کابل (امت نیوز)افغانستان کے صوبہ ہلمند میں امریکی بمباری سے خواتین اور بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 30 افرادشہید ہو گئے۔ کابل میں برطانوی سیکورٹی کمپنی پر طالبان کےخود کش حملے میں 10 افرادہلاک اور20 زخمی ہوئے جبکہ افغان صدر اشر ف غنی نے طالبان سے مذاکرات کیلئے کمیشن بنانے کا اعلان کر دیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کی شب امریکی طیاروں نے صوبہ ہلمند کے ضلع گرم سیرمیں ایک گھر پر بمباری کردی جس سے بچوں اور خواتین سمیت 30 افراد شہید ہو گئے۔ خاندان کا صرف ایک بچہ حملے میں زندہ ،بچا جو اسپتال میں زیر علاج ہے۔ گاؤں کوشتہ میں مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ امریکی طیاروں نے حاجی اختر محمد کے گھر پر بمباری کی۔ حملے کے وقت طالبان کی گاڑی علاقے سے گزر رہی تھی اورمتاثرہ گھر میں کچھ مہمان بھی ٹھہرے تھے۔ ہلمند کے گورنرمحمد یٰسین نے فضائی حملہ کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بمباری سے سویلین اور طالبان مارے گئے ہیں تاہم انہوں نے ہلاک و زخمیوں کی تعداد نہیں بتائی۔ گورنر نے دعویٰ کیا کہ دوسرے علاقوں کے طالبان اس گاؤں میں جمع تھے اور ضلع گرم سیر پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا ہمارے سیکورٹی حصار کو پچھلے کئی دنوں سے خطرہ لاحق تھا اس لئے فضائی کارروائی کی گئی تاہم عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ فضائی حملے میں شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔افغان صوبائی کونسل کے سربراہ عطااللہ افغان نے بتایا کہ فوجی آپریشن کے دوران فضائی حملے کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئیں جس میں خواتین اور مردوں سمیت بچوں کی بڑی تعداد بھی ماری گئی۔ہلمند کے گورنر ہاؤس سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ حملے میں 16طالبان جاں بحق ہوئے جبکہ شہری ہلاکتوں کی تعداد معلوم کرنے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ علاقے میں اسلحہ ذخیرہ کیا گیا تھا۔ دوسری جانب کابل میں خود کش دھماکے سمیت طالبان کےحملے میں 10افراد ہلاک اور 19زخمی ہو گئے۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے بتایا کہ طالبان نے کابل کے مشرقی علاقے میں واقعی برطانوی سیکورٹی کمپنی پر حملہ کیا۔انہوں نے کہا پہلے بارود سے بھری گاڑی کمپاؤنڈ سے ٹکرائی گئی جس کے بعد جنگجوؤں کی سیکورٹی فورسز سے جھڑپ شروع ہو گئی۔کابل پولیس کے سربراہ بشیر مجاہد نے بتایا کہ حملے کا ہدف جی فور ایس نامی برطانوی سیکورٹی کمپنی تھی جو افغان فورسز کو تربیت فراہم کرتی ہے جبکہ ، کابل میں واقع برطانوی دفتر خارجہ کو بھی سیکورٹی فراہم کرتی ہے۔عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے بعد علاقے میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں ،جبکہ دھماکے کے نتیجے میں رہائشی علاقے میں واقع گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔جی فور ایس نے اپنی ٹوئٹ میں واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تنصیبات میں سے ایک پر حملہ ہوا ہے اور ہم صورتحال کے بارے میں جاننے کے لیے افغان حکام سے رابطہ کر رہے ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق بدھ کی شام پونے 7بجے مسلح افراد نے کمپنی پر دھاوا بول کرفائرنگ شروع کر دی اس سے قبل خودکش حملہ آورنے گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے متعدد غیر ملکی اہلکارہلاک و زخمی ہو گئے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکے کے بعد 8 زخمیوں کو وزیر اکبر خان اسپتال پہنچایا گیا ۔افغان وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نصرت رحیمی نے دھماکے کی تصدیق کی ہےْ۔انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کا ہدف کابل کے نویں پولیس ڈسٹرکٹ کے علاقے میں پولیس ٹریننگ سینٹر کے قریب غیر ملکیوں کی بیس تھا ۔طالبان نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ طالبان ترجمان کے مطابق کابل شہرکے حلقہ نمبر9 کے مربوطہ علاقے میں غیر ملکی فوج کے اہم گورگا نامی مرکز پرحملہ کیا گیا۔اس مرکز سے ہلمند، قندہار، کابل وغیرہ میں کاروائیوں کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ جبکہ افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے ساتھ براہ راست امن مذاکرات کرنے کے لیے بارہ رکنی کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے ،جس میں خواتین کو بھی نمائندگی دی گئی ہے۔جنیوا میں افغانستان کے بارے میں ہونے والی بین الاقومی کانفرنس میں بدھ کو خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اشرف غنی نےاس کمیشن کی تشکیل کا اعلان کیا۔اشرف غنی نے کہا کہ اس کمیشن کی سربراہی صدارتی چیف آف اسٹاف عبدالسلام رحیمی کریں گے۔ غنی نے ان بنیادی اصولوں کی بھی وضاحت کی جن کی بنیاد پر طالبان سے براہ راست مذاکرات کیے جائیں گے۔ ان میں افغانستان کے آئین کی پاسداری اور ملک کے اندرونی معاملات سے غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں اور گروہوں کو دور رکھنے کی بات بھی کی گئی ہے۔ طالبان کی طرف سےابھی اس بارے میں کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