امریکہ میں گرفتار بوڑھا100خواتین کا قاتل نکلا

0

سدھارتھ شری واستو
امریکہ میں گرفتار 78 سالہ بوڑھا 100 خواتین کا قاتل نکلا۔ سفاک قاتل سیموئل لٹیل نے 100 خواتین کے قتل اور لاشیں ٹھکانے لگانے کا باقاعدہ اعتراف کیا ہے اور امریکی تفتیش کاروں سمیت ایف بی آئی کو بتایا ہے کہ اس نے 1970ء سے اب تک 100 گھریلو خواتین، راہ گیروں، شناسائوں سمیت جسم فروش خواتین کو مختلف مقامات پر بلا کر قتل کیا اور ان کی لاشیں ٹھکانے بھی لگائیں۔ اس نے آخری قتل 2005 میں کیا تھا۔ لیکن اس کو پولیس یا سیکورٹی ادارے اب تک گرفتار نہیں کرپائے تھے اور پچھلے ماہ معمولی جرم میں گرفتار سیریل کلر نے جب 100 خواتین کو قتل کرنے کی وارداتوں کا اعتراف کیا تو سب کے ہوش اڑ گئے۔ اپنے اعترافی بیان میں امریکی سیریل کلر سیموئل کا کہنا ہے کہ 1970ء میں اس نے پہلا قتل کیا اور آخری قتل کی واردات 2005 میں کی، جس کے بعد اس کا دل خواتین کے قتل کی وارداتوں سے بھر گیا اور اس نے 100 خواتین کے قتل کی سنچری مار کر بظاہر قاتلانہ کارروائیوں سے ’’ریٹائرمنٹ‘‘ لے لی۔ لیکن اس کی خوش قسمتی تھی کہ 35 برس کے دوران امریکی ادارے اس کو گرفتار تو کجا ٹریس ہی نہیں کرپائے کہ وہ کس قدر خوفناک انسان ہے۔ تفتیش میں شامل ٹیکساس رینجرز/ کیلی فورنیا کے ایک افسر جیمز ہولینڈ کا کہنا ہے کہ بوڑھے قاتل نے دوران تفتیش تسلیم کیا ہے کہ اس کو خواتین کے قتل کی وارداتوں سے کوئی شرمندگی یا ندامت نہیں ہے، اس تفتیشی عمل کے دوران قاتل سیموئل نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ اگر اس کو من پسند جیل بھیجا جائے گا تو وہ پولیس اور تفتیش کاروں کو قتل کی سنچری کا راز سنائے گا۔ تفتیشی افسران نے اس کی خواہش کا احترام کیا اور جیل خانہ میں پہنچایا تو اس نے خواتین کے قتل کی سنچری کی تفصیلات بتانا شروع کردی ہیں۔ امریکی جریدے یو ایس اے ٹوڈے نے ایف بی آئی کے تفتیش کاروں کے حوالہ سے انکشاف کیا ہے کہ 78 سالہ بوڑھا قاتل ریاست اوہائیو کا سابق باکسر ہے جس کی جانب سے بیان کئے جانے والے 34 خواتین کے اغوا، حبس بیجا سمیت سفاکانہ قتل کی وارداتوں کی چھان بین مکمل ہوگئی ہے جبکہ روزانہ چار پانچ وارداتوں اور درندگی کا شکار خواتین کی شناخت بھی کراس چیک کی جارہی ہیں جو امریکی پولیس کے ریکارڈ میں اب تک گم شدہ تھیں۔ لیکن ان کے نام، عمر، علاقہ اور گمشدگی کے ماہ و سال کی درست نشاندہی کے بعد امریکی سینئر تفتیش کاروں نے تصدیق کردی ہے کہ بوڑھا قاتل سیموئل لٹیل سچ بیان کررہا ہے اور درجن وارداتوں اور خواتین کی گمشدگی کی وارداتیں حقیقی ہیں، جس کے بعد اس سیریل کلر سیموئل کو پولیس کے سخت پہرے میں قید رکھا گیا ہے اور پراسکیوٹرز اور تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ 100خواتین کے قاتل سیموئل کیخلاف جرائم سچ ثابت ہوئے تو یہ امریکا کی جدید تاریخ کا سب سے سفاک اور خطرناک قاتل قرار پائے گا اور موت کا حق دار بھی ٹھہرایا جائے گا۔ ایف بی آئی 16 ریاستوں کی پولیس، ٹیکساس رینجرز، پراسکیوٹرز آفس، فیڈریل جسٹس ڈیپارٹمنٹ سمیت وائلنٹ کرائم ٹیم پر مشتمل 32 شعبہ جات کی سینکڑوں ٹیمیں 100 خواتین کی لاشوں اور باقیات کی تلاش سمیت قاتلانہ وارداتوں کی تفتیش اور شواہد ڈھونڈنے کیلئے 1970 سے ریکارڈ پر لائی گئی گمشدگیوں کے کیسز کو کھولنے کا کام کرنے والے ہیں، جس پر لاکھوں ڈالرز کا خرچ آرہا ہے۔ امریکی تفتیشی اور سیکورٹی ایجنسی ایف بی آئی کی ایک سینئر افسران پر مشتمل ٹیم سیموئل کے بیانات کی تصدیق کر رہی ہے اور اس کا ایک ایک لفظ چھان بین کے بعد لکھا جارہا ہے اور اس نے 34 خواتین کے نام اور پتے بھی درست بتائے ہیں جن کی لاشوں یا باقیات کی تلاش کیلئے کام کیا جائے گا۔ 100 خواتین کو ہلاک کرنے والے قاتل کا ماننا ہے کہ اس کو خواتین سے نفرت ہے اور اسی لئے اس نے باکسنگ کے کیریئر کے دوران ہی خواتین کو مارنا شروع کردیا تھا اور 1970 میں اس نے ریاست اوہائیو ہی میں پہلی خاتون کو مکے مار مار کر بے سدھ اور بعد میں ہلاک کیا تھا اور اس کی لاش ایک جنگل لے جاکر دفنا دی تھی۔ امریکی میڈیا کے مطابق 78 سالہ سیموئل نے بتایا ہے کہ اس کی جانب سے ہلاک کی گئی 100 خواتین کو اس نے 16مختلف ریاستوں میں قتل کیا اور لاشوں کو مختلف مقامات پر دفنایا۔ اس کی جانب سے تمام مقتول خواتین کی تفصیلات کو ایک کاپی میں بطور یاد داشت رقم بھی کیا گیا تھا۔ پولیس حکام اوہائیو میں 78 سالہ سیموئل کی رہائش گاہ کی تلاشی کا عمل مکمل کرچکی ہے لیکن ابھی تک یہ کاپی جس میں 100خواتین کے قتل کی وارداتوں کی تفصیلات درج ہیں، پولیس کے ہاتھ نہیں لگ پائی ہے۔ ایف بی آئی کی وائلنٹ کرائم ٹیم کے ایک افسر نے تسلیم کیا ہے کہ معمولی واردات کے جرم میں گرفتار اس شخص نے جب تفصیل سے اپنے کارناموں کا اعتراف کیا تو سبھی تفتیش کار پہلے تو اسے مذاق اور بڑبولا پن سمجھے لیکن جب اس نے درجنوں خواتین کے نام اور پتے گنوائے تو پولیس کو اس بات کا علم ہوا کہ ان کے سامنے امریکی تاریخ کا سب سے بڑا اور خطرناک قاتل بیٹھا ہے۔ یو ایس جسٹس ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ سیریل کلر سیموئل کو 1980میں پولیس نے ایک خاتون کے قتل کی واردات کے شبہ میں گرفتار کیا تھا لیکن تفتیش کے دوران وہ ناکافی شواہد کی بنا پر بچ نکلا تھا لیکن اب واقعاتی شہادتوں سے یہ ثابت ہورہا ہے۔ اس کو پولیس نے 1980 میں جس واردات کی تفتیش میں بے گناہ قرار دیا تھا، اس واردات کا اصلی قاتل وہی ہے۔ امریکی سیریل کلر سیموئیل نے بتایا ہے کہ اس نے جن 100 خواتین کو قتل کیا ہے ان کی لاشیں اور جائے واردات مسی سپی، ٹیکساس، کیلی فورنیا، فلوریڈا، ہیوسٹن، ڈیلاس، لاس ویگاس، اوہائیو، فونیکس، ایریزونا، نوائیڈا، ایلی نوائس سمیت کئی ریاستیں ہیں۔ سیریل کلر کی تفتیش میں شامل امریکی ادارے سپروائزری کرائم اینالائسز کے ایک افسر کیون فٹز مین کا کہنا ہے کہ تمام قتل کی وارداتوں کا ڈیٹا نکالا جارہا ہے۔ پرانے کیس کھولے جارہے ہیں۔ مقامات نشان زد کئے جارہے ہیں اور ڈیتھ سر ٹیفکیٹس کی چھان بین کی جارہی ہے۔ اس سلسلہ میں یاد رہے کہ متعدد گمشدہ خواتین کے عزیز و اقارب بھی میڈیا کی مدد سے سامنے آئے ہیں جن کا مطالبہ ہے کہ سیریل کلر سے صحیح معنوں میں تفتیش کی جائے۔ ٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More