اسلام آباد(محمدفیضان)پا کستان میں آبادی کے تناسب سے ٹیکس دینے والوں کی تعدادایک فیصدسے آدھی ہے یعنی پاکستان کے 22کروڑعوام میں سے صرف 17 لا کھ افراد گوشوارے جمع کراتے ہیں،ان میں سے سا ڑھے 5لا کھ افراد صفر ٹیکس اداکرتے ہیں،ٹیکس دینے والوں کی تعدا د صر ف 11لا کھ ہے، ان میں 5 لا کھ سے زائد وفاقی اورصوبا ئی محکموں کے ملاز مین ہیں،موجودہ حکومت نے ان حقا ئق اور اعداد وشمار کو سامنے رکھتے ہوئے ٹیکسوں کی بنیاد کو وسعت دینے کیلئے بی ٹی بی (براڈننگ ٹیکس بیس) دفاتر کی تعدا د بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے،اس فیصلے کے تحت بی ٹی بی کے 13نئے دفاتر قائم کی جا ئیں گے ان میں سے 6دفاتر حیدر آباد ،ملتان ، فیصل آباد ،گو جرا نوالہ ، راولپنڈی اور پشاور میں جبکہ ان کے بعد سکھر، کوئٹہ ، بہاولپور ،ساہیوال ،سرگودھا،سیالکوٹ اور ایبٹ آباد میں کھولے جا ئیں گے۔بی ٹی بی دفاتر ٹیکنالوجی کا ا ستعما ل کر کے اچھی آمدن والے لوگوں کوٹیکس کی گرفت میں لا ئیں گے۔ وا ضح رہے کہ اس وقت بی ٹی بی کے صرف 3دفاتر اسلام آباد ،کراچی اور لا ہو ر میں کام کررہے ہیں جو اب تک سو ا3 لا کھ نئے ٹیکس دہندگان کی نشاندہی کرچکے ہیں ،ان میں سے ایک لا کھ 53ہزا ر کو نو ٹسز جاری ہو چکے ہیں۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اعدادوشما ر کے مطابق 10سال پہلے یہ تعدا د اس سے بھی زیادہ مایوس کن تھی 2008میں کل فائلرز7سا ت لا کھ 68ہزا راور ٹیکس دینے والے 4لا کھ 77ہزار تھے وزا رت خزانہ کی دستاویزا ت میں وفا قی وزیر خزانہ اسد عمر نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے گوشوارے جمع کرنے کی مہم پر زور دینے کو فائلرز کی تعدا د میں عددی ا ضا فہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے حقیقی ٹیکس دہندگان کی تعداد میں کو ئی ا ضا فہ نہیں ہو رہا ہے انہوں نے محدود ٹیکس بنیاد کا ا لزا م ٹیکس اکھٹا کرنے والوں پر عائد کیا ہے اور اسے ایف بی آر حکام کی غفلت قرار دیا ہے وزارت خزا نہ کی دستاویز میں یہ وا ضح لکھا گیا ہے کہ فیڈرل کےفیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام حکو مت اور عالمی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کا میاب رہے ہیں گزشتہ10سال کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تمام زورگوشوارے جمع کرانے کی تعداد میں ا ضافے پر صرف کردیا ہے۔وفاقی وزیرخزانہ اسد عمرنے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو متنبہ کیاہے کہ وہ صرف کا غذی کارروائیاں کر کے حکومت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے بجا ئے عملی کارروائیوں پر توجہ دیں ایف بی آر کی جتنی بھی کو ششیں بظاہر دکھا ئی دے رہی ہیں ان سے ریونیو میں مطلوبہ ا ضا فہ نہیں ہو ا۔ انہوں نے ایف بی آر کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ معیشت کو دستاویز ی بنایا جا ئے غیر رجسٹرڈ ا فراد اور اداروں کی نشاندہی کی جا ئے اور ان کی چھانٹی کر کے ان کو ٹیکس کے نظام میں شامل کیا جا ئے۔