والے مراسلہ میں سینیٹر رینڈ پال نے کہا ہے کہ آسیہ بی بی کے ساتھ بہت ہو چکا، اب برداشت نہیں کیا جائے گا، کیونکہ وہ ایک مسیحی عورت ہے اور اس کی حفاظت امریکا کا فرض ہے۔ رینڈ پال نے ٹرمپ سے کہا ہے کہ وہ ترکی سے کلیسائی پادری کو واپس لانے کیلئے جب ترکی پر پابندیاں عائد کر سکتے ہیں اور اس کی معیشت کو برباد کر سکتے ہیں تو آسیہ بی بی کی رہائی کیلئے بھی فوری اور ٹھوس قدم اُٹھائے جائیں۔ ایک قانون پاس کرنے کی منظوری دیں کہ پاکستان سمیت کسی بھی ملک کی امداد اس وقت تک جاری نہیں کی جائے جب تک امریکا کو یقین نہ ہوجائے کہ کسی مسیحی مرد یا عورت کو اس ملک میں پریشان یا گرفتار اور تشدد کا نشانہ تو نہیں بنایا جارہا ہے۔ ادھر امریکی جریدے ڈیلی کالر نے من گھڑت رپورٹ میں ملعونہ آسیہ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ’’پاکستانی ملاّ‘‘ آسیہ کو قتل کرنے کیلئے گھر گھر جارہے ہیں اور اس کو تلاش کررہے ہیں۔ آسیہ کی رہائی کیلئے کئی برسوں سے سرگرم برطانوی تنظیم ’’ایڈ ٹو چرچ انڈیڈ‘‘ کے رکن جان پونٹی فیکس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کو پاکستان میں آسیہ کے رشتے داروں نے خبر دی ہے کہ آسیہ کی زندگی خطرے میں ہے اور پاکستانی ملّا اس کو قتل کرنے کیلئے در در جارہے ہیں اور اپنے موبائل فون میں موجود آسیہ کی تصاویر لوگوں کو دکھا کر اس کے بارے میں معلومات حاصل کی جا رہی ہیں تاکہ آسیہ کو ہلاک کیا جاسکے اور اسی خوف کے زیر اثر آسیہ کا خاندان ایک جگہ سے دوسری جگہ بھاگا بھاگا پھر رہا ہے۔ برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق آسیہ کی رہائی کیلئے برطانوی سرزمین پر سرگرم کلیسائی رکن ولسن چودھری نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت نے ان کو اشارہ دیا ہے کہ وہ آسیہ بی بی کو پناہ دینے کا ارادہ نہیں رکھتی، کیونکہ اس عمل سے برطانیہ سیاسی عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا اور خدشہ ہے کہ ردعمل میں مخالفین برطانوی سفارت خانوں اور عوام پر حملے شروع کردیں۔ پولی ٹیکوجریدے کے مطابق جب امریکی سینیٹر رینڈ پال سے استفسار کیا گیا کہ انہوں نے سینیٹ اور کانگریس میں قرار داد پیش کرنے کے بجائے براہ راست ٹرمپ سے آسیہ کی رہائی کی بات کیوں کی؟ تو رینڈ پال کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں امریکی صدر ٹرمپ دنیا بھر کے عیسائیوں کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ ٹرمپ نے ذاتی دلچسپی لے کر ترکی میں قید ایک امریکی عیسائی پادری اینڈریو برینسن کو بھی رہائی دلوائی ہے۔ اسی لئے انہوں نے ٹرمپ سے آسیہ کی رہائی کیلئے بات کی ہے اور یقین کرنا چاہئے کہ ٹرمپ آسیہ کی رہائی کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے اور اس کی بحفاظت پاکستان سے واپسی کو یقینی بنائیں گے۔ امریکی ٹیلی وژن پروگرام فیس دی نیشن میں گفتگو کے دوران امریکی سینیٹر رینڈ پال نے تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے اس نازک معاملہ پر امریکی صدر ٹرمپ کو ٹیلی فون کیا ہے اور آسیہ کی رہائی کیلئے ذاتی دلچسپی لینے کا مشورہ دیا ہے۔ اسلام اور پاکستان مخالفت کا جھنڈا بلند کرنے والے امریکی سینیٹر رینڈ پال کا دعویٰ ہے کہ وہ آسیہ بی بی کی رہائی کیلئے امریکی عوام سے رابطہ مہم بھی شروع کرسکتے ہیں جس میں وہ امریکی عوام اور ٹیکس گزاروں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ان کے ڈالرز ایک ایسی مملکت کو دیئے جارہے ہیں جہاں عیسائیوں کیلئے موت کے دروازے کھولے جارہے ہیں اور ان کو کلیسائی عقائد کی بنیاد پر تشددکا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان کیخلاف جنگ چھیڑ دی گئی ہے۔ سینیٹر رینڈ پال کا کہنا ہے کہ آسیہ امریکا میں پناہ اور شہریت دونوں کا استحقاق رکھتی ہے، تاکہ حقیقی آزادی کا لطف اٹھا سکے۔ ادھر کلیسائی مرکز وٹیکن سے قدرے دور روم میں ایک بار پھر کلیسائی عیسائیوں نے ایک مظاہرہ میں اطالوی حکومت سے مدد سے اپیل کی ہے کہ وہ آسیہ بی بی کو جتنی جلد ہوسکے پاکستان سے نکال لیں اور اس کو اٹلی میں پناہ دیں جو ایک مسیحی خاتون ہونے کے ناطے اس کا حق ہے۔ ویٹیکن نیوز کے مطابق روم میں منعقدہ اپنی نوعیت کے تیسرے مظاہرے میں شریک مرد و خواتین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور پوسٹرز اُٹھائے ہوئے تھے، جس پر ملعونہ آسیہ کی واپسی کیلئے نعرے درج تھے۔ رومی عیسائیوں نے اس مظاہرے میں آسیہ کی وجہ سے پاکستان کی مخالفت میں نعرے بازی کی۔ امریکی سینیٹر رینڈ پال کی حالیہ آسیہ مہم کے بارے میں امریکی جریدے بیری بارٹ نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کو باور کروایا ہے کہ ان کے ہم آواز امریکی سینیٹ اور کانگریس اراکین چاہتے ہیں کہ پاکستان کو اس وقت تک فوجی اور مالی امداد نہ دی جائے جب تک پاکستان آسیہ بی بی سمیت تمام مسیحی قیدیوں کو رہائی نہ دیدے۔ امریکی سینیٹر رینڈ پال نے امریکی میڈیا کو دیئے جانے والے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر پاکستانی حکومت امریکہ کی حکم دعولی کرے تو اس کی امداد بند کردی جائے۔ واضح رہے کہ دریدہ دہن اور پاکستان مخالف سینیٹر رینڈ پال 2014 میں امریکی کانگریس میں بھی پاکستان کی امداد روکنے کا بل پیش کرچکا ہے لیکن اس کی یہ کوشش ناکامی کا شکار ہوئی تھی اور اب وہ ایک بار پھر آسیہ کی رہائی کا علم اُٹھا کر ٹرمپ کے کان بھر رہا ہے۔ عالمی جریدے پولی ٹیکو سے ایک انٹرویو میں رینڈ پا ل کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کو قائل کرنے کی کوشش کی ہے کہ آسیہ کو بحفاظت پاکستان سے نکالنے کیلئے اقدامات کئے جائیں اور اس وقت تک آسیہ کو محفوظ مقام پر رکھا جائے۔ امریکی صحافی الینا صادق سے گفتگو میں رینڈ پال کا کہنا تھا کہ بہت ہوچکا۔ اب وقت آگیا ہے کہ آسیہ کو رہائی دلوائی جائے۔ سی این این سے الگ گفتگو میں سینیٹر رینڈ پال کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ اگر آسیہ کو عدالت کی جانب سے رہائی کے بعد پاکستان میں رکھا جاتا ہے تو اس کو قتل کردیا جائے گا اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ آسیہ بی بی کو امریکا میں پناہ دے دی جائے جو اس کے عقائد اور خاندان کی حفاظت کیلئے بہتر جگہ ہے۔ کیتھولک نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ آسیہ کو پناہ کیلئے اٹلی کی حکومت نے اپنے دروازے کھلے رکھنے کا باقاعدہ پیغام دیا ہے، جبکہ فرانس، کینیڈا، آئر لینڈ سمیت ہالینڈ نے بھی آسیہ بی بی کو پناہ دینے کا اشارہ دیا ہے۔ امریکی جریدے نیشنل ریویو کا کہنا ہے کہ جرمنی کی حکومت نے آسیہ کی واپسی اور پناہ کے حوالہ سے کلیدی کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور آسیہ کے بیرون ملک چلے جانے والے وکیل سیف ال ملوک کا فرینکفرٹ میں ایک انٹرویو کے دوران دعویٰ ہے کہ جرمن حکومت نے آسیہ کی پناہ کے حوالہ سے تمام تر کاغذی کارروائی مکمل کرلی ہے اور اگلے چند روز میں اس ضمن میں واضح پیش رفت دکھائی دے گی۔