پشاور (نمائندہ امت ) افغانستان میں امریکی حملوں میں طالبان رہنما مولوی عبدالمنان سمیت 20 افرادجاں بحق ہو گئے۔ افغان طالبان نے بدلہ لینے کا اعلان کر دیا۔صوبہ ہلمند کیلئے طالبان کے شیڈوگورنر اورمعروف کمانڈر مولوی عبدالرحیم عرف مولوی عبدالمنان کو2ساتھیوں حافظ راشد اور مولوی جاویدسمیت ضلع نوازاد میں امریکی ڈرون نے نشانہ بنایا۔ حملے میں ان کی گاڑی تباہ اور دونوں ساتھی موقع پر جاں بحق ہوگئے ،جبکہ مولوی عبدالمنان بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے ۔ جنوب مشرقی افغانستان کیلئے طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمد نے بیان میں مولوی عبدالمنان کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکی کارروائی کابدلہ لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ طالبان کے سابق امیر مولوی اخترمحمدمنصور کے ڈرون حملے میں جاں بحق ہونے کے بعد مولوی عبدالمنان طالبان کے دوسرے بڑے رہنماہیں جنہیں نشانہ بنایاگیا ۔ جنگجو کمانڈر مولوی عبدالمنان ہلمند میں انتہائی بااثر تھے اور افغان طالبان کے فیصلوں میں ویٹو کی حیثیت رکھتے تھے۔دریں اثنا پکتیا میں امریکی فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے بچوں اور خواتین سمیت 10 افراد جاں بحق ہو گئے۔اے ایف پی کے مطابق افغان حکام نے متعدد بے گناہ شہریوں کے جاں بحق ہو نے کی تصدیق کی ہے ۔سابق صوبائی کونسل ممبر شائستہ جان نے بتایا کہ مقامی افراد نے فضائی حملے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔افغانستان میں امریکی اتحادی فوجیوں کے ترجمان سارجنٹ ڈیبرا رچرڈ سن نے بتایا کہ فضائی حملے میں ایک خاندان کے افراد زخمی اور جاں بحق ہوئے۔صوبہ پکتیا کے ضلع زرمت کے سہاک کے علاقے بدری بازار امریکی اورافغان فوجوں نےچھاپہ مارکر متعدد گھروں اور دکانوں کو تباہ کرنے کے علاوہ عالم دین مولوی عبدالرحیم اور 6 مقامی افراد کو بھی شہید کیا۔قبل ازیں امریکی و افغان فوجیوں نے صوبہ غزنی کے ضلع ناوہ کےبازار پر چھاپہ مار کر لوٹ مار کی اور پٹرول پمپ، آئل ٹینکر، ورکشاپ،ضلعی مرکز، جامع مسجد،18 گاڑیوں، 45 موٹرسائیکلوں کو نذرآتش اور 3 شہریوں کو زخمی کیا ،جبکہ 5 کو حراست میں لیا۔علاوہ ازیں امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ امریکہ افغان تنازعہ کو حل کرنا چاہتا ہےمگر فوج کو نکالنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ رینگن نیشنل ڈیفنس فاؤنڈیشن میں امریکی وزیر دفاع کی گفتگو پر طالبان نے ردعمل میں کہا ہے کہ افغان عوام نے عزم کر رکھا ہے کہ امریکی افواج کو مجبور کرکے افغانستان سے نکال باہر کرینگے۔ امریکی غاصبوں کو سیاسی طریقے سے نکالنے کے لیے طالبان جدوجہد کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ فوجی شعبے میں امریکی غاصبوں کو کچھ نہیں کہا جائیگا۔