نوازشریف نے جےآئی ٹی بنانے کی مخالفت کردی

0

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ میں پاکپتن دربار اراضی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ چاہتا ہوں کہ 2 بار کے وزیراعلیٰ اور 3 بار کے وزیراعظم کلیئر ہوں ، جبکہ نوازشریف کا جے آئی ٹی بنانے کی بات پر کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے حوالے سے تجربہ اچھا نہیں، اس لیے مذکورہ معاملے کی تحقیقات کے لیے کچھ اور بنایا جائے ۔ نوازشریف کی جانب سے جے آئی ٹی بنانے کی مخالفت پر عدالت نے تحقیقات کے طریقہ کار پر نواز شریف سے تحریری طور پر موقف طلب کرلیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے پاکپتن دربار اراضی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف عدالتی حکم پر ذاتی طور پر پیش ہوئے۔دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کہاں ہیں نوازشریف؟ جس پر سابق وزیراعظم نواز شریف کمرہ عدالت میں روسٹرم پر آئے۔چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ آپ کے تحریری موقف پر آپ کی کیا رائے ہے؟ اس پر نواز شریف نے کہا کہ 32 سال پرانا واقعہ ہے، میرے علم میں نہیں کہ ایسا کوئی حکم جاری کیا ہو۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا پہلے آپ کو کیس کا بیک گراؤنڈ بتا دوں؟ اوقاف پراپرٹی کے دعویداروں نےعدالت میں کیس کیا، ہائیکورٹ نے بھی کہہ دیا کہ زمین محکمہ اوقاف کی ہے لیکن آپ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف زمین نجی ملکیت میں دے دی۔انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ اگر آپ نے اوقاف کی زمین نجی ملکیت میں نہیں دی تو آپ بری الزمہ ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے سیکریٹری جاوید بخاری نے سمری بھجوائی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عطا الحق قاسمی کے معاملے میں بھی یہی ہوا، فواد حسن فواد نے بتایا کہ وزیراعظم سے منظوری لی، کیا آپ کے سیکریٹری نے زمین ڈی نوٹیفائی کی؟اس پر نواز شریف نے عدالت کو بتایا کہ جس بات پر آپ کو حیرت ہے مجھے بھی حیرت ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پولیس، نیب، ایف آئی اے، اینٹی کرپشن یا جے آئی ٹی میں سے کس سے تحقیق کرائیں؟ اس معاملے پر جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں۔نواز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ جے آئی ٹی کے علاوہ کچھ اور بنا دیں۔ چیف جسٹس نےکہا کہ انصاف کرنا صرف عدالتوں کا کام نہیں ، آپ جیسے لیڈر بھی انصاف کرسکتے ہیں، آپ خود منصف بن جائیں۔ نواز شریف ایک ہفتے میں بتادیں کس ادارے سے تحقیق کرائیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈی جی اوقاف کو زمین نجی ملکیت میں دینے کا اختیار نہیں تھا، آپ کے سیکریٹری نے منظوری دی، آپ بہت فعال وزیراعلیٰ تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More