الطاف ٹولے نے کراچی میں پھر فتنہ جگانے کا پلان بنالیا

0

امت رپورٹ
الطاف ٹولے نے ایک بار پھر کراچی میں امن و امان خراب کرنے کا پلان بنایا ہے۔ جس کے تحت ’’یوم شہدا‘‘ کے نام پر اپنے وفاداروں کو جناح گرائونڈ عزیز آباد میں واقع ’’شہدا یادگار‘‘ پر جمع ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں جہاں ایک طرف پارٹی کے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے، وہیں واٹس ایپ میسجز کے ذریعے کراچی میں خفیہ پیغامات بھیجنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ لندن میں موجود ذرائع نے بتایا کہ کراچی میں اداروں کے ڈر سے خاموش بیٹھے الطاف حسین کے وفاداروں کو پیغامات بھیجے جا رہے ہیں کہ وہ 9 دسمبر کو ہر صورت جناح گرائونڈ عزیز آباد پہنچیں، اور اپنے ساتھ معصوم بچوں اور زیادہ سے زیادہ تعداد میں خواتین بھی لائیں۔ تاکہ پولیس کی طرف سے اگر مجمع کو منتشر کرنے کی کوشش کی جائے تو ان بچوں اور خواتین کو آگے کر دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق ’’یوم شہدا‘‘ کے نام پر جناح گرائونڈ میں لوگوں کو جمع کرنے کے لئے ڈیڑھ سے دو سو افراد کا ٹارگٹ دیا گیا ہے اور انہیں الطاف حسین کا یہ پیغام بھی پہنچایا جا رہا ہے کہ مجمع منتشر کرنے کی صورت میں مزاحمت کی جائے اور اگر اس مزاحمت پر کوئی مر جاتا ہے تو اسے پارٹی میں ’’شہید‘‘ کا درجہ دیا جائے گا۔ جبکہ اس کی فیملی کی دیکھ بھال ایم کیو ایم لندن خود کرے گی۔ ایم کیو ایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ تک رسائی رکھنے والے ذرائع نے بتایا کہ کراچی میں لندن گروپ کے وفاداروں کو باہر نکالنے سے متعلق اپنی ڈیڑھ سالہ ناکام کوششوں پر الطاف حسین سخت مایوس اور برہم ہیں۔ ایک ہفتہ قبل انہوں نے یہ کہہ کر ایم کیو ایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ بند کرنے کی دھمکی دے دی تھی کہ لندن کی موجودہ رابطہ کمیٹی بھی کراچی میں مہاجروں کو سڑکوں میں لانے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے اور یہ رابطہ کمیٹی ارکان کی نااہلی ہے، جو بھاری معاوضوں پر پارٹی کا کام کر رہے ہیں۔ اسی طرح ایم کیو ایم لندن کے اوورسیز عہدیداران بھی اپنی زندگی میں مگن ہیں۔ جبکہ صورت حال یہ ہے کہ پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ کے اخراجات پورا کرنا مشکل ہو گئے ہیں۔ لہٰذا ایسے میں بہتر ہے کہ ایم کیو ایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ کو تالا لگا دیا جائے اور رابطہ کمیٹی کے ارکان سمیت مرکزی دفتر کے عہدیداران کی بھاری تنخواہیں بند کر کے ان سے تمام مراعات واپس لے لی جائیں۔ ذرائع کے مطابق الطاف حسین کی اس دھمکی پر رابطہ کمیٹی کے کنوینر ندیم احسان، ارکان قاسم علی رضا، مصطفی عزیز آبادی اور سفیان یوسف نے پارٹی سربراہ کو یقین دلایا کہ وہ جلد از جلد کراچی میں لوگوں کو باہر نکال کر دکھائیں گے۔ بعد ازاں رابطہ کمیٹی ارکان نے مشاورت کے بعد اس مقصد کے لئے 9 دسمبر کے دن کا انتخاب کیا۔ جسے ایم کیو ایم ’’یوم شہدا‘‘ کے نام سے مناتی ہے۔ ذرائع کے بقول اگر اس روز لندن رابطہ کمیٹی ارکان تین چار درجن لوگ بھی جناح گرائونڈ میں جمع کرنے میں کامیاب ہو گئی تو ان کی نوکریاں بچ جائیں گی۔ لہٰذا اس سلسلے میں سخت محنت کی جا رہی ہے اور کراچی میں لندن گروپ کے گھروں میں بیٹھے وفاداروں کو، جن میں سے ایک تعداد پی آئی بی ٹولے اور بہادر آباد گروپ میں موجود ہے، الطاف حسین کے حوالے سے یہ جذباتی پیغامات بھیجے جا رہے ہیں کہ اگر اب بھی وہ لوگ باہر نہیں نکلے تو پھر ان کے گھر اور عزتیں بھی محفوظ نہیں رہیں گی۔ جبکہ وفاداروں کی غیرت جگانے کے لئے پیغامات میں بلوچ علیحدگی پسندوں کی مثالیں دی جا رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈسکس کیا گیا ہے کہ اگر 9 دسمبر کا شو کامیاب ہو جاتا ہے تو پھر اگلے مرحلے میں کراچی میں تجاوازت کے خلاف جاری آپریشن کے نام پر زیادہ لوگوں کو باہر نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس حوالے سے الطاف حسین سے ہمدردی رکھنے والے ایسے دکانداروں کی فہرست تیار کی جا رہی ہے، جن کی دکانیں بھی تجاوزات کے خلاف جاری حالیہ آپریشن کی زد میں آئی ہیں۔
لندن میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلسل تنہائی نے الطاف حسین کا ذہنی خلفشار بڑھا دیا ہے۔ کراچی ہاتھ سے نکل جانے کے بعد جہاں ایک طرف ’’را‘‘ نے ایم کیو ایم لندن کی فنڈنگ میں قابل ذکر کٹوتی کر دی ہے، وہیں مغرب اور امریکہ کا رویہ بھی الطاف حسین سے بدل گیا ہے۔ قریباً پانچ برس سے کراچی میں جاری آپریشن کے نتیجے میں پاکستان سے جانے والے اربوں روپے کی بندش اور اوورسیز عہدیداران کی طرف سے ہاتھ کھینچ لینے کے بعد الطاف حسین بظاہر معاشی پریشانیوں کا شکار بھی ہیں۔ ذرائع کے بقول الطاف حسین کے پاس اپنی جائیداد اور دیگر کاروبار کی شکل میں اربوں روپے موجود ہیں۔ لیکن وہ ایم کیو ایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ اور دیگر پارٹی اخراجات اپنی جیب سے ادا کرنے پر تیار نہیں۔ ان اخراجات میں رابطہ کمیٹی کے ارکان اور دیگر عہدیداران کی بھاری ماہانہ کی تنخواہیں شامل ہیں۔ حتیٰ کہ بانی ایم کیو ایم اپنی ضروریات زندگی کے علاوہ جن دیگر عیاشیوں پر پیسہ خرچ کرتے ہیں، اس کا بوجھ بھی اپنی جیب پر نہیں ڈالنا چاہتے۔ جبکہ صورت حال یہ ہے کہ کراچی آپریشن کے دوران بھی اگرچہ کچھ نہ کچھ رقم الطاف حسین تک پہنچائی جاتی رہی۔ لیکن یہ ان کی ضرورت کے مقابلے میں بہت کم تھی۔ اس ’’خسارے‘‘ کو کم کرنے کے لئے الطاف حسین نے امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، بلجیم، جنوبی افریقہ، جرمنی، خلیجی ریاستوں اور دیگر ممالک میں موجود اوورسیز عہدیداران کو ہر مہینے رقم بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔ لیکن پچانوے فیصد کے قریب اوورسیز عہدیداران نے بھی سائیڈ پکڑ لی ہے۔ ذرائع کے بقول پچھلے دو برس میں الطاف حسین نے اوورسیز عہدیداران کو اس نوعیت کی دو درجن سے زائد ہدایات کیں، لیکن نتیجہ تاحال صفر ہے۔
