غربت سے تنگ بھارتی کسانوں نے برہنہ مارچ کی دھمکی دیدی
نئی دہلی(امت نیوز) بھارتی کسانوں نے پارلیمان سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں بدحالی سے نکالنے کیلئے انکے تمام قرضے معاف اور پیداوار کی مناسب قیمت کی ضمانت دینے کے قوانین کی منظوری دے۔ مظاہرین نے خبر دار کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو وہ برہنہ مارچ کریں گے۔ جمعے کے روز ہزاروں کسانوں نے دارالحکومت دلی میں پارلیمنٹ تک مارچ کیا، الگ الگ رنگ کے پرچم لئے اور اپنی اپنی زبانوں میں نعرے لگاتے ہوئے ہزاروں کاشت کاروں نے رام لیلا میدان سے پارلیمنٹ تک مارچ کیا۔ اترا کھنڈ سے آئے کسان بلجیت سنگھ نے کہا کہ مودی جی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ تمام کسانوں کے قرضے معاف کریں گے، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا، جب تک ہمیں ہماری پیداوار کی منافع بخش قیمت کی ضمانت نہیں دی جاتی ،تب تک ہم اسی طرح قرض میں ڈوبے رہیں گے۔ کسانوں کے مارچ کا اہتمام آل انڈیا کسان سنگھرش کمیٹی نے کیا تھا، جس میں 200 سے زائد کسان تنظیمیں شامل ہیں۔ یوگیندر یادو طویل عرصے سے کسان تحریک سے وابستہ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کسانوں کے 2 اہم مطالبات ہیں۔ پورے ملک میں کسانوں کے قرضے معاف کرنے اور زرعی پیداوار کی منافع بخش قیمت کی ضمانت دینے کے 2 بل پارلیمنٹ میں زیر غور ہیں ،انہیں منظور کیا جائے۔ یوگیندر کا کہنا ہے کہ کاشتکار گزشتہ حکومتوں میں بھی بدحال تھے ،لیکن اس حکومت میں وہ بدترین حالت میں پہنچ گئے ہیں۔ 20 برس میں 3 لاکھ سے زائد کسانوں نے خود کشی کی ہے ،کوئی اور جگہ ہوتی تو ملک ہل گیا ہوتا ،لیکن یہ بھارت ہے یہاں حکومتوں پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ حکومت نے کسانوں کی آمدن 3 برس میں دگنی کرنے کا وعدہ کیا تھا ،لیکن وہ وہیں کی وہیں ہے، جبکہ پیداوار کی لاگت کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ خشک سالی، ڈیزل، بیج، کھاد اور ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے زراعت نقصان کا سودا بن گئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ زرعی شعبہ بحران سے گزر رہا ہے، اگر فصل اچھی ہوتی ہے تو قیمتیں گر جاتی ہیں، کسان دائمی بدحالی کی گرفت میں ہیں۔ ہریانہ کے کسان رہنما ماسٹر شیر سنگھ کہتے ہیں کہ جب الیکشن آتا ہے تو جماعتیں کسانوں کے پاس آتی ہیں اور جب اقتدار میں ہوتی ہیں تو وہ کارپوریٹ کی سنتی ہیں، جب تک کسانوں کیلئے قانون نہیں بنایا جاتا ،تب تک بدحالی دور نہیں ہو سکتی۔ یہ پہلا موقع ہے ،جب کسانوں کی 200 سے زائد تنظیمیں ایک ساتھ آئیں اور اپنی آواز پارلیمنٹ تک پہنچائی گئی۔ دوسری جانب تامل کسانوں نے مطالبات پورے نہ ہونے پر احتجاجاً برہنہ مارچ کا انتباہ دیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق احتجاج کیلئے نئی دہلی پہنچنے والے ایک ہزار تامل کسانوں نے غربت سے تنگ آکر خودکشی کرنیوالے ساتھیوں کے ڈھانچے اٹھا رکھے تھے۔ کسانوں نے اعلان کیا کہ اگر انہیں پارلیمنٹ جانے نہ دیا گیاتو وہ برہنہ مارچ کرینگے۔