پیرس(امت نیوز) فرانس میں پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کیخلاف پیرس میں ایک بار پھر بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ مزدور تنظیموں، ٹریڈ یونینز اور سیاسی جماعتوں نے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے مظاہرین کیساتھ یکجہتی کا اعلان کیا ہے۔ مظاہرین نے دارالحکومت کی معروف شانزے لیزے شارع پر پڑاوٴ ڈال دیا۔ پیرس کی شاہراہوں پر مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں، جس میں 3 پولیس اہلکار اور 7 مظاہرین زخمی ہوئے، جبکہ کئی گاڑیاں نذر آتش کرنے کی بھی اطلاعات ہیں، جبکہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی مشتعل مظاہرین نے رکاوٹیں کھڑی کرکے 582 شاہراہیں بلاک کر رکھی ہیں۔ مظاہرین صدر عمانویل میکرون سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فرانس میں حکومت مخالف مظاہروں نے ایک بار پھر شدت اختیار کرلی ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں پیلی جیکٹ والے مظاہرین شانزے لیزے شارع پر جمع ہو کر فیصلہ کن معرکے کیلئے تیاری کر رہے ہیں۔ ملک کی تمام مزدور تنظیموں، ٹریڈ یونینز اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے مظاہرین کیساتھ مکمل اظہار یکجہتی کا اعلان کیا ہے۔ سینکڑوں افراد نے پیرس میں ایوانِ صدر کی طرف مارچ کیا، جہاں پولیس نے واٹر کیننز سے پانی کی بوچھاڑ اور رکاوٹیں کھڑی کرکے انہیں روک دیا۔ مظاہرین کو روکنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی۔ عالمی میڈیا کے مطابق مظاہرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث پولیس کو انہیں روکنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ مظاہرین نے جواب میں سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا۔ جھڑپوں کے دوران 3سیکورٹی اہلکار اور 7 مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔ دارالحکومت کی انتظامیہ نے احتجاج کے دوران کسی بھی ناخوشگوارصورت حال سے نمٹنے کیلئے تمام انتظامات مکمل کرلئے، مظاہرین سے نمٹنے کیلئے 3 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ دوسری طرف فرانسیسی صدر کا کہنا ہے کہ ان کی پالیسیاں گلوبل وارمنگ کیخلاف ترتیب دی گئی ہیں اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ عالمی منڈی کے مطابق کیا گیا ہے۔