متحدہ کے زیر اثر علاقوں میں تجاوزات کے خلاف نمائشی آپریشن

0

نمائندہ امت
کے ڈی اے اور کے ایم سی کی جانب سے عدالتی حکم پر تجاوزات کیخلاف کارروائی میں ڈنڈی ماری جا رہی ہے۔ متحدہ کے زیر اثر علاقوں میں نمائشی آپریشن کرکے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ پورے شہر میں بلا امتیاز کارروائی کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق متحدہ کے ذمہ داران نے بھاری رقوم لے کر جو تجاوزات قائم کرائی تھیں اور جن سے اب بھی بھتہ وصول کیا جاتا ہے، ان تجاوزات کو نہیں چھیڑا جا رہا۔ ضلع کورنگی کے علاقے شاہ فیصل ٹائون میں بھتہ نہ دینے والے سبزی اور ریشم گلی کے غریب دکانداروں کی دکانیں مسمار کر دی گئیں، جبکہ خواتین کیلئے مخصوص پارک میں تعمیر کیا گیا متحدہ قومی موومنٹ کا دفتر انہدامی کارروائی سے محفوظ رہا۔ یہ دفتر دو سال قبل مسمار کیا گیا تھا، تاہم میئر کراچی نے دوبارہ تعمیر کرا دیا تھا۔ کورنگی ٹائون میں چھوٹے گھروں اور دکانوں کو گرایا جا رہا ہے۔ جبکہ کورنگی کراسنگ سے ناصر جمپ تک مین سڑک کے کنارے دارالسلام اور لکھنئو کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کی بائونڈری وال کے اندر بنے غیر قانونی شادی ہالز کیخلاف بھی کارروائی نہیں کی جارہی۔ جوڑ توڑ کئے جانے کے باعث نالوں پر دکانیں اور گھر تاحال قائم ہیں۔ جبکہ اولڈ سٹی ایریا میں بے رحمانہ کارروائی جاری ہے۔
’’امت‘‘ کو حاصل معلومات کے مطابق کے ڈی اے اور کے ایم سی کے انسداد تجاوزات کے ذمہ داران متحدہ کے زیر اثر علاقوں میں عمارتوں کے اضافی حصے توڑنے کے بجائے مک مکا کر رہے ہیں۔ ضلع کورنگی میں نمائشی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ جبکہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات تھے کہ کراچی میں سرکاری زمینوں پر بنائے گئے گھر، دکانیں، رفاہی پلاٹوں اور پارکوں پر تجاوزات اور برساتی نالوں، فٹ پاتھوں پر بنائے جانے والے گھر، کارخانے اور دکانیں ہٹائی جائیں۔ لیکن چند مخصوص علاقوں کے علاوہ پورے شہر میں اس حکم پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا ہے۔ شاہ فیصل کالونی نمبر ایک پر واقع سبزی مارکیٹ گزشتہ 60 سال سے قائم ہے اور دکاندار کے ایم سی کو کرایہ ادا کرتے ہیں۔ انسداد تجاوزات کے عملے نے آپریشن کر کے سبزی گلی کے درمیان لگے پتھارے ہٹا دیئے ہیں۔ تاہم مالکان کو کہا گیا ہے کہ دو چار روز انتظار کرو اور اپنی جگہیں نہیں چھوڑو۔ بعد ازاں انہیں دوبارہ پتھارے لگانے کی اجازت دے دی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھاری رقوم کی وصولی کے بعد متحدہ شاہ فیصل سیکٹر کے ذمہ دار، ڈی ایم سی ضلع کورنگی، شاہ فیصل ٹائون اور دیگر نے پتھارے والوں کو کہا ہے کہ فی الحال عارضی طور پر اپنی اپنی جگہ پتھارے لگائو اور صورت حال بہتر ہونے پر پکے کر لینا۔ شاہ فیصل کالونی کے مختلف علاقوں میں نمائشی آپریشن کیا گیا۔ اس دوران صرف دکانوں کے چھجے اور فٹ پاتھ پر قائم حصے توڑے گئے، تاہم بڑی عمارتوں اور گھروں کے غیر قانونی حصے جو سڑک پر آرہے ہیں، ان کو نہیں چھیڑا گیا۔ شاہ فیصل کالونی ایک نمبر میں کارڈیو اسپتال کے قریب واقع پردہ پارک میں اب بھی ایم کیو ایم پاکستان کا ڈسٹرکٹ آفس کورنگی قائم ہے۔ یہ گزشتہ 20 سال سے شاہ فیصل سیکٹر آفس تھا اور دو سال قبل رینجرز اور پولیس نے شہر بھر میں متحدہ کے غیر قانونی دفاتر گرائے تو اس کو بھی مسمار کر دیا گیا تھا۔ لیکن یہاں پردہ پارک بنانے کے بجائے میئر کراچی نے متحدہ پاکستان کا دفتر بنا دیا۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ یہ کھلی ہٹ دھرمی ہے۔ کورنگی ٹائون میں بھی تجاوزات کیخلاف نمائشی آپریشن جاری ہے۔ کورنگی ایک سے ڈھائی نمبر تک گلیوں اور سڑکوں کے کنارے سے تجاوزات، دکانوں کے سن شیلڈ اور سائن بورڈ ہٹائے گئے تھے۔ مک مکا کے بعد دکانداروں نے دوبارہ فٹ پاتھ اور سڑکوں کے کنارے سامان رکھنا شروع کردیا ہے۔ کورنگی میں نالوں پر گھر، دکانیں، کارخانے، ہوٹل اور گودام قائم ہیں۔ کورنگی صنعتی ایریا میں سنگر پلیہ کے ایک جانب نالے پر دکانیں اور دوسری جانب گھر بنے ہوئے ہیں۔ ان گھروں اور دکانوں کے مالکان سے متحدہ کورنگی سیکٹر والے اور ڈی ایم سی کورنگی کے اہلکار جوڑ توڑ کرکے جا چکے ہیں اور اب انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے۔ دارالعلوم کورنگی کے عقب سے اولیا مسجد تک سڑک کے بائیں جانب نالے پر برمی کالونی اور شریف آباد کا علاقہ ہے جہاں کئی سو دکانیں اور گھر بنے ہوئے ہیں۔ ان کو بھی کوئی نوٹس نہیں دیا گیا ہے۔ لانڈھی اولیا مسجد سے مین سڑک شیرآباد تک نالے پر دکانیں اور گھر موجود ہیں جبکہ فٹ پاتھ پر تجاوزات قائم ہیں۔ کورنگی نمبر ساڑھے پانچ چوک پر دائیں جانب کوسٹ گارڈ جانے والی سڑک کے کنارے نالے پر کئی سو دکانیں اور گھر قائم ہیں۔ جبکہ بائیں جانب سیکٹر 51/C تک جانے والے نالے پر دکانیں اور گھر قائم ہیں۔ اسی طرح اس چوک سے نالے کے اوپر ابراہیم حیدری جانے والے راستے پر دکانیں بنی ہوئی ہیں۔ کورنگی ٹائون میں کے ڈی اے اور کے ایم سی والے بھاری مک مکا میں مصروف ہیں۔ کورنگی کراسنگ سے ناصر جمپ تک واقع دارالسلام کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کی بائونڈری وال کے اندر بڑے بڑے شادی ہالز قائم ہیں۔ ذرائع کے بقول بھتہ وصولی کی وجہ سے رہائشی علاقے میں بنائے گئے شادی ہالز کے خلاف کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ یہاں 50 سے زائد شادی ہالز ہیں۔ ان میں عین سڑک کنارے بدر ہال، مکہ ہال، آنچل ہال، کرسٹل ہال، نور صباح ہال، دلشاد ہال، بسنت بہار ہال، شیرٹن ہال، سٹی گارڈن ہال، شالیمار ہال، اروبیا ہال، نومی ہال، اویس ہال اور دیگر شامل ہیں۔ اسی طرح لکھنؤ کوآپریٹو سوسائٹی کی رہائشی آبادی میں 60 سے زائد شادی ہال ہیں۔ سڑک کے کنارے کارنیش ہال، کوہ نور ہال، الربہ ہال، صبا بینکوئٹ، وی آئی پی ہال، الرزاق ہال، گھونگھٹ ہال سمیت ایک ہال زیر تعمیر بھی ہے۔ کچھ ہال سوسائٹی کے اندر بھی ہیں۔ ان غیرقانوی ہالز کی وجہ سے رات کو کورنگی کراسنگ سے کورنگی جمپ تک سروس روڈ بند ہو جاتی ہے جبکہ مین روڈ پر بھی ٹریفک جام رہتا ہے۔ شادی ہالز کے قریب غیرقانونی قرار دیکر ہوٹل شہباز تو گرا دیا گیا جبکہ اندر کی جانب ایک شادی ہال تاج محل کی انتظامیہ کو کہا گیا ہے کہ سامنے سے اضافی حصہ توڑ دو اور پارکنگ سامنے نہ کرو۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More