کراچی/ اسلام آباد (رپورٹ: عظمت رحمانی/ نمائندہ امت / مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے تحریک لبیک پاکستان کی سیاست کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے پارٹی کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت تمام قائدین کے خلاف دہشت گردی اور بغاوت کا مقدمہ چلانے کا اعلان کر دیا۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ احتجاج کے نام پر ریاست کو للکارا گیا، معاف نہیں کرینگے۔ لاہور، گجرات، راولپنڈی سمیت دیگر شہروں میں ٹی ایل پی کے قائدین اور کارکنوں پر دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمات درج کرلئے ہیں۔ دوسری جانب تحریک لبیک کے قائم مقام امیر نے آسیہ کیخلاف احتجاج کو بغاوت قرار دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مقدمات کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ احسان علی اشرف سپریم کورٹ تک ہمارے مقدمات کا سامنا کریں گے۔ دیگر سینئر وکلا سے بھی رابطے میں ہیں، تاکہ ناصرف اپنا دفاع کرسکیں، بلکہ حکومت کی بے جا کارروائیوں کیخلاف بھی عدالت جاسکیں۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ شفیق امینی کا کہنا تھا کہ معاہدہ شکنی کے باوجود ہم پرامن ہیں، حالانکہ خود حکومت نے بیرون ملک بیٹھ کر سازشیں کرنے والے باغیوں سے مذاکرات کئے اور انہیں سیاست میں حصہ بھی دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خود وفاقی وزیر اسمبلی میں کہہ چکے ہیں کہ توڑ پھوڑ کرنے والے ٹی ایل پی کے لوگ نہیں تھے، مگر پھر بھی کارروائی ہمارے خلاف ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ آسیہ ملعونہ کی رہائی کے خلاف ہونے والے احتجاج اور اس سے قبل ختم نبوت حلف نامے میں ہونے والی ترمیم کے خلاف فیض آباد میں ہونے والے دھرنے کے خاتمے کے لئے حکومت نے معاہدے کئے اور تحریک لبیک کے مطالبات تسلیم کر کے احتجاج ختم کرایا گیا تھا، لیکن اب حکومت کی جانب سے آسیہ کی بریت پر ہونے والے احتجاج کو دہشت گردی اور بغاوت سے تعبیر کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک لبیک نے جس طرز کی سیاست کا آغاز کیا، وہ ناصرف پاکستانی قانون کے خلاف تھی، بلکہ آئین پاکستان کو بھی للکارا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خادم حسین رضوی کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کے الزامات میں لاہور کے سول لائنز تھانے میں مقدمہ درج کر دیا گیا ہے۔ پیر افضل قادری کے خلاف گجرات، عنایت الحق شاہ کے خلاف تھانہ روات راولپنڈی اور حافظ فاروق الحسن کے خلاف بھی بغاوت اور دہشت گردی کے الزامات پر مقدمات درج کر دیئے گئے ہیں، مقدمات انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ تمام لوگ جو براہ راست املاک کو تباہ کرنے میں اور جنہوں نے سڑک پر خواتین کو روک کر بدتمیزی کی، جنہوں نے بسوں کو آگ لگائی اور لگ بھگ 5 کروڑ کا نقصان پہنچایا، اس میں تمام متحرک لوگوں کے خلاف متعلقہ تھانوں میں مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بغاوت کی سزا عمر قید ہے، ان کو دہشت گردی اور بغاوت میں 124 پی پی سی میں چارج کیا گیا ہے، جس میں ان کے خلاف عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے اور قانون کے مطابق جو سزا ہوگی انہیں دی جائے گی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ معاشرے کے لیے اصول ریاست ہی طے کرتی ہے اور ریاست کے اندر تمام سیاسی جماعتیں اور ادارے یکجا ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 5 نومبر 2017 سے لے کر 26 نومبر2017تک فیض آباد ایکسچینج کو بند کیا گیا، لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا اور عوام کا جانی اور مالی نقصان پہنچایا، یہ دھرنا ختم ہوا پھر ایک اور احتجاج ہوا، جس میں 5، 7 کروڑ کا صرف سرکاری اور پرائیویٹ لوگوں کو نقصان پہنچایا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت نے اس پارٹی اور اس کی قیادت کو آئین اور قانون کے اندر رہ کر احتجاج کرنے کی طرف لانے کے لیے حکومت نے پوری کوشش کی۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ابھی ہم نے یہاں سیرت النبیؐ کانفرنس منعقد کی، جہاں دنیا بھر سے آئے علما کا ماننا تھا کہ جو کچھ یہاں انہوں نے کیا، وہ عاشقان رسولؐ نہیں کرسکتے، رحمت عالم کو ماننے والے لوگوں کی املاک اور جانوں کی حفاظت کرنے والے لوگ ہوتے ہیں، لیکن یہاں معاملہ الٹ تھا، اس لیے ایک بڑا آپریشن کیا گیا۔ تحریک لبیک پاکستان کے خلاف ہونے والے آپریشن کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس آپریشن میں ریاست کے تمام ادارے، خفیہ ایجنسیوں نے مل کر مشترکہ طور پر حصہ لیا، یہاں پر ناصرف ریاستی ادارے، بلکہ حزب اختلاف کی اہم جماعتیں بھی آن بورڈ تھیں۔ حزب اختلاف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں اپوزیشن اور پاکستان کے میڈیا کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو ریاست کے ساتھ کھڑے رہے، حالانکہ حزب اختلاف کی جماعتوں سے کئی معاملات پر ہمارے سخت اختلافات ہیں اور تلخی موجود ہے، لیکن انہوں نے اس حوالے سے ہمارا مکمل ساتھ دیا، کیونکہ یہ معاملہ سیاست سے بالاتر اور ریاست کی بالادستی کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریاست کے قانون کو اس طرح تہہ و بالا کیا جائے گا اور مذاق بنایا جائے گا اگر تمام اداروں کو چاہے وہ پارلیمنٹ ہو، آرمی چیف، چیف جسٹس ہوں، ججز ہوں، جرنیل ہوں یا سیاست دان ہوں، اگر ان کو اس طرح مذاق بنایا جائے تو ریاست یا معاشرہ نہیں چل سکتا، اس لیے ریاست کے ترجمان کی حیثیت سے پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور میڈیا کا مشکور ہوں، جنہوں نے اس سارے معاملے میں ساتھ دیا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس کارروائی میں پنجاب میں 2 ہزار 899 لوگوں کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا، سندھ میں 139 اور اسلام آباد میں 126 لوگ حفاظتی تحویل میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کے اندر احتجاج سب کا حق ہے، لیکن چند شرپسند عناصر نے ہمارے نظام کو تباہ کرنے کی کوشش کی، اس لیے کسی کی جان و مال سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دریں اثنا ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان کے قائم مقام امیر علامہ شفیق امینی نے مزید کہا کہ ٹی ایل پی پرامن جماعت ہے، جس کی دلیل یہ ہے ہم سیاست میں آتے ہی اسمبلی میں پہنچے ہیں، جو حکومت سمیت لبرلز کو برداشت نہیں ہے۔ حکومت نے ہم سے معاہدہ کر کے خود عہد شکنی ہے، جس کی سزا بھی ہمیں دی جارہی ہے، گزشتہ 8 روز میں ہزاروں کارکن لاپتہ کر دیئے گئے اور یہ سلسلہ تاحال رکا نہیں۔ جمعہ کے روز بھی ہمارے پرامن احتجاجی مظاہرین کیخلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔ پرامن احتجاج سے روکنا جمہوری روایات اور آئین پاکستان کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ ایک ہفتے سے مساجد بند پڑی ہیں، ان میں اذان اور جماعت کرانے پر پابندی لگی ہوئی ہے۔ اس معاملے پر میڈیا کا کردار انتہائی شرمناک ہے، جنہوں نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور بلیک آؤٹ کیا ہوا ہے۔ انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ باغی کون ہوتا ہے، پوری قوم جانتی ہے، ایسے لوگ باہر ملک میں بیٹھ کر ملک کے خلاف سازشیں کرتے ہیں، جن سے مذاکرات بھی ہوتے ہیں اور انہیں سیاست میں حصہ بھی دیا جاتا ہے۔ دوسری جانب آسیہ ملعونہ کو ریلیف دینے کیلئے ملک بھر میں سیکڑوں علما و مشائخ اور کارکنان کو بلاجواز گرفتار کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے نہتے بچوں اور مظلوموں پر ظلم کیا گیا اور جھوٹے مقدمے بنائے گئے۔ اس کے باوجود تحریک لبّیک پاکستان نے اپنے منشور پر عمل کرتے ہوئے ملکی سلامتی کو مدنظر رکھا اور کسی قسم کا کوئی تشدد کا راستہ نہیں اپنایا، لیکن ہم واضح کر دیں کہ ایسے جبری اقدامات سے ہمارے حوصلے پست نہیں کئے جاسکتے، ہم پہلے سے زیادہ پرعزم ہیں اور انشااللہ ملک پاکستان میں دین اسلام تخت پر ضرور آئے گا۔ تحریک لبیک کراچی کے رہنما قاضی عباس نے کہا کہ پاکستان کی تیسری بڑی سیاسی جماعت کو دیوار سے لگایا جارہا ہے۔ انصاف کے دہرے معیار کو عوام اہلسنت اپنی امن پسندی کے باوجود شاکی نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔ ٹی ایل پی کراچی کے امیر علامہ رضی حسینی نے کہا کہ اگر امیرالمجاہدین پاکستان کے وفادار نہیں تو پھر کون ہوسکتا ہے، فواد چوہدری بتائیں کہ کیا سرکار کی ناموس پر بات کرنا ختم نبوت پر بات کرنا دہشت گردی ہوتی ہے؟ پاکستان تو بنا ہی حضور کے نام پر ہے اور یہاں قانون بھی حضور کا چلے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سارا ڈرامہ آسیہ کو بھگانے کی سازش ہے، پاک فوج سے کل بھی محبت کا پیغام خادم رضوی نے دیا اور ہمیشہ دیتے رہینگے۔ ہم قانون اور آئین کی پاسداری چاہتے ہیں۔
٭٭٭٭٭