اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )قومی احتساب بیورو(نیب)لاہور نےمسلم لیگ ن کے سربراہ میاں شہبازشریف کے خلاف یوٹرن لینا شروع کردیا 55روزہ جسمانی ریمانڈمیں بھی اپنے تمام سوالات کے جوابات حاصل نہیں کرپائی اور بدھ کوسماعت کے دوران نیب وکیل نے بھی حکومت کی طرح یوٹرن لیتے ہوئے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ میاں شہبازشریف نے کوئی کرپشن کی ہے بلکہ جو گفٹس دیئے گئے ہیں ہم ان کی تفتیش کرنا چاہتے ہیں جبکہ احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید9دن کی توسیع کردی۔ دوسری جانب میاں شہبازشریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا ہے کہ ان کے موکل کومیڈیکل رپورٹ میں کینسر بتایا گیا ہے اس کے لیے ہم پمزمیں مزیدٹیسٹ اور علاج کراناچاہتے ہیں ۔احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے شہباز شریف کے خلاف کیس کی سماعت کی۔نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ اور اسد اللہ جبکہ شہباز شریف کی جانب سے ان کے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر جج نجم الحسن نے استفسار کیا کہ شہباز شریف کا کتنے دن کا ریمانڈ ہوچکا ہے؟ نیب حکام نے بتایا کہ شہباز شریف 54روز سے تحویل میں ہیں، تاہم سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے تصحیح کی کہ 55دن ہوچکے ہیں۔ جج نے مزید استفسار کیا کہ 55روز ہوگئے، کیا تفتیش مکمل نہیں ہوئی؟۔ نیب حکام نے جواب دیا کہ کافی دن قومی اسمبلی کا اجلاس بھی جاری رہا، جس کی وجہ سے تفتیش نہیں ہوسکی۔تاہم شہباز شریف نے کہا کہ اس دوران بھی تفتیش ہوتی رہی اور انہیں سوالنامہ دیا گیا تھا۔ نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے آشیانہ اقبال ہاوٴسنگ پراجیکٹ میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اْن پر بطور وزیراعلیٰ قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہچانے کا الزام ہے۔نیب کے تفتیشی افسر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ انھوں نے کوئی کرپشن کی ہے بلکہ جو گفٹس دیئے گئے ہیں ہم ان کی تفتیش کرنا چاہتے ہیں۔تفتیشی افسر کے مطابق حمزہ شہباز شریف کو 2011میں جو گفٹ دیئے گئے، اس کا ریکارڈ موجود نہیں، ٹیکس ریٹرن ان کےسامنےرکھ دیتےہیں کہ 6کروڑکےگفٹ کیسےدیئے؟۔شہباز شریف کےوکیل نےکہا کہ تفتیشی افسرآشیانہ کیس کی بات کریں کہ اس میں کیابےضابطگی ہے۔شہبازشریف نےاس موقع پر کہا کہ آشیانہ اقبال کیس کے حوالے سے ہونے والی میٹنگز میں شریک افرادسےسامنا نہیں کروایا گیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ان لوگوں کے بیان ریکارڈ ہوچکے ہیں۔ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ جی تمام لوگوں کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں۔دوران سماعت شہباز شریف کی میڈیکل رپورٹس عدالت میں پیش کردی گئیں۔شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میڈیکل رپورٹس کے مطابق ان کے موکل کو کینسر ہے۔ نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ شہباز شریف کے لیے میڈیکل اسپیشلسٹس پر مشتمل بورڈ بنانے کا کہا گیا ہے، میڈیکل کے حوالے سے انہیں جیسا بھی ٹریٹمنٹ چاہیے وہ دینے کے لیے تیار ہیں۔ شہباز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے تمام میڈیکل ٹیسٹ اور چیک اپ اسلام آباد کے پمز اسپتال میں ہو رہا ہے، لہذا عدالت پمز میں علاج جاری رکھنے کا حکم دے۔