کراچی (اسٹاف رپورٹر) بااثر سیاسی شخصیت اومنی گروپ کے سربراہ انور مجیدکی اسلام آباد منتقلی رکوانے میں عارضی طور پر کامیاب ہوگئی۔ ڈاکٹر نے انہیں ہوائی سفر کی اجازت دینے سے بھی انکار کردیا ہے جبکہ انور مجید کے بیٹے عبدالغنی مجید اور سمٹ بینک کے سابق صدر حسین لوائی کو آج دوپہر طیارے کے ذریعے پنجاب منتقل کرنے کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ اس ضمن میں باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ انور مجید کے قومی ادارہ برائے امراض قلب کراچی سے پمز اسپتال منتقلی کے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات سے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سخت پریشان رہی ہے۔ پی پی پی کی قیادت کو خدشہ ہے کہ ایسا ہونے سے ان کے انوار مجید سے رابطے ٹوٹ سکتے ہیں جس سے ان کیلئے مشکلات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کے کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے احکامات تشکیل دی گئی جے آئی ٹی باریک بینی سے کیس کی تحقیقات کررہی ہے اور سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کی درخواست پر ہی انور مجید، ان کے بیٹے اور حسین لوائی کی کراچی سے منتقلی کے احکامات جاری کئے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ جیل رولز کے سیکشن 163کے تحت کسی بھی قیدی کی اگر بین الصوبائی منتقلی ہوتی ہے تو اس کے لئے یہ بات ضروری ہوتی ہے کہ متعلقہ قیدی کاطبی معائنہ کرایا جائے کہ انہیں کوئی بیماری ہے یا نہیں اگر کوئی بیماری ہے تو وہ کس نوعیت کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے جو بھی طبی رپورٹ ہوتی ہے وہ فائل میں لگائی جاتی ہے تاکہ جس جیل میں قیدی منتقل ہورہا ہے وہاں کی انتظامیہ آگاہ ہواور اگر اسے کچھ ہو تو سابقہ جیل کی انتظامیہ پر بلاوجہ کوئی الزام نہ لگے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو سفر کیلئے فٹ قرار دیا گیا ہے جنہیں آج دوپہر کو طیارہ کے ذریعے کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کیلئے ٹکٹ بک کرائی گئی ہیں۔ ان کے ہمراہ ملیر جیل کا متعلقہ عملہ اور پولیس کا اسکواڈ بھی جائے گا۔ اسلام آباد ایئر پورٹ سے انہیں اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل سے قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) منتقل کئے گئے انور مجید کے متعلق پروفیسر ڈاکٹر طاہر صغیر نے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ اومنی گروپ کے سربراہ بستر سے اٹھنے کے قابل نہیں اور اس صورتحال میں وہ ہوائی سفربھی نہیں کرسکتے ۔ اس لئے انہیں اسپتال سے کہیں اور منتقل کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اسی رپورٹ کو بنیاد بناکر فی الحال انور مجید کی منتقلی کا معاملہ مؤخر کیا گیا ہے جبکہ مذکورہ کیس کی سپریم کورٹ میں 6دسمبر کو سماعت ہونی ہے ،جس میں تینوں ملزمان کی منتقلی کے احکامات پر عملدرآمد کے متعلق رپورٹ پیش کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں دو قیدی تو منتقل ہوجائیں گے لیکن انور مجید کے متعلق ڈاکٹر کی رپورٹ پیش کی جاسکتی ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ فاضل عدالت انور مجید کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے منتقل کرنے کے ساتھ طبی معائنے کیلئے غیرجانبدار ماہر ڈاکٹروں پر مشتمل بورڈ تشکیل دینے کے احکامات جاری کرسکتی ہے۔ نیز اس حوالے سے ڈاکٹر کی رپورٹ درست ظاہر نہ ہونے پر مزید کارروائی بھی کرسکتی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی قیدی کی ڈاکٹر کی رپورٹ کی بنیاد پر منتقلی روکنے کا یہ کوئی پہلا کیس نہیں ہے بلکہ جناح اسپتال کراچی کی انتظامیہ قتل کے مقدمے میں سزا یافتہ بااثر قیدی شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے جیل واپس منتقل کرنے کے متعلق جیل انتظامیہ کے احکامات کو اس بنیاد پر ماننے سے انکار کردیا تھا کہ ان کے قیدی کی طبیعت ایسی نہیں ہے کہ انہیں جیل منتقل کرنے کی اجازت دی جائے، تاہم اس ضمن میں عدالت کے واضح احکامات پر انہیں بھی جیل منتقل ہونا پڑا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں 6دسمبر کو کیس کی آئندہ سماعت کے موقع پر صورتحال واضح ہوجائے گی۔