536 عیسوی میں دنیاکیسے تباہ ہوئی ۔سائنسدانوں نے برف سے پتہ چلا لیا
واشنگٹن ( مانیٹرنگ ڈیسک )536 عیسوی میں دنیا میں کیسے تباہی پھیلی ۔ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے گلیشیئر کے ٹکڑوں سے پتہ چلالیا ۔قرونِ وسطیٰ کے تاریخ دان اور آثار قدیمہ کے ماہر مائیکل مک کارمک کا کہنا ہے کہ دنیا کے ایک بڑے حصے میں یہ تاریخ کے بدترین سالوں میں سے ایک تھا۔ یورپ میں پراسرار سی دھند پھیل گئی، مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے چند حصے 18 ماہ تک مسلسل اندھیرے میں ڈوب گئے۔ سال 536 کے موسم گرما میں درجہ حرارت 1.2 سیلسیئس سے لے کر 2.5 سیلسیئس تک گر گیا۔ یہ گذشتہ 2300 سالوں میں سب سے سرد عشرہ تھا۔ اس موسم گرما میں چین میں برف باری ہوئی، فصلیں تباہ ہو گئیں، اور لوگ بھوکوں مرنے لگے۔ آئرلینڈ کی تاریخ کے مطابق 536-539 میں روٹی ملنا ناممکن بن گیا تھا۔ پھر 541 میں مصر کے ساحلی شہر الفَرَما میں گِلٹی دار طاعُون پھیل گیا۔ جسے طاعون جسٹینین کہا جانے لگا جو تیزی سے پھیلا اور اس کے نتیجے میں رومن سلطنت کی آدھی سے لے کر ایک تہائی تک کی آبادی شکار ہو گئی اور یہی سلطنت کے ٹوٹنے کی وجہ بھی بنی۔ جب کہ تاریخ دانوں کو علم تھا کہ چھٹی صدی کا وسط تاریک ترین دور تھا جسے ڈارک ایجز کہا جاتا ہے، لیکن وہیں پراسرار بادلوں کی وجہ ایک طویل عرصے تک پہیلی بنی رہی ہے۔ اب ہارورڈ یونیورسٹی انیشی ایٹیو فار دی سائنس آف دی ہیومن پاسٹ کے محققین کو سوئس گلیشیئر سے حاصل کردہ برف کے ٹکڑے کے باریک بینی سے کیے گئے تجزیے سے وضاحت ملی ہے۔ 536 کی بہار میں پڑنے والی برف میں آتش فشانی شیشے کے دو انتہائی چھوٹے ذرات پائے گئے جس سے معلوم ہوتا ہے ک ہ اس وقت آئس لینڈ یا شاید شمالی امریکہ میں آتش فشاں پھٹا تھا، جس کی وجہ سے نصف شمالی کرۂ ارض پر راکھ پھیل گئی تھی۔ محققین کے خیال میں یہ آتش فشانی دھند سرد موسم کے ہمراہ ہواؤں کے ساتھ یورپ اور بعد میں ایشیا میں پھیل گئی۔ اس کے بعد 540 اور 547 میں دو مزید بڑھے آتش فشاں پھٹے۔ بحالی بار بار آتش فشاں پھٹنے اور اس کے بعد طاعون کی وجہ سے یورپ معاشی جمود کا شکار ہو گیا جو ایک صدی یعنی 640 سنہ عیسوی تک اس سے نکل نہیں سکا۔تاہم چھٹی صدی میں چاندی کی کان کنی میں جو تنزلی آئی وہ دوبارہ سے بہتر ہو گئی۔ اسی طرح سے سیسے کی پیداوار میں دوبارہ 660 میں بہتری آئی، اور قرونِ وسطیٰ کی ابھرتی معیشت میں چاندی شامل ہو گئی۔