کراچی(رپورٹ: راؤ افنان)حکومت سندھ اور محکمہ تعلیم کی عدم توجہی نے پونے 2 کروڑ طلبہ و طالبات کو سنگین مسائل و جسمانی عوارض کے خطرے سے دوچار کردیا، بھاری بھرکم بستےمعصوم طلبہ کی ریڑھ کی ہڈی اور جوڑ کمزور کرنے لگے، ہر ماہ ہزاروں طلبہ کمر درد، گردن اور جوڑوں کی تکلیف کی شکایت لئے کلینکس کا رخ کررہے ہیں۔ تفصیلات کےمطابق اسکول کے بھاری بیگ بچوں میں گردن اور کمر درد کی وجہ بننے لگے۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹک کے مطابق سندھ بھر میں پرائمری اسکولز میں زیر تعلیم بچے صوبے کی کل آبادی کا 27.13 فیصد یعنی ایک کروڑ29لاکھ سے زائد جبکہ نرسری، کے جی ون اور کے جی ٹو درجات میں صوبے کی کل آبادی کا 15.56 فیصد یعنی تقریباً 70 لاکھ سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ رواں سال مارچ میں ڈپٹی ایم ایس عباسی اسپتال ڈاکٹر نعمان ناصر نے بھاری بھرکم اسکول بیگز سے متعلق سیکریٹری تعلیم اور شہر کے اسکولوں کی انتظامیہ کو خط لکھا تھا، جس میں انہوں نے طلبہ و طالبات کے بھاری بھرکم بیگوں سے پیدا ہونے والے طبی مسائل کی نشاندہی کی تھی، جس میں بھاری اسکول بیگ کی وجہ سے بچوں کے گردن اور کمر سمیت کندھوں میں تکلیف کی شکایات عام ہونے لگی ہے۔ ڈاکٹر نعمان ناصر نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر4 سے5 اور ماہانہ50کے لگ بھگ بچے عباسی اسپتال میں گردن میں تناؤ اور کندھے اور کمر میں درد کی شکایت لیکر آتے ہیں اور صوبے بھر میں ہزاروں بچوں کو ان شکایات کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ5 سے 13 سال کی عمر کے بڑھتے ہوئے بچوں کی35فیصد تعداد بھاری بیگ اٹھانے کی وجہ سے کمر کے شدید درد کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھاری بھرکم بیگ کی وجہ سے بچوں میں ہڈیاں مڑنے اور کمر کے نچلے حصے میں تکلیف سمیت اعصابی بیماریاں ہونے لگی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ والدین کی عام شکایت ہے کہ کبھی بچوں کے ہاتھ تو کبھی پاؤں سن ہوجاتے ہیں۔ پرائیویٹ انسٹیٹیوشن کے انسپیکشن ڈائریکٹر اخلاق احمد کا کہنا تھا کہ معاملے کو میٹنگ میں زیر بحث لایا گیا تھا، انہیں اس لئے صحیح یاد نہیں کیونکہ ڈی جی منسوب صدیقی خود دیکھ رہے تھے اور اس حوالے سے سیمنار و دیگر بھی منعقد کئے گئے تھے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ بطور ڈائریکٹر انسپیکشن انہوں نے تاحال پرائیویٹ اسکول مالکان کیخلاف بھاری بھرکم بیگ کے حوالے سے کارروائی کیوں نہیں کی، جس پر انہوں نے ڈائریکٹر جنرل سے رابطہ کرنے کو کہا۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے پرائیویٹ اسکول انسپیکشن ڈائریکٹریٹ کے ڈائریکٹر جنرل منسوب صدیقی کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کام جاری ہے اور وزیر اعلیٰ کی جانب سے کمیٹی بنائی گئی ہے، جسکے وہ خود بھی رکن ہیں اور اس کمیٹی کے اجلاس بھی ہوچکے ہیں اور اگلے ماہ متوقع اجلاس میں اس حوالے سے فیصلہ بھی کرلیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت ساری تجاویز زیر غور ہیں جیسے نصاب کی کتابوں کی ماہانہ ترتیب بنادی جائے، تاہم ابھی اس متعلق بتانا قبل از وقت ہوگا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس پر جلد ہی اقدامات کئے جائیں گے۔ ترجمان محکمہ تعلیم کے مطابق وزیر تعلیم سردار علی شاہ بیرون ملک دورے پر ہیں۔ محکمہ تعلیم کا مؤقف جاننے کیلئے سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز کو مسلسل 2 دن رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے فون اٹینڈ کیا اور نہ ہی ایس ایم ایس کا جواب دیا۔ ماہرین تعلیم نے صوبائی حکومت سے درخواست کی کہ طلبا کے بستوں کا وزن کم کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جانے چاہیں اور ایسا نظام ترتیب دیا جائے کہ بچے صرف روزانہ کے ٹائم ٹیبل کے حساب سے مخصوص کتابیں ہی اسکول لیکر جائیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ اسکول بیگ کا وزن اس طرح بھی کم ہوسکتا ہے کہ طلبا کو کم از کم ہوم ورک دیا جائے یا پھر اسکولوں میں لاکرز بنائے جائیں، جہاں بچے اضافی کتابیں حفاظت سے رکھ سکیں۔