سی ڈی اےافسران اربوں روپے مالیت کےاثاثوں کے مالک نکلے
اسلام آباد(ناصرعباسی )وفاقی ترقیاتی ادارہ(سی ڈی اے)کے افسران اندرون وبیرون ملک اربوں روپے مالیت کے پلازوں، کوٹھیوں سمیت دیگر جائیدادوں کے مالک نکلے۔ادارے کی انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت میں سرکاری اراضی پر پلازوں، دکانوں ، گھروں ،کھوکھے سمیت دیگر تعمیرات وتجاوزارت کےلیے غیر قانونی اجازت نامے دینے میں ادارے کے افسران ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔سی ڈی اے ۔ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے چیئرمین سی ڈی اے افضل لطیف کو غیر قانونی تعمیرات وتجاوزات میں ملوث سی ڈی اے افسران کے خلاف سخت کارروائی کے علاوہ غیر قانونی اجازت نامے دینے ، غیر قانونی تعمیرات وتجاوزات پر فرائض منصبی میں غفلت برتنے والے سی ڈی اے افسران اور غیر قانونی تعمیرات وتجاوزات کےلیے دباؤ ڈالنے والے بااثر سیاسی شخصیات کے متعلق تفصیلی رپورٹ کمیٹی کو بھجوانے کی ہدایت کردی تاکہ غیر قانونی تعمیرات وتجاوزات کے ذمہ دار سرکاری افسران وبااثر سرکاری شخصیات کے خلاف ایکشن کےلیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)کو رپورٹ بھجوائی جاسکے۔ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اہم اجلاس سوموار کے روز پارلیمنٹ لاجز میں چیئرمین رحمان ملک منعقد ہوا ۔ اجلاس میں سینیٹر جاوید عباسی، سینیٹر رانا مقبول، سینیٹر عتیق شیخ، سینیٹر مومن خان آفریدی، سینیٹر چوہدری تنویر، سینیٹر شفیق ترین اور سینیٹر سراج الحق نے شرکت کی ۔کمیٹی ممبران کواسلام آباد میں قائم غیر قانونی تعمیرات و تجاوزات کے متعلق بریفنگ دیتے ہوئےسی ڈی اے کے ممبر اسٹیٹ خوشحال خان نے انکشاف کیا کہ سی ڈی اے افسران کی جانب سے تعمیرات کےلیے غیر قانونی طور پر این او سی جاری کیے گئے۔ ای الیون میں75غیرقانونی طور پر تعمیر کردہ عمارتوں کو ریگولرائز کیا جارہا ہے۔وفاقی دارالحکومت میں غیر قانونی تعمیرات وتجاوزات کے خلاف آپریشن میں بعض بااثر افراد کے سبب مشکلات کا سامنا ہے ۔جس پر سینٹر رانا مقبول نےسی ڈی اے حکام کی سرزنش کرتے ہوئےکہا کہ یہ ملازمت کرنے کا طریقہ نہیں۔سرکاری افسران کی باتیں سن کر سخت افسوس ہوا ۔غیر قانونی تعمیرات وتجاوزات میں ملوث بااثر افراد کے نام کمیٹی کو فراہم کیے جائیں ۔تاہم کسی بھی غیر قانونی کام کی ذمہ داری ادارے کے سینئر افسران پر عائد ہوتی ہے ۔بریفنگ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بغیر اجازت تعمیرات وتجاوزات کے علاوہ اسلام آباد میں سی ڈی اے حکام کی ملی بھگت سے غیر قانونی طور پرمکمل اور جزوی اجازت لیکر تعمیرات وتجاوزات کی گئی ہیں ۔ سی ڈی اے 15 سالوں سے ادارے میں تعینات افسران کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کرے۔تجاوزات کے خلاف آپریشن میں غریب لوگوں کادھیان رکھیں۔اس موقع پر سینٹر عتیق شیخ کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے افسران کے اربوں روپے مالیت کے پلازے اور کوٹھیاں ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی رحمن ملک کا کہنا تھا کہ ان کےادارے کے بعض افسران کے نام آئے ہیں جن کے اندرون وبیرون ملک اربوں روپے مالیت کی جائیدادیں ہیں لہذا سی ڈی اے کے گریڈ ایک سے ٹاپ تک تمام افسران کے اندرون وبیرون ملک اثاثوں کی تفصیلی رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے ۔اس موقع پر سینٹر بیرسٹر جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے حکام کی ملی بھگت سےساڑھے3 سالوں کے دوران اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون اور ایچ 13 میں کثیر المنزلہ عمارتیں کھڑی کردی گئیں جو ادارے کی کمزوری کو ظاہر کرتی ہے ۔سینٹر چوہدری تنویر احمد کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے حکام کی ملی بھگت سے وفاقی دارالحکومت کا حلیہ بگاڑ کررکھ دیا گیا ۔بغیر اجازت اسلام آباد میں غیر قانونی تعمیرات وتجاوزات قائم کرلی گئی ہیں ۔جس پرادارے کے سربراہ کے خلاف کارروائی کی جائے اور اس سے رقم وصول کرکے متاثرین کی مالی امداد کی جائے۔جبکہ غلط سفارش کرنے والوں کے خلاف بھی ایکشن لینا لیا جائے۔سی ڈی اے بتائے اس نے کتنی جگہ ایکوائر کی اور متاثرین کو کتنی رقم ادا کی گئی اور کتنی رقم واجب الادا ہے۔اس موقع پر چیئرمین کمیٹی رحمن ملک کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے نےبطورادارہ غفلت کامظاہرہ کیاہے،غیرقانونی تعمیرات وتجاوزات میں ملوث سی ڈی اے افسران کے نام فراہم کیے جائیں اور ان کے خلاف اب تک کیا ایکشن ہوا ،اسکی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے ،مجھے معلوم ہے کہ سی ڈی اے کے کس افسر نے پلازے اور گھر بنارکھے ہیں ،مجھے فہرست فراہم کی گئی ہے ۔سی ڈی اےآپریشن کےدوران غریبوں کاخیال رکھے.زیادتی برداشت نہیں،اس موقع پر مئیر اسلام آباد شیخ عنصر عزیز نے کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد کے دیہی علاقے ضلعی انتظامیہ کے ماتحت ہیں اور ان علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات وتجاوزات کی ذمہ دار ضلعی انتظامیہ ہے۔جس پر چیئرمین کمیٹی رحمن ملک نےای الیون میں غیر قانونی طور پر عمارتوں کی تعمیراور مارکیزکے قیام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں کمشنر اسلام آبادکو طلب کرلیا اور سی ڈی اے حکام کو اسلام آباد میں قائم غیرقانونی طور پر قائم ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے متعلق تفصیلی بریفنگ دینے کی ہدایت کی ہے ۔