ایم کیو ایم امریکہ میں موجود ’’امت‘‘ کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کراچی میں اپنی پارٹی کی بحالی کے لئے الطاف حسین نے بھارت اور مختلف مغربی ممالک کو اپنا کردار ادا کرنے پر آمادہ کرنے کی بہت کوشش کی، لیکن انہیں کامیابی نہیں مل سکی۔ جبکہ اب امریکہ نے بھی ایم کیو ایم لندن سے نظریں پھیر لی ہیں۔ یہ الطاف حسین کے لئے بڑا دھچکا ہے۔ رابطے میں رہنے والے چند پاکستان مخالف امریکی ارکان کانگریس بھی اب ایم کیو ایم لندن کو گھاس نہیں ڈال رہے۔ ذرائع کے مطابق اکتوبر میں اس سلسلے میں الطاف حسین نے اپنا جو وفد امریکہ بھیجا تھا، اسے صاف کہہ دیا گیا ہے کہ وہ عملی طور پر ایم کیو ایم لندن کی مدد کرنے سے قاصر ہیں۔ کیونکہ امریکی حکام موجودہ سنیاریو میں پاکستان سے اپنے تعلقات مزید خراب نہیں کرنا چاہتے، جو پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں۔ الطاف حسین نے اپنے دست راست عادل غفار ایڈووکیٹ، رابطہ کمیٹی کے کنوینر ندیم احسان اور قاسم علی رضا کو واشنگٹن بھیجا تھا۔ تاکہ وہ ایم کیو ایم کے ہمدرد امریکی ارکان کانگریس اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے بعض اہلکاروں سے ملاقات کریں۔ اور انہیں الطاف حسین کا یہ پیغام پہنچائیں کہ اگر وہ کراچی میں ایم کیو ایم لندن کی سرگرمیاں بحال کرا دیتے ہیں تو وہ شہر میں اسلام پسندوں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو نہ صرف روک سکتے ہیں، بلکہ کراچی میں امریکیوں کے دیگر مفادات کا بھی بھرپور دفاع کریں گے۔ تاہم امریکی ارکان کانگریس نے ایم کیو ایم کے وفد کو دو ٹوک الفاظ میں بتایا کہ فی الحال امریکی حکام اس سلسلے میں کچھ کرنے کے موڈ میں نہیں، جبکہ ان کے اپنے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے۔ البتہ وہ مختلف فورم پر ایم کیو ایم لندن کی حمایت کا سلسلہ ضرور جاری رکھیں گے۔ ذرائع کے مطابق امریکی ارکان کانگریس کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان سے کشیدہ تعلقات کے باوجود اس سے کئی امریکی مفادات وابستہ ہیں اور اب بھی پاکستان اس کا پارٹنر ہے۔ ذرائع کے بقول اپنے ہمدرد امریکی ارکان کانگریس کے اس جواب نے الطاف حسین کو مزید مایوس کر دیا ہے۔ جبکہ امریکہ میں ایم کیو ایم کے وفد کی تذلیل نے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ امریکی وزٹ کے دوران ندیم احسان، عادل غفار اور قاسم علی رضا کو ڈیلاس ایئرپورٹ پر روک کر امریکی امیگریشن اور ایف بی آئی نے کئی گھنٹے پوچھ گچھ کی تھی۔ زیادہ تر سوالات واشنگٹن میں ایم کیو ایم کی مشکوک سرگرمیوں اور فنڈنگ کے حوالے سے تھے۔ ایم کیو ایم وفد سے ان کے دورے کا مقصد بھی پوچھا گیا۔ جس پر ندیم احسان کا کہنا تھا کہ وہ ارکان کانگریس کو الطاف حسین کی جانب سے خیرسگالی کا پیغام دینے آئے ہیں۔ ٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More