کرتار پور کے راستے آنے کیلئے پاسپورٹ درکار نہیں ہوگا
اسلام آباد۔نارووال(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِ خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ ’سکیورٹی اور احتیاط‘ کے لیے راہداری کے دونوں طرف باڑ لگائی جائے گی۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگوکرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہیں گے جو آئیں خیر و خیریت سے آئیں اور خیریت سے واپس جائیں، انھیں کوئی پاسپورٹ کی کسی ویزہ کی ضرورت نہیں ہوگی، آئیں گے اپنا اندراج کروائیں گے انھیں پرمٹ ملے گا، جو چھوٹی موٹی فیس ہوگی ادا کریں گے، اپنا درشن کریں گے، اپنی زیارت کریں گے، وہاں کھائیں گے، پییں گے، رہیں گے۔‘شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس خطے میں بے پناہ مواقع ہیں جنھیں ہم استعمال نہیں کر سکے۔’ہماری تو کوشش ہوگی کہ اگر تعداد بڑھ جاتی ہے، اور حالات اور بہتر ہوتے ہیں تو اس کے گرد و نواح میں بازار بنیں گے، خرید و فروخت ہوگی، ہوٹل بنیں گے،کاروبار چلے گا۔‘’آج اگر حالات بہتر ہوں، تو یہاں سے بھی بہت سے لوگ اجمیر شریف جانا چاہیں گے، بہت سی کشمیری فیملیز ہیں جو آزاد کشمیر آنا چاہیں گی، اپنے عزیز و اقارب سے ملنے کے لیے گلے ملنے کے لیے شادی غمی میں شامل ہونے کے لیے تو اس سے ماحول تبدیل ہو سکتا ہے۔’ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ ممکنات ہیں، اگر سیاسی قیادت کی سوچ میں وسعت ہے، اور ارادہ پختہ ہے، سب کچھ ہو سکتا ہے۔‘مستقبل کے بارے میں وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ انھیں امید ہے لوگوں کی آمد و رفت بڑھے۔پاکستان پر کرتارپور راہداری بنانے کے لیے کوئی دباؤ نہیں تھا۔انھوں نے کہا کہ ’پہلے دن سے وزیرعظم عمران خان کی خواہش تھی کہ ہمارے خطے میں امن ہو۔ ان کی سوچ ہے کہ ٹھیک ہے کہ ہمارےتنازعات ہیں، تاریخی تنازعات ہیں، تو ان کا حل کیا ہے؟ جنگ تو حل نہیں۔ دو ایٹمی طاقتیں ہیں، لڑائی کرنا تو خوکشی کے مترادف ہوگا، لڑائی کی تو گنجائش نہیں ہے، تو پھر راستہ کیا ہے؟‘وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ’کرتارپور راہداری فاصلہ مٹانے کی ایک زبردست کاوش ہے۔ آپ دیکھیں لوگ آیا کرتے تھے، واہگہ کے ذریعے آیا کرتے تھے، جو چار سو کلومیٹر کا راستہ تھا وہ ہم چار کلومیٹر پر لے آئے ہیں۔ تو راستے کم ہوگئے ہیں۔ جب راستے کم ہوں گے اور آمد و رفت میں اضافہ ہوگا، تو تعلقات میں بہتری آئے گی۔