اسلام آباد (رپورٹ محمد فیضان) حکومت نے معیشت کو دستاویزی بنانے کے لیے تمام ممکنہ غیررجسٹرڈ افراد اور اداروں کی نشاندہی اور چھانٹی کر کے انہیں ٹیکس کے نظام میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے ٹیکس دہندگان کی میپنگ کے لیے نجی کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ میپنگ کا آغاز اسلام آباد سے ہوگا، جبکہ 20ہزار غیر رجسٹرڈ اداروں کی نشاندہی کر لی گئی ہے، جن کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کے لیے نوٹسز کا اجرا شروع کر دیا گیا ہے، جبکہ ٹیکس ود ہولڈنگ اسٹیٹمنٹس کے ذریعے2 لا کھ 37ہزار غیر رجسٹرڈ افراد کی بھی نشاندہی کر لی گئی ہے۔ معاہدے کو میپنگ بگ بزنس اینڈ سروسز (ایم بی بی ایس) کا نام دیا گیا ہے۔ میپنگ کے لیے نجی کمپنی میسرز ٹریکر پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ مفاہمت پر نومبر میں حکومت کی طرف سے سیکریٹری ریونیو ڈویژن، چیئرمین ایف بی آر اور نجی کمپنی کے سربراہ نے دستخط کیے۔ منصوبے کے تحت کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں بڑے رہائشی اور تجارتی منصوبوں یعنی ٹاورز، کمپلیکسز، شاپنگ مالز، رہائشی اسکیموں اور سوسائٹیوں کی میپنگ کی جائیگی، جبکہ موجودہ آمدنی کے کیسز کی نشاندہی کے لیے موبائل فونز پر مبنی خفیہ ویڈیو، تصاویر اور فیلڈ سروے کے طریقے استعمال کیے جائینگے۔ اس کے علاوہ تمام سرکاری اداروں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ قابل ٹیکس اشیا صرف رجسٹرڈ افراد سے ہی خریدیں۔ ماہرین کے مطابق نجی کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کے عمل نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اس کے آئی ٹی کے ذیلی ادارے پا کستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ کی اہلیت پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے نادرا اور یوٹلٹیز یعنی بجلی، پانی اور گیس کے اداروں کے ڈیٹا بیس کے علاوہ اب صوبائی ریونیو و ایکسائز اور صوبوں کے ماتحت ڈیولپمنٹ اتھارٹیز سمیت دیگر صوبائی اداروں کے ڈیٹا بیس تک رسائی حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صوبائی اداروں کو ایف بی آر کے آپریشنل سافٹ ویئر کے ساتھ انٹر لنک کیا جائے گا۔ حکومت کی ہدایت پر سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن کو مزید وسعت دینے کے لیے کسٹم، انکم ٹیکس، یوٹیلٹی کمپنیوں، ایس ای سی پی، صوبائی محکمہ جات اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈیٹا بیس سے مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ٹیکس وصولیوں کے لیے رواں مالی سال کے دوران 4 بڑے پھلتے پھولتے کاروبار پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں نجی اسپتال بشمول ڈایئگنو اسٹکس سینٹرز، لیبرز اور فارمیسی، اشیا خوردونوش بشمول غذائی مراکز، بیکرز، شادی ہال، تفریحی شعبہ بشمول شوبز اور تھیٹر سے وابستہ افراد اور نجی تعلیمی ادارے شامل ہیں، جبکہ بین الاقوامی یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے مشترکہ منصوبے شروع کیے جائینگے ۔
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت منی لانڈرنگ کیخلاف زبردست کریک ڈاؤن کا آغاز کرنے والی ہے۔ ملک میں 10 ارب ڈالر کی سالانہ منی لانڈرنگ ہورہی ہے۔ ہم آئندہ ہفتے منی لانڈرنگ پر نیا قانون لارہے ہیں۔ لاہور میں تاجروں کے وفد نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی، وفد میں لاہور چیمبر آف کامرس کے عہدیدار اور صنعتکار شریک تھے، جنہوں نے درپیش مسائل سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے صنعت کاروں کو نئی صنعتی پالیسی کے اہم خدوخال سے آگاہ کیا اور موقع پر اپنی گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے حکومت بہتر اقدامات کر رہی ہے، صنعت کی بحالی ملکی معیشت میں بہتری لائے گی۔ عمران خان نے کہا کہ 2013 میں جاری کھاتوں کا خسارہ ڈھائی ارب ڈالر تھا، جاری کھاتوں کے خسارے کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، مشکل حالات سے نکلنے کیلئے چار بنیادی اقدامات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کا مثبت ردعمل ملا ہے۔ حکومت برآمدات میں اضافے کیلئے برآمد کنندگان کو ہرممکن سہولت دے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی سے گھبرانے کی ضرورت نہیں، ملائیشیا میں بہت سے سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ منی لانڈرنگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 10 ارب ڈالر کی سالانہ منی لانڈرنگ ہے، ہم اس پر قانون لانے لگے ہیں، منی لانڈرنگ کے خلاف ہم زبردست کریک ڈاؤن کرنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حلال گوشت کی 2ہزار ارب ڈالر کی منڈی ہے، جس میں ہمارا کوئی حصہ ہی نہیں۔ غیرملکی سرمایہ کاروں کی پاکستان میں دلچسپی بڑھ گئی ہے، سرمایہ کار پیسہ بنارہے ہیں تواس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ غیرملکی سرمایہ کاری سے ہی ممالک ترقی کرتے ہیں، 27 سال بعد دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ایگزون پاکستان آرہی ہے، حلال گوشت کی کمپنیاں پاکستان آکر سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں۔